ملک کا ریپ نہیں بلکہ گینگ ریپ کیا گیا، صدرمملکت بھی چُپ نہ رہ سکے

اسلام آباد: ملک کا ریپ نہیں بلکہ گینگ ریپ کیا گیا، صدمملکت بھی چُپ نہ رہ سکے ،اطلاعات کےمطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاور سیکٹر میں ہونے والی تحقیقات کی رپورٹ پڑھی ہے جسے پڑھ کر وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مافیاز نے ملک کے ساتھ زیادتی نہیں بلکہ اجتماعی زیادتی کی ہے۔
ذرائع کےمطابق ایک نجی ٹی وی کوانٹریودیتے ہوئے خصوصی انٹرویو میں صدر مملکت عارف علوی کا کہنا تھا کہ وہ پاورکمپنیوں کے اضافی منافعے سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ پڑھ کر اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ قوم کا ریپ نہیں،گینگ ریپ ہوا ہے۔
صدر عارف علوی نے بتایا کہ تحقیقاتی رپورٹ کی سمری پڑھی ہے، یہ رپورٹ فی الحال یک طرفہ ہے، اس میں اسٹیک ہولڈرز کی رائے آنی باقی ہے، وزیراعظم سے ملاقات میں رپورٹ پر بھی بات ہوئی، میں نے وزیراعظم کوکہا کہ اگریہ رپورٹ صحیح ہے تو مافیاز نے ملک کا ریپ نہیں بلکہ گینگ ریپ کیا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پاور سیکٹر کی تحقیقاتی رپورٹ عام کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ آنے دیں بڑے بڑے شریفوں کا پتہ چل جائے گا
صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ علماءکےساتھ طے پانے والے 20 نکاتی فارمولے پر سب کا اجماع ہے اور اس کی خلاف ورزی گناہ کے زمرے میں آئے گی۔ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا آن لائن اجلاس فی الحال نہیں بلایا جاسکتا تاہم سماجی فاصلے کے ساتھ پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں صدر مملکت اور علمائے کرام کے اجلاس میں رمضان میں مساجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی کے حوالے سے 20 نکات پر اتفاق کیا گیا تھا،ان نکات میں کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر شامل ہیں۔صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ اب یہ ذمہ داری صرف آئمہ یا حکومت کی نہیں بلکہ ہر فرد کی ہے کہ وہ ان احتیاطی تدابیر پر عمل کرے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اگر رمضان کے دوران حکومت یہ محسوس کرے کہ ان تدابیر پر عمل نہیں ہو رہا یا متاثرین کی تعداد برھ گئی ہے تو حکومت دوسرے شعبوں کی طرح مساجد اور امام بارگاہوں کے بارے میں فیصلوں پر نظر ثانی کرے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بات کا بھی حکومت کو اختیار ہے کہ شدید متاثرہ علاقوں میں وہاں کے احکامات اور پالیسی کو بدل دیا جائے۔