ن لیگ کا بیانیہ ایک،مجھے نیب میں نقصان پہنچانے کیلئے بلایا گیا،خارجہ پالیسی ناکام،ہمارا کارکن پرامن ہے،مریم نواز

0
26

ن لیگ کا بیانیہ ایک،مجھے نیب میں نقصان پہنچانے کیلئے بلایا گیا،خارجہ پالیسی ناکام،ہمارا کارکن پرامن ہے،مریم نواز
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کا کال اپ نوٹس مجھے نقصان پہنچانے کے لئے تھا

مریم نواز کی پریس کانفرنس میں شاہد خاقان عباسی اور رانا ثنا اللہ موجود تھے،مریم نواز نے کہا کہ پرامن اور نہتے کارکنان پر پتھر برسائے گئے، آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی، کارکنوں کے سر پھٹے، زخمی ہوئے، اس کی مذمت کرتی ہوں اور جو اظہاریکجہتی کرنے آئے تھے میڈیا کی وساطت سے انکو سلام پیش کرتی ہوں

مریم نواز کا کہنا تھا کہ پہلی بار مظاہرہ دیکھا کہ پتھر آ رہے ہیں، نیب گردی کا مظاہرہ ہے لیکن کارکن کھڑا رہا، جو زخمی ہوئے انکے لئے دعا گو ہوں، جن کارکنان کو گرفتار کیا گیا انکی قانونی کاروائی پارٹی کرے گی اور خبر گیری بھی کرے گی، میں اپنے سیکورٹی گارڈز کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں، جب میری گاڑی نیب کے نزدیک پہنچی تو مجھے نہیں پتہ تھا کہ اس سائڈ پر عوام کا سمندر ہے، اچانک آنسو گیس اور شیلنگ شروع ہوئی جس کی وجہ سے لوگ دور ہٹ گئے،میری گاڑی اکیلی کھڑی تھی اسی اثنا میں نیب دفتر کے سامنے سے میری گاڑی پر پتھراؤ ہوا، میں نے خود پتھر دیکھے، بلٹ پروف گاڑی تھی، اسکی سکرین ٹوٹ گئی ہے، اسکے علاوہ اسکی چھت پر بھی پتھر لگے، میرے سیکورٹی گارڈ گاڑی کے آگے کھڑے رہے انکا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں

مریم نواز کا کہنا تھا کہ نیب نے اگر مجھے بلا ہی لیا تھا،مجھے پرسوں انکا نوٹس ملا، میڈیا کو انفارمیشن ریلیز کی گئی اور یہ کہنے کی کوشش کی گئی نیب کی طرف سے ان آفیشلی کہ شائد کوئی زمین ہے جو سستے داموں خریدی یا قبضہ کیا، یہ نیب کا نوٹس ہے اس پر میرے اوپر ایک الزام بھی نہین لگایا گیا،مجھے بلانا مقصود تھا، مجھے بلانے کے پیچھے مجھے نقصان پہنچانا مقصود تھا،میرے ساتھ جو سلوک ہوا یہ کبھی نہیں دیکھا، پرویز رشید گاڑی میں تھے انہوں نے کہا کہ شکر کرو بلٹ پروف گاڑی تھی اگر بلٹ پروف نہ ہوتی تو پتھر ٹوٹ کر سر پر لگتا کیونکہ میں فرنٹ پر بیٹھی تھی، پولیس کی یونیفارم میں لوگ وہ پولیس کے تھے یا نہیں وہ پتھر برسا رہے تھے ، گاڑی ہل رہی تھی میں نے اپنے کیمرہ سے اسکی ویڈیو بنائی اور ٹویٹ کر دی

مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ اسکے بعد مجھے کہا گیا کہ واپس چلی جاوَ میں نے کہا واپس نہیں جاؤں گی،مجھے بلایا ہے میں جواب لے کر آئی ہوں میرے پاس سب جواب ہیں جواب لے لیں،رانا ثناء اللہ نے کہا کہ یہ واپس نہیں جائیں گی لکھ کر دیں، میں وہاں ڈیڑھ گھنٹہ کھڑی رہی وہ دروزہ کھولنے کو تیار نہیں تھے، پھر انہوں نے کوئی پریس ریلیز جاری کی

مریم نواز کا کہنا تھا کہ نیب کا کردار بہت پہلے سے پتہ تھا، نواز شریف، رانا ثناء اللہ، شاہد خاقان، حمزہ شہباز، سعد رفیق یہ سب نیب کا کردار جانتے ہیں، نیب کے ہتھکنڈوں پر مہر سپریم کورٹ کے ججز نے ریمارکس کے ذریعے لگا دی، رہی سہی کسر ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ نے نکال دی،اس میں تو میرا خیال ہے کہ ایسی نیب کے سامنے پیش نہ ہونا شائد قانون کی زیادہ پاسداری ہو، اس دہشت گردی ، انتقام کی سیاست کے بعد نیب تو ایک خود جوابدہ ہو گیا ہے، وہ جواب دے کہ پاکستان کے ٹیکس پیر کا پیسہ سیاسی انجینئرنگ میں کیوں استعمال کیا، سیاسی جماعتوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی،

مریم نواز کا کہنا تھاکہ ابھی میر شکیل الرحمان کا کیس دیکھ لیں، انکو 140 دن ہو چکے ہین، انکو نیب نے پکڑا ہوا ہے.جن ریفرنس میں نیب نے پچھلے سال مجھے پکڑا اور ساٹھ دن انکی مہمان رہی، پہلی خاتون تھی جو نیب کا مہمان رہی، انکو سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اسکو کہاں رکھیں، اس کا ریفرنس آج تک نہیں آیا، سوائے انویسٹی گیشن کے سب سوالات مجھ سے پوچھے گئے، مجھ سے پوچھتے رہے کہ ن لیگ تو بڑی جماعت ہے آپ کی کیا پے ہے، کونسی کتابیں پڑھیں، ملکی سیاسی منظر نامے پر ڈسکشن ہوتی رہیں لیکن کیس بارے نہیں پوچھا، 2018 میں الیکشن آ رہے تھے نواز شریف ،مریم نواز کو گرفتار کرنا ضروری تھا اس کے بغیر الیکشن نہیں جیتا جا سکتا تھا، پچھلے سال مجھے کیوں گرفتار کیا گیا اسکی وجہ سامنے آتی ہے، میرے جلسے ہو رہے تھے ، ایک لہر بن رہی تھی، 8 تاریخ کو کشمیر میں جلسہ تھا اور 6 تاریخ کو کوٹ لکھپت جیل مین جیلر صاحب نے کہا کہ آپ کو باہر شہباز شریف صاحب بلا رہے ہیں، شہباز شریف کے ساتھ نیب اور پولیس کھڑے تھے، انہوں نے کہا کہ یہ آپ کو گرفتار کرنے آئے ہیں، میں نے کہا کہ میں آتی ہوں، میں میاں صاحب کو خدا حافظ کہ کر آتی ہون،

مریم نواز کا کہنا تھا کہ میاں صاحب کے سامنے مجھے گرفتار کیا گیا، میرے بچے بیٹھے ہوئے تھے، چھوٹی بیٹی رونے لگ گئی،مجھے نیب وہاں سے لے گئی، لیکن آج نیب میں بلانے کا ایک سال بعد کیا خیال آیا، آج تو جلسے، ریلیز نہیں ہو رہی نہ الیکشن ہیں، سرویز میں ن لیگ کا گراف بہت بڑھ گیا ہے، پنجاب مین ن لیگ کا گراف بہت اوپر گیا ہے خصوصا،ن لیگ کا گراف پنجاب میں سرویز کے مطابق بڑھ رہا تھا جس کا حکومت کو خوف تھا، عمران خان کو اقتدار میں آنے کا شوق تھا لیکن آج ناکامیوں کے باوجود اقتدار سے چپکے ہوئے ہیں، پہلے آنے کا شوق تھا اب جانے کا خوف ہے،اتنے ظلم کر بیٹھے ہیں کہ اب وہ اقتدار سے چپکے رہنا چاہتے ہیں، انہیں اپنے انجام سے خوف نظر آ رہا ہے

مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ پانامہ، اقامہ سب ختم ہو گیا، مسلم لیگ ن نے بہت سہہ لیا، آپ کو اپنی فکر کرنی چاہئے، آپ خود اقرار کر چکے ہیں کہ چھ ماہ کی مہلت ملی، جو حکومت مہلت پر چل رہی ہو وہ خوف کا شکار ہی ہو گی، چھ مہینے بعد معاملات کہاں جائیں گے یہ میں نہیں جانتی،کشتیاں جلانے کا اور مطلب نہیں یہ مطلب کہ ظلم کرنے ہیں اور کوئی راستہ نہیں، آپ کی حکومت کو ہر محاذ پر ناکامی کا سامنا ہے، آپ میں صلاحیت، عقل نہیں، زبردستی مسلط کئے گئے، ترجیحات میں نواز شریف اوپر نیچے ہے،آپ کی کابینہ میٹنگ، خفیہ میٹنگ نواز شریف سے شروع ہو کر نواز شریف پر ختم ہوتی ہیں، نواز شریف کی تصویر پر آپ کو تکلیف شروع ہو جاتی ہے، نواز شریف کی صحت بارے جو پروپیگنڈہ کیا اس پر شرم آنی چاہئے، آپ کی کسٹڈی میں نواز شریف موت کے دہانے تک پہنچا، وہ سروسز میں زندگی،موت کی جنگ لڑ رہا تھا، جب وہ باہر چلا گیا تو آپ کے وزیروں نے کیا کہنا شروع کر دیا ،آپ کو نواز شریف پر رحم نہیں آیا، اپنے اوپر رحم آیا، جب آپکو خبر ملی کہ نواز شریف بیمار ہے تو آپ نے اپنے آپ کو بچانے کے لئے جلدی جلدی ملک سے باہر بھیجا تا کہ آپ کے اوپر کوئی حرف نہ آئے،

مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ کارکردگی کے سوال پر کوئی جواب نہیں، کرپشن کرپشن کا راگ الاپتے ہیں، زمینی حقائق پر فیصلہ کریں، بجلی، گیس، آٹا، چینی ، دال چاول کی نواز شریف کی حکومت میں کیا قیمت تھی، خود کہتے تھے حکمران کرپٹ ہو تو قیمتیں بڑھتی ہیں، اب پتہ چل رہا ہے کہ کرپٹ کون ہے،آپ فارن پالیسی پر بھی ناکام ہیں، سفارتی محاذ پر ناکامی پر شرم آنی چاہئے، کسی وزیراعظم، ڈکٹیٹر کے دور میں کسی کو جرات ہوئی کہ کشمیر کی خصوصی حیثت ختم کرے، یہ سیاہ دھبہ انکے نام پر ٰآیا، کشمیر پر ثالثی کہاں گئی،کہاں گئی وہ تقریریں جو پرچیوں کے بغیر کی گئی تھی، کیا کہین گے کہ میں کشمیریوں کا مقدمہ نہیں لڑ سکا، میں فون کرتا تھا تو مودی فون نہیں اٹھاتا یہ وہی مودی ہے جب نواز شریف وزیراعظم تھے تو وہ پاکستان آئے تھے

مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ دو منٹ کی خاموشی یا نقشے بنانے سے کشمیر نہیں مل جائے گا، یہ بڑا آسان کام ہے، نواز شریف خاموشی اختیار کر لیتے تو کبھی پاکستان ایٹمی طاقت نہ بنتا، بنی گالہ کا نام بدل کر چاغی رکھ لیں،سعودی عرب جیسے دیرینہ دوست اور ہمدرد کو ناراض کر دیا، او آئی سی کو بھی ناراض کر دیا،او آئی سی کے خلاف بیان دے کر ہمارے دوست ممالک کو ناراض کر دیا، یہ آپ کی سفارتی پالیسی ہے،

مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف پر ہر جگہ تنقید کرتے ہین لیکن نواز شریف کے منصوبوں پر چھ چھ بار تختیاں لگاتے ہیں،ہزارہ موٹروے آپ نے نہیں بنائی، بجلی کے کارخانے آپ نے نہیں لگائے، سی پیک آپ نے نہیں بنائی،شکریہ نواز شریف کی صدائیں ہیں، آپ کو نواز شریف نظر آتا ہے کیونکہ ہر جگہ نواز شریف ہے اور رہے گا،آپکے لوگ اپنے حلقوں میں جانے کے قابل نہین ،جن افراد نے ووٹ دیا تھا وہ بھی منہ چھپا رہے ہیں کچھ کانوں کو ہاتھ لگا رہے ہیں، وہ وقت دور نہیں جب نواز شریف کی قیادت میں ملکر لوگوں کو آزادی دیں گے

ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ پارٹی کا بیانیہ ایک ہے جو نواز شریف کا بیانیہ ہے، ووٹ کو عزت دو، اگر ووٹ کو عزت مل جاتی تو پاکستان کی دنیا میں جگ ہنسائی نہ ہوتی، نواز شریف کا بیانیہ ٹھیک ہے وہ ہمارے آئین اور دستور کا بیانیہ ہے، مریم نواز شریف، شاہد خاقان،شہباز شریف یا کوئی بھی ہو وہ نواز شریف کی لیڈر شپ اور ووٹ کو عزت دو کے بیانئے پر متفق ہین

مریم نواز نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ بولنا آسان ہے، خاموش رہنا مشکل ہے،میری والدہ دنیا سے چلی گئیں، والد بیمار ہیں انکی زندگی کا پتہ نہیں،ڈاکٹرز نے میرے سامنے سروسز میں میاں صاحب کو کہا کہ جب ہم آتے ہیں صبح تو سوچتے ہیں آپ کو دیکھنا نصیب ہو گا یا نہین، میں میاں صاحب کا خیال رکھتی تھی،میاں صاحب کے دل کی ایک شریان بند ہے، وہ میرا انتظار کر رہے تھے پھر کرونا آ گیا، میں انکے علاج میں خلل نہیں چاہتی، ہمیں زندہ لیڈر چاہئے، لیڈر کی لاشیں نہیں چاہئے،وہ قوم کا سرمایہ ہیں.

مریم نواز کا کہنا تھا کہ میری خاموشی بھی اتنی گونج رہی ہے کہ انکو کانوں پر ہاتھ رکھنے پڑ رہے ہیں، پتھر میں لے کر آئی اور پھر پولیس کو دے کر اپنی گاڑی پر پھینکوائے، بڑی اچھی بات ہے کہ کارکنان کو زخمی کروایا، جب آج ناحق زیادتی کی تو کبھی نہ کبھی صبر جواب دے دیتا ہے،میں نیب میں اکیلی آئی تھی، کارکن وہاں ہزاروں کی تعداد میں انتظار کر رہے تھے، میں پہلے بھی پیش ہوتی رہی،پھچلے سال بھی پیش ہوئی، میں انکی جیلوں میں رہی ہوں،ہمارا کارکن پرامن کارکن ہے، ن لیگ کا گڑھ ہے لاہور، پنجاب ن لیگ کا قلعہ ہے، آپ کتنا ظلم کر رہے ہیں سب دیکھ رہے ہین، کسی پر ایک ثابت نہیں کر سکتے، کارکنان جذبات کے اظہار کے لئے آئے تھے، کارکن میاں صاحب کی بیٹی کے ساتھ محبت کرتے ہیں.

Leave a reply