مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف: آئینی ترمیم پر اتفاق، مگر اختلافات بھی موجود

مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف (PTI) کے رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ آئینی ترمیم کسی ایک مخصوص فرد کے لیے نہیں ہونی چاہیے۔ یہ گفتگو نجی ٹی وی میں گفتگو کے دوران ہوئی،مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ آئینی عدالت کے سربراہ کا انتخاب سپریم کورٹ کے تین سب سے سینئر معزز ججز میں سے کیا جانا چاہیے اور یہ عہدہ کسی ریٹائرڈ جج کے سپرد نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئینی ترامیم کسی ایک مخصوص شخص کو فائدہ پہنچانے کے لیے نہیں بنائی جانی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں جو ترامیم تجویز کی گئی ہیں، وہ عدلیہ کے لیے بہتری کا باعث ہوں گی اور آئینی عدالت کے قیام سے عدلیہ کے نظام میں توازن آئے گا۔رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ آئینی ترامیم کے لیے مسلم لیگ (ن) کو تحریک انصاف (PTI) کی حمایت کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ ان کے پاس پہلے سے ہی قومی اسمبلی میں مطلوبہ تعداد موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی ترامیم کی حمایت نہ بھی کرے تو ان کی جماعت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا اور آئینی ترامیم کو منظور کروانے کے لیے ان کے پاس کافی اراکین موجود ہیں۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما شیخ وقاص اکرم نے رانا ثناء اللّٰہ کے مؤقف سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کا بھی یہی مطالبہ ہے کہ آئینی ترمیم کسی ایک شخص کے لیے مخصوص نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ آئینی ترامیم کو قومی مفاد میں ہونا چاہیے اور کسی مخصوص شخصیت کو فائدہ پہنچانے کے لیے ان کا استعمال نہیں ہونا چاہیے۔شیخ وقاص اکرم نے پروگرام میں گفتگو کے دوران اس بات کا بھی ذکر کیا کہ ان کی مولانا فضل الرحمان سے حالیہ ملاقات ہوئی ہے، جس میں مولانا نے واضح طور پر کہا کہ وہ کسی ایسی کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے جو عدلیہ کے وقار یا اس کی آزادی کو نقصان پہنچا سکے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کسی بھی ایسی ترمیم کی مخالفت کرے گی جس سے عدلیہ پر کسی قسم کا حملہ تصور کیا جائے۔شیخ وقاص نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ترامیم کے حوالے سے قومی اسمبلی میں اراکین کی تعداد کے دعوے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے پاس واقعی نمبرز پورے ہوتے تو آئینی ترمیم اب تک منظور ہو چکی ہوتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی اس معاملے میں کوئی دوغلی پالیسی نہیں اپنائیں گے اور جماعت کے اندر کسی بھی قسم کا اختلاف نہیں ہے۔

آئینی عدالت کے قیام کے حوالے سے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ یہ کہنا کہ اس عدالت کا قیام عدلیہ پر حملہ ہے، درست نہیں ہے۔ ان کے مطابق، اگر پارلیمان کے اراکین کو آئینی عدالت کے معاملات میں شامل کیا جائے تو اس سے عدلیہ کی آزادی پر کوئی زد نہیں پڑے گی، بلکہ یہ نظام کو مزید بہتر اور شفاف بنائے گا۔ رانا ثناء اللّٰہ نے مزید کہا کہ ان کی معلومات کے مطابق ترامیم کا ڈرافٹ پہلے ہی تحریک انصاف کے چیئرمین کو بھجوا دیا گیا تھا۔ تاہم، شیخ وقاص اکرم نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آن ریکارڈ کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر ایاز صادق کی جانب سے تحریک انصاف کو ترامیم کا کوئی ڈرافٹ نہیں بھیجا گیا۔ شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ اگر ایسا کوئی ڈرافٹ تحریک انصاف کو موصول ہوا ہوتا، تو وہ اس کا ضرور جائزہ لیتے اور اس پر بات چیت ہوتی۔اس دوران، مولانا فضل الرحمان کا ذکر بھی کیا گیا جنہوں نے اپنے مؤقف میں صاف طور پر کہا کہ وہ کسی ایسی آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے جس سے عدلیہ کی خود مختاری کو نقصان پہنچے۔ مولانا فضل الرحمان کے اس بیان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جے یو آئی (ف) اس معاملے میں محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہے اور وہ کسی ایسی تجویز کی حمایت نہیں کرے گی جو عدلیہ پر حملہ تصور کی جائے۔

Comments are closed.