
قصور: قصور:صحافت کےنام پرفحاشی اورجنسی زیادتی ہرگزبرداشت نہیں:کالی بھیڑوں کونکال باہرپھینکیں گے:قصور کی صحافتی تنظیموں کا اعلان ، اطلاعات کے مطابق پریس کلب قصوراشرف واہلہ گروپ کے عہدیداران کی باڈی تحلیل،صحافتی گروپس کے اتحاد، باضابطہ انتخابات ، نئی ممبرشپ سمیت دیگر معاملات کیلئے ڈاکٹرتکریم علی اورعطاءمحمدقصوری گروپ لیڈر مقررکردیئے گئے ہیں،
ادھرذرائع کے مطابق قصور کی صحافتی تنظیم کی طرف سے کہا گیا ہے کہ صحافیوں کی عزت اور وقار کیلئے کسی بھی قسم کی لچک کامظاہرہ نہ کرنے اور جنسی سیکنڈل کے کردار سمیت صحافیوں کے روپ میں موجود انکے سہولت کاروں سے مکمل بےزاری اور لاتعلقی کا اعلان،ممبران ورکنگ صحافیوں کے حقوق اور تحفظ کیلئے اشرف واہلہ گروپ دن رات کام کرے گا
تفصیلات کے مطابق پریس کلب قصور کی جنرل کونسل کا اجلاس زیرصدارت گروپ لیڈر ڈاکٹر تکریم علی کی زیرصدارت منعقد ہوا تلاوت ابوبکر نعیم جبکہ نعت رسول مقبول میاں عمران شہزاد انصاری اور ذوالفقار اشرف واہلہ نے پڑھی اجلاس میں مشترکہ طور پر گزشتہ دو سال سے انتخابات نہ کروانے اور زینب انسٹیوٹ جنسی اسکینڈل کے مرکزی کردار اور انکی سہولت کاری کیلئے پریس کلب قصور کا مقدس پلیٹ فارم استعمال کرنیکی شدید مذمت کی گئی
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس معاملہ کی شفاف انکوائری کیلئے قصور انتظامیہ کو بھرپور اخلاقی اور سماجی سپورٹ کرنے کا عزم کیا گیا اور حضرت بابا بلھے شاہ کی دھرتی کا نام غلط استعمال کرنے خود ساختہ مسلط نام نہاد عہدیداران پریس کلب قصور اشرف واہلہ گروپ کو فوری طور پر تحلیل کرکے مخصوص کمرشل صحافتی مافیاء سے مکمل طور پر علیحدگی کا اعلان کیا گیا
ادھر ذرائع کے مطابق کلب ہاوس نے اشرف واہلہ مرحوم کے نام اور گروپ کا نام استعمال کرنیکی بھرپور مذمت کی اور امجداقبال ممبرپنجاب بار کونسل کی سربراہی میں 5 رکنی لیگل ٹیم بنانے کا بھی اعلان کیا ممبران اور ذوالفقار اشرف واہلہ کے مطالبے پر گزشتہ 9 سال کا شفاف آڈٹ واہلہ گروپ کو نقصان پہچانے گروپ کو مخصوص مقاصد کیلئے استعمال کرنے بیوروکریسی سے مختلف فوائد لینے پر سنئیرممبر اور پیٹرن انچیف پروفیسر ڈاکٹریوسف آرائیں کی سربراہی میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم مقرر کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔
ادھر ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ اس تناظر میں کیا گیا ہے کہ چند دن پہلے قصورمیں جنسی سکینڈل کے پیچھے ایک ایسے کردار کی نشاندہی ہوئی ہےجومیڈیا کا کارڈ استعمال کرتا ہے، انہیں حالات کے پیش نظرصحافتی تنظیموں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ایسے جرائم پیشہ صحافیوں کو سسٹم سے نکال دیا جائے جوبدنامی کا باعث بن رہے ہیں