پولیو کیسز میں اضافہ، پھر بھی انسداد پولیو مہم ملتوی، وجہ کیا؟

0
24

پولیو کیسز میں اضافہ، پھر بھی انسداد پولیو مہم ملتوی، وجہ کیا؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں تین روزہ انسداد پولیو مہم ملتوی کر دی گئی، محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ وفاق سے بروقت ویکسین نہ ملنے پر انسداد پولیو مہم ملتوی کردی گئی، انسداد پولیو مہم اب 29 جنوری سے شروع ہوگی،

محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا کے 15 اضلاع میں آج سے انسداد پولیو مہم چلائی جانا تھی،پولیو سے بچائو کی ویکسین بروقت اضلاع تک نہ پہنچائی جا سکی، تمام ڈپٹی کمشنر اور محکمہ صحت کے افسران کو آگاہ کردیا گیا، 40 لاکھ 53 ہزار 967 بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر ہے،

جن اضلاع میں پولیو مہم چلائی جانا تھی ان اضلاع میں پشاور، چارسدہ، مردان، نوشہرہ اور صوابی شامل تھے،مالاکنڈ، بونیر، سوات، باجوڑ، مہمند، خیبر میں بھی مہم چلائی جائے گی، اضلاع میں بنوں، کوہاٹ، لکی مروت اور تورغر بھی شامل تھے.

خیبرپختون خوا میں پولیو کیسز میں اضافہ سامنے آیا ہے،لکی مروت سے 18 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، قبل ازیں دو روز قبل بھی خیبر پختونخواہ کے اضلاع بنوں سے26ماہ کے بچے، ٹانک میں30ماہ کی بچی اور5ماہ کے بچے ،ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل پرواہ میں24ماہ کی بچی جبکہ مہمند کی تحصیل بائزئی میں6ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی .

متاثر بچوں کے والدین نے اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات نہیں لگوائے تھے۔ ان بچوں کے فضلہ کے نمونے قومی ادارہ صحت اسلام آباد کی لیبارٹری بھجوائے گے تھے جہاں تفصیلی تجزیہ کے بعد ان بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی.

خیبر پختونخواہ میں پولیو کے نئے کیسزسامنے آنے پر ایمر جنسی آپریشن سنٹر کے کوآرڈنیٹر عبدالباسط نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ انسداد پولیو مہم کو اور موثر بنائے تاکہ پولیو کا خاتمہ ممکن ہو سکے ای او سی کوآرڈنیٹرنے کہا کہ ہر بچے تک رسائی اور پولیو قطرے پلوانا ضروری ہے۔

محکمہ صحت خیبر پختونخوانے پولیو مہم کے دوران 5نقائص کی نشاندہی کردی،خیبر پختونخوامیں پولیو مرض کےاضافے کی بڑی وجہ پولیو عملہ قراردیا گیا ہے،رپورٹ میں کہا گیا کہ عملے کی جانب سے انکارکرنے والے والدین کی جعلی مارکنگ کی گئی ،ویکسی نیشن کیلئےزبردستی اقدام،مشروط سودہ بازی اورعلاقوں تک رسائی بھی وجوہات میں شامل ہیں، خیبر پختونخوا میں 2018 کے دوران 8 اور2019 میں 75 نئے کیسزسامنےآچکے ،پولیو مرض سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے بنوں اور لکی مروت ہیں،بنوں اور ڈی آئی خان میں 24،24، شمالی وزیرستان میں 8 اورتورغر میں 7 کیسزرپورٹ ہوئے.

صوبہ خیبر پختونخوا میں تقریباً 79 ہزار والدین ہی انسداد پولیو مہم میں بڑی رکاوٹ بن گئے ہیں۔ محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک صوبے میں 79 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں اس سال کے اختتام تک مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

خیبر پختونخواہ میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز، حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا

بنوں میں پولیو کا ایک اور کیس، انسداد پولیو مہم جاری

رواں برس صوبے میں 79 ہزار والدین نے اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کر دیا ،پشاور میں 42بچوں کے والدین کا انسداد پولیو کے قطرے پلانے سے انکارکیا،مردان میں8ہزار722اورکرم میں6ہزار504بچوں کے والدین نے انکار کیا،شمالی وزیرستان سے 6 ہزار 343 اورصوابی سے 3ہزار 470 بچوں کے والدین نے انکار کیا،

خیبر پختونخواہ میں انسداد پولیو مہم میں رکاوٹ پولیو سٹاف بن گیا

پولیو مہم کے خلاف پروپیگنڈہ، سات تعلیمی اداروں کے خلاف کاروائی

سوشل میڈیا پر پولیو مخالف مواد، کتنے اکاونٹس بند ہوئے، حیران کن خبر

خیبرپختونخوامیں انسدادپولیو مہم کے دوران 67 لاکھ 47 ہزاربچوں کو قطرے پلانے کا ہدف تھا،ایک لاکھ 61 ہزار بچے مختلف وجوہات کی بنا پر حفاظتی قطرے پینے سے محروم رہے،82ہزار سےزائدبچے 3روزہ انسدادپولیومہم کےدوران گھروں میں موجودنہیں تھے

Leave a reply