وزیراعظم کے 16 مشیران کی تقرریوں کیخلاف درخواست سماعت کے لئے منظور

0
19

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں وزیراعظم عمران خان خان کے 16 مشیران خاص کی تقرریوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی

عدالت نے درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی ۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ۔عدالت نے تمام مشیروں کی تقرری کا طریقہ کار اور اپنے معاملات میں سپشل ہونے اور اس ملک کی خدمات کے بارے بھی جواب طلب کر لیا ۔

عدالت نے قرار دیا کہ اس ملک کا المیہ ہے شرفا بریف کیس لے کر آتے ہیں اور بریف کیس لے کر چلے جاتے ہیں ۔عدالت نے درخواست گزار کو درخواست میں ترامیم کی ہدایت کر دی ۔

عدالت نے تمام مشیروں کو بھی طلبی کے نوٹس جاری کر دیے کہ وہ خود یا اپنے وکلاء کے ذریعے جواب داخل کریں ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض کر دیا ۔وفاقی وکیل نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی پاکستان کی بے پناہ مدد کرتے ہیں ۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہاں المیہ ہے کہ بڑا ادمی جاتے ہوئے سب کچھ ساتھ لے جاتا ہے ۔عام زندگی گزرنے کے لے شناخت کا ہونا بھی ضروری ہے ۔حکومت کے ملازمین کو سپشل اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ہر معاملات پر اختیار رکھتے ہیں؟

وفاقی وکیل نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسی نوعیت کی درخواست مسترد کی ہے میں نے عدالت کی قانون کے مطابق معاونت کرنا ہے ،لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے وفاقی وکیل کو ہدایت کی کہ اگرآپ سمجھیں کہ حکومت کا کیس درست نہیں تو اپ کیسے سے علیحدگی اختیار کر لیں ۔

چیف جسٹس قاسم خان نے مقامی وکیل ندیم سرور کی درخواست پر سماعت کی ۔درخواستگزارنے عدالت کے حکم پر مشیروں کی تقرری کا نوٹیفیکیشن لف کرکے افس کا اعتراض ختم کر دیا تھا۔آفس ہائیکورٹ نے درخواست پر اعتراض لگاتے ہوئے درخواستگزار کو مشیروں کی تقرری کا نوٹیفیکیشن لف کرنے کی ہدایت کی تھی

درخواست میں وزیر اعظم، وزارت قانون، ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، شہزاد اکبر، ڈاکٹر ظفر مرزا سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے،درخواست میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نہ تو رکن اسمبلی ہیں اور نہ ہی سینٹ کے ممبر ہیں مگر انہیں وزارت خزانہ کا قلمدان سونپا گیا ہے۔آئین کے آرٹیکل 92 کے تحت وزیر اعظم کی سفارش پر صرف رکن اسمبلی ہی وفاقی وزیر کے عہدے پر مقرر کیا جا سکتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 2 (اے) کے تحت غیر منتخب افراد ریاست کے اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتے ۔آئین پاکستان کے آرٹیکل 90( 1 )کے تحت وفاقی حکومت غیر منتخب افراد کو شامل کرکے چلائی نہیں جا سکتی۔

شوگر ملزسٹاک کی نقل و حمل اور سپلائی کی مکمل مانیٹرنگ کا حکم

چینی بحران رپورٹ، جہانگیر ترین کے خلاف بڑا ایکشن،سب حیران، ترین نے کی تصدیق

شوگر کمیشن رپورٹ، وزیراعلیٰ پنجاب،اسد عمر اور مشیر تجارت کے جوابات غیر تسلی بخش قرار

اصل چینی چور کا نام رپورٹ سے غائب کر دیا گیا، مریم اورنگزیب کا دعویٰ

وزیراعظم لاپتہ، مریم اورنگزیب کا گمشدگی کے اشتہار کا مطالبہ

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایدروس نے استعفٰی دے دیا

تانیہ کے بعد وزیراعظم کے ایک اور معاون خصوصی مستعفی

درخواست گزار نے درخواست میں‌مزید کہا کہ وفاقی کابینہ میں غیر منتخب افراد کو شامل کر نا عمران خان کی اپنے فرائض منصبی پر پورا نہ اترنے کے مترادف ہے ۔وزیر اعظم کے دوہری شہریت کے حامل مشیران خاص ریاست پاکستان کیلئے سکیورٹی رسک ہیں، ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، عبدالرزاق داﺅد، امین اسلم، ڈاکٹر عشرت حسین، ڈاکٹر بابر اعوان بھی مشیروں میں شامل ہیں ۔محمد شہزاد ارباب، مرزا شہزاد اکبر، سید شہزاد قاسم، ڈاکٹر ظفر مرزا اور معید یوسف کو بھی وزیر اعظم نے اپنا مشیر مقرر کر رکھا ہے ۔زلفی بخاری، ندیم بابر، ڈاکٹر ثانیہ نشر، ندیم افضل گوندل، شہباز گل اور تانیہ ایس اردس کو بھی مشیروں میں شامل ہیں ۔عدالت آرٹیکل 90( 1) کے تحت منتخب اراکین اسمبلی کو وفاقی وزراءکے عہدوں پر تعینات کرنے کاحکم دے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ عدالت اپنے حتمی فیصلے تک وزیر اعظم کے تمام غیر منتخب مشیران خاص کو فوری طور پر کام سے روکا جائے۔ عدالت اپنے حتمی فیصلے تک وزیر اعظم عمران خان کو ملک کے چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے کام کرنے سے روکے

دوہری شہریت کے حامل باقی کابینہ اراکین کب استعفیٰ دیں گے؟ خواجہ سعد رفیق

Leave a reply