وزیرِ اعظم شہباز شریف اورحنا ربانی کھر کی امریکا سے تعلقات پر گفتگو لیک

0
26

اسلام آباد: وزیرِ اعظم شہباز شریف اور وزیرِ مملکت برائے خارجہ کی خارجہ پالیسی امور کی گفتگو کا ریکارڈ لیک ہو گیا۔

باغی ٹی وی : واشنگٹن پوسٹ نے ”ڈسکارڈ لیکس“ کے نام سے لیک ہونے والی ان خفیہ امریکی انٹیلی جنس دستاویزات تک رسائی حاصل کی ہے اور اس بارے میں ایک رپورٹ بھی شائع کی ہے۔

شاہد خاقان عباسی یا تو معذرت کریں یا ثبوت مہیا کریں،مفت آٹا اسکیم کے الزام …

ڈسکورڈ لیکس (DISCORD LEAKS) دستاویزات میں وزیرِ اعظم شہباز شریف اور وزیرِ مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر کی امریکا سے تعلقات پر گفتگو سامنے آ گئی وزیرِ اعظم شہباز شریف سے متعلق خفیہ انکشافات ایک معاون کے ساتھ روس یوکرین تنازع پر یو این ووٹنگ سے متعلق ہیں۔

لیک ہونے والی دستاویزات میں سے ایک کے مطابق، پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے مارچ میں دلیل دی تھی کہ ان کا ملک "اب چین اور امریکہ کے درمیان درمیانی بنیاد برقرار رکھنے کی کوشش نہیں کر سکتا۔”

ایک داخلی میمو میں جس کاعنوان تھا "پاکستان کے مشکل انتخاب”، کھرجنہوں نے پہلے پاکستان کے وزیر خارجہ کے طور پر کام کیا،لیک دستاویزات کے مطابق حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان کو مغرب کو خوش کرنے سے گریز کرنا چاہیے پاکستان کی امریکا سے اسٹریٹجک پارٹنر شپ قائم رکھنے کی خواہش چین سے اصل اسٹریٹجک پارٹنر شپ کے مکمل فوائد کو قربان کردے گی نامعلوم انٹیلی جنس دستاویز میں یہ نہیں بتایا گیا کہ امریکہ نے کھر کے میمو تک کیسے رسائی حاصل کی۔

ملک میں گندم کی ریکارڈ پیداوار پر پوری قوم مبارک باد کی مستحق ہے،وزیراعظم

ایک اور دستاویز، مورخہ 17 فروری، یوکرین کے تنازع پر آئندہ اقوام متحدہ کی ووٹنگ کے بارے میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے ایک ماتحت کے ساتھ ہونے والی بات چیت کو بیان کرتی ہےمعاون نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کو مشورہ دیا کہ قرارداد کی حمایت سے پاکستان کے روس سے تجارت اور توانائی کے سمجھوتے خطرے میں پڑ سکتے ہیں، قرار داد کی حمایت پاکستان کی پوزیشن میں تبدیلی کا تاثر دے گی۔

انٹیلی جنس دستاویز میں کہا گیا ہے کہ معاون نے شریف کو مشورہ دیا کہ اس اقدام کی حمایت پاکستان کی پوزیشن میں تبدیلی کا اشارہ دے گی جب کہ اس سے پہلے اسی طرح کی قرارداد پر عدم توجہی کی گئی تھی۔ معاون نے نوٹ کیا کہ پاکستان روس کے ساتھ تجارت اور توانائی کے معاہدوں پر بات چیت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور مغربی حمایت یافتہ قرارداد کی حمایت ان تعلقات کو خطرے میں ڈال سکتی ہےجب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 23 فروری کو ووٹ دیا تو پاکستان ان 32 ممالک میں شامل تھا جنہوں نے غیر حاضر رہے۔

سوڈان کے متحارب فریقین مذاکرات کیلئے تیار

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق پاکستانی حکام اور لیک ہونے والی دستاویزات میں شامل دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والوں نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی یہ رپورٹ امریکا کی یوکرین جنگ پر کم ہوتی بین الاقوامی حمایت کے حوالے سے ہے۔

Leave a reply