پی ایم ڈی سی بحالی فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل پر فیصلہ محفوظ، چیف جسٹس کا بڑا حکم

0
29

پی ایم ڈی سی بحالی فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل پر فیصلہ محفوظ، چیف جسٹس کا بڑا حکم

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں پی ایم ڈی سی رجسٹرار کی بحالی کیخلاف حکومتی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بنچ نے سماعت کی، اٹارنی جنرل نے کہا کہ رجسٹرار پی ایم ڈی سی تالے توڑ کر عمارت میں داخل ہوئے، چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ رجسٹرار پی ایم ڈی سی فیصلے تک بلڈنگ میں داخل نہ ہوں،رجسٹرار اگر اپنے دفتر میں ہیں تو پی ایم ڈی سی سے نکل جائیں،

اٹارنی جنرل نے کہا کہ رجسٹرار پی ایم ڈی سی کی تعیناتی 2019 کے آرڈیننس کے تحت ہوئی، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ہائی کورٹ نے پی ایم سی آرڈیننس ہی کالعدم قرار دیدیا، قانون ختم ہوگیا تو اس کے تحت ہونے والی تعیناتی کیسے بحال ہو سکتی؟توہین عدالت کی درخواست پر ہائی کورٹ اس نوعیت کا حکم نہیں دے سکتی،

کرونا سے نمٹنے کیلیے ناکافی اقدامات، چیف جسٹس نے لیا پہلا از خود نوٹس

مبینہ طور پر کرپٹ لوگوں کو مشیر رکھا گیا، از خود نوٹس کیس، چیف جسٹس برہم، ظفر مرزا کی کارکردگی پر پھر اٹھایا سوال

میٹنگ میٹنگ ہو رہی ہے، کام نہیں ، ہسپتالوں کی اوپی ڈیز بند، مجھے اہلیہ کو چیک کروانے کیلئے کیا کرنا پڑا؟ چیف جسٹس برہم

ڈاکٹر ظفر مرزا کی کیا اہلیت، قابلیت ہے؟ عوام کو خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ، چیف جسٹس

قیدیوں کی رہائی کیخلاف درخواست پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آ گیا، بڑا حکم دے دیا

کابینہ کے 49 ارکان کا مطلب،وزیراعظم کچھ جانتا ہی نہیں،حکومت یہ کام نہیں کر سکتی تو سرینڈر کر دے، سپریم کورٹ

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہائی کورٹ نے پی ایم سی ملازمین کو بحال کیا پی ایم ڈی سی کے نہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کو رجسٹرار اور ملازمین کے متعلق فیصلے کا اختیار ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ہزاروں ڈاکٹرز کی رجسٹریشن کا عمل رکا ہوا ہے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کسی سابق جج کو پی ایم ڈی سی کا صدر تعینات کرے،قانون کے مطابق ریٹائرڈ جج ہی کونسل کا سربراہ ہو سکتا ہے،عدالت کی صوابدید ہے جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان کو ہی دوبارہ تعینات کرے یا کسی اور جج کو، کونسل اپنے سربراہ کی تعیناتی ہوتے ہی فعال ہو جائے گی،

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ایم ڈی سی کی بحالی کا حکم دیا تھا

Leave a reply