الیکشن نئی مردم شماری کے بعد؟ پی پی اور ن لیگ میں اختلافات
حکمران اتحاد جماعتوں پی پی اور ن لیگ میں اختلافات بڑھ گئے،وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز عام انتخابات نئی مردم شماری کے بعد کروانے کی بات کی تو پی پی میدان میں آ گئی
پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے نئی مردم شماری کے تحت الیکشن کرانے کے بیان کے بعد الیکشن وقت پر ہونے کے حوالے سے شکوک و شبہات گہرے ہونے لگے ہیں۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ مردم شماری کی سی سی آئی سے منظور ی ہونی ہے ،پیپلز پارٹی نے اپنا موقف دیا تھا اور خط بھی لکھا تھا ، وزیر اعلیٰ کے حوالے سے ہم نے اپنے موقف سے آگاہ کیا تھا، الیکشن میں تاخیر کیلئے آئین میں ترمیم کرنا ہو گی ،پی پی کا موقف ہے کہ 60دن میں الیکشن ہونے چاہیئں، دو تہائی اکثریت کے بغیر کیسے آئین میں ترمیم کی جا سکتی ہے ، سیاسی جماعتوں کو الیکشن سے نہیں بھاگنا چاہیے ، پی پی کے تحفظات دو ر ہونے تک سی سی آئی کو سپورٹ نہیں کر سکتے ،
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ ابھی پنجاب میں منتخب حکومت نہیں ہے پرانی مردم شماری پر الیکشن 60دن میں ہونے چاہیئں، نئی مردم شماری پر الیکشن کا مطالبہ ایم کیو ایم کا ہے ،ایم کیو ایم کا یہ مطالبہ الیکشن ملتوی کرنے کا بہانہ ہے ،
نئی مردم شماری کے تحت آئندہ عام انتخابات،استحکام پاکستان پارٹی کا اجلاس طلب
نئی مردم شماری کے تحت آئندہ عام انتخابات ،استحکام پاکستان پارٹی کے رہنمائوں کی کثیر تعداد بھی انتخابات میں نئی مردم شماری کے بعد حصہ لینے پر متفق ہے،استحکام پاکستان پارٹی نے نئی مردم شماری کے تحت انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے اہم اجلاس آج طلب کر لیا۔ اجلاس میں پارٹی قائدین اپنی رائے کے حوالے سے سنئیر قیادت کو آگاہ کریں گے۔ مسلم لیگ نون اور متحدہ قومی موومنٹ کے بعد ائی۔ پی۔ پی بھی نئی مردم شماری کے تحت الیکشن میں جانے کا موقف رکھتی ہے۔استحکام پاکستان پارٹی کا موقف ہے کہ نئی مردم شماری کے تحت انتخابات میں اگر دو سے تین ماہ کی تاخیر بھی ہوتی ہے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
شہباز شریف نے الیکشن نئی مردم شماری کے بعد کرانے کا اعلان کر دیا
الیکشن مہم میں سرکاری مشینری کا بے دریغ استعمال کیا گیا،علی زیدی
سپریم کورٹ نے ایم کیو ایم کی سندھ میں بلدیاتی انتخابات روکنے کی استدعا مسترد کردی