قومی اسمبلی اجلاس میں ایکس سمیت سوشل میڈیا ایپس، انٹرنیٹ کی سست روی پر آج بحث کی گئی
قومی فرانزک ایجنسی بل 2024 پر پیپلز پارٹی کی شازیہ مری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بل میں کچھ تکنیکی مسائل ہیں جنہیں دور ہونا چاہیے۔ بل کے تحت ایک ایسی سزا تجویز کی گئی ہے جو قابل اعتراض ہے۔شق 25 میں ایجنسی کے ماہر کو غلطی پر جرمانہ محض ایک لاکھ روپے تجویز کیا گیا۔ شازیہ مری نے جرمانے میں اضافے کی تجویز دے دی۔شازیہ مری نے فرانزک ایجنسی بل 2024 میں ترامیم کی تجویز دے دی۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آج اگر بل منظور کر دیا جائے تو ترامیم کو بعد میں منظور کر لیا جائے گا۔ شازیہ مری نے اپنی تجویز کردہ ترامیم واپس لے لیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی بندش کی قومی اسمبلی میں گونج دکھائی دی، زہرہ ودود فاطمی نے کہا کہ کیاایکس کو دوبارہ کھولنے کی کوئی امید ہے؟ سید نوید قمر نے کہا کہ وزیر مملکت کی موجودگی میں پارلیمانی سیکریٹری جواب نہیں دے سکتا۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پی ٹی اے کابینہ ڈویژن کا ذیلی ادارہ ہے۔وزیر مملکت برائے آئی ٹی کو جواب دینے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ کابینہ ڈویژن کا چارج وزیراعظم کے پاس ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ریگولیٹری باڈیز کی اکثریت کابینہ ڈویژن کے زیر انتظام ہیں۔
وزارت بدحالی کا شکار ہے،انٹرنیٹ کا اتنا ستیاناس کیوں کیاگیا ،عبدالقادر پٹیل
سست انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بندش پر حکومتی اتحادی پیپلز پارٹی نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔پیپلز پارٹی اراکین نےسست انٹرنیٹ اور فائروال پر حکومت پر سخت تنقید کی، شازیہ مری نے کہا کہ یہ کونسی فائروال ہے ہم کس سے جواب لیں۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ انٹرنیٹ کی رفتار کا ستیاناس کر دیا گیا۔ وزارت بدحالی کا شکار ہے،انٹرنیٹ کا اتنا ستیاناس کیوں کیاگیا ہے۔ آئی ٹی سے جڑے لوگوں کا اربوں روپے کا نقصان ہو گیا ہے۔اتنی بدحالی کبھی کسی وزارت کی نہیں دیکھی جتنی اب ہے۔ پارلیمانی سیکریٹری برائے کابینہ ڈویژن نے کہا کہ وزارت داخلہ جونہی کہے گی حالات ٹھیک ہیں ہم ایکس کھول دیں گے۔
اظہار رائے کی آزادی نہ ہوتی تو ٹک ٹاک اور فیس بک بھی بند ہوتے،شزا فاطمہ
وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وقفہ برائے سوالات میں سوشل میڈیا ایپ کی بندش سے متعلق جواب دیا اور کہا کہ پاکستان میں جتنی آزادی رائے ہے کسی اور ملک میں نہیں ہے.اگر اظہار رائے کی آزادی نہ ہوتی تو ٹک ٹاک اور فیس بک بھی بند ہوتے.پاکستان میں 2 فیصد سے بھی کم لوگ ایکس استعمال کرتے ہیں.ہمارے متعلق نازیبا زبان استعمال کی جاتی ہے.پی ٹی اے ایک خودمختار ادارہ ہے. پی ٹی اے ریگولیٹر کے طور پر کانٹینٹ کاذمہ دار ہے.ایکس کی بندش کے حوالے سے وزارت داخلہ نے پی ٹی اے کو سفارشات ارسال کی تھیں.قومی سلامتی کیلئے ڈیجیٹل حملوں سے بچنا ہوگا.دشمن ہروقت سوشل میڈیا کےذریعے سائبر حملوں کیلئے تیارب یٹھاہوتاہے.قومی سلامتی سے آگے کچھ نہیں ہونا چاہیے.ملک کی معیشت سنبھل چکی ہے.حکومت مہنگائی کی شرح میں کمی لانے کیلئے کوشاں ہے.مسلم لیگ ن نے چھ سالوں میں 10لاکھ سےزائد لیپ ٹاپ طلبہ میں تقسیم کیے،
ڈیجیٹل نیشن پاکستان پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں وزیر مملکت شزا فاطمہ خواجہ سیخ پا ہو گئیں، بولیں، اگر یہ بل نہیں پاس کرانا چاہتے تو واپس پتھر کے زمانے میں چلے جاتے ہیں اپنی گاڑیاں اور ٹی وی بند کریں،
معروف کبڈی پلئیرسمیت چارنوجوان انسانی سمگلرزکے ہتھے چڑھ گئے