دعا ایک عظیم نعمت  تحریر: اسد ملک 

0
24

انسان کو اللہ تعالی نے اشرف المخلوقات بنایا ہے اور اسے یہ شرف حاصل ہے کہ وہ دعا کے ذریعے اللہ سے دنیا کی کوئی بھی چیز حاصل مانگ سکتا۔ اللہ تعالی کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت دعا ہے اور خاص عبادت بھی گردانی جاتی ہے۔ انسان کو چاہیے کہ پورے دل اور اخلاص کے ساتھ اللہ سے دعا مانگے۔انسان کا مانگنا اللہ کو ویسے بھی بہت پسند ہے وہ خود چاہتا ہے کہ انسان صرف اسی سے مانگے کیوں کہ دینے والی ذات بھی صرف اللہ ہی کی ہے۔ اللہ سے مانگ کر کبھی بھی شرمندگی یا ندامت نہیں ہوتی ، جو بھی مانگا جاتا ہے وہ بندے اور اس کے رب کے درمیان ہی رہتا ہے ۔

اللہ تعالی سے جب بھی مانگا جائے تو اس پہ پورے یقین اور توکل سے مانگنا چاہیے۔ مومن صرف اللہ ہی پر توکل کرتا ہے کیوں کہ قرآن میں بھی اللہ فرماتا ہے ، "وعلی ربّھم یتوکلون” (اور وہ اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں)۔ بحثیت مومن اس بات پہ یقین ہونا کہ کائنات میں ایک پتہ بھی اللہ کی مرضی کے بنا نہیں ہل سکتا اور کوئی بھی اپنی مرضی سے کوئی کام نہیں کر سکتا ، سب اللہ ہی کی رضا سے ہوتا ہے لہذا وہ صرف اسی پہ یقین اور بھروسہ کرتا ہے۔ اور اس کامل بھروسے کی وجہ سے اس کے اندر کی امید کبھی مدھم نہیں پڑتی اور نہ ہی انسان کبھی کسی خوف کا شکار ہوتا۔ بے شک اللہ پہ توکل اور یقین رکھنے والوں کو آزمایا جاتا ہے مگر امید کا جو دامن اس وقت مومن کے ہاتھ میں ہوتا ہے وہ ہزار مشکلات کے باوجود بھی اس کے قدم ڈگمگانے نہیں دیتا ، نہ اس میں کسی قسم کی کوئی اکڑ ہوتی ہے نہ اسے کوئی چیز اللہ کے علاوہ کسی کے آگے جھکنے پہ مجبور کر سکتی ہے کیوں کہ وہ جانتا ہے جو بھی ہوتا ہے وہ اللہ کی مرضی اور رضا سے ہوتا ہے اور ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ ستر ماوں سے زیادہ محبت کرنے والا اس کے لیے کچھ برا کرے گا اسی لئے وہ ہر حال میں بہت مطمئن ہو کر وہ زندگی بسر کرتا ۔

اللہ سے یقین کے ساتھ مانگنا چاہیے۔ دعا کرتے ہوئے انسان کو اس کی قبولیت کا یقین ہونا چاہیے کیوں کہ مایوس دل سے نکلی دعا اللہ کو پسند نہیں لہذا دعا اس یقین سے مانگنی چاہیے کہ دینے والی ذات صرف اللہ ہی کی ہے، وہ ہر شہ پہ قادر ہے اور وہ "کن فیکون” کا مالک ہے اسی لیے اس سے نا ممکن کو بھی مانگتے ہوئے ہچکچانا نہیں چاہیے اللہ عزوجل کے لیے کچھ بھی نا ممکن نہیں۔اور جب یقینِ کامل کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا کی جاتی ہے تو وہ کریم اس بات کو پسند نہیں فرماتا کہ کوئی بندہ اس کے سامنے ہاتھ پھیلا دے تو وہ اس کے دونوں ہاتھوں کو خالی اور ناکام و نامراد واپس کر دے۔

انسان زندگی میں ہر چیز حتی کہ اپنے مسائل اور خواہشات میں بھی اللہ تعالی کے حکم کا محتاج ہے ۔ دراصل انسا ن بہت بے بس اور لاچار ہے اور جب انسان کو یہ چیز محسوس ہوتی ہے تو وہ دعاوں کا سہارا لے کے اللہ کے آگے گرگراتا ہے اور اللہ کی قدرت پہ کامل یقین کے ساتھ اپنے تمام معملات اس کے سپرد کر دیتا ہے ، اس مقام پر انسان اپنی محرومی اللہ کے ہاں پیش کر دیتا ہے اور اس کی مدد کا طالب ہو جاتا ہے۔ مگر دعا قبول نہ ہونے کی صورت میں ناشکری اور نا امیدی اللہ کی ناراضی مول لینے کی مترادف ہے ۔ اللہ سے مانگنا ضرور چاہیے اور مکمل یقین کے سا تھ مانگنا چاہیے مگر ضد نہیں کرنی چاہیے کیوں کہ یہ اللہ جانتا ہے کہ انسان کے حق میں کیا بہتر ہے اور کچھ دعائیں انسان کے لیے نقصان کا باعث بھی بن جاتی ہیں۔ ایمان اور کامل یقین کا تقاضا دعا کی قبولیت سے ہر گز مشروط نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس پہ ہونا چاہیے کہ جو بھی ہوگا وہ میرے لیے بہتر ہی ہوگا کیوں کہ میں نے اپنا معاملہ اس ذات کے سپرد کیا ہے جو تمام کائنات کا مالک ہے اور اپنی مخلوق سے بے انتہا محبت کرتا ہے اسی لیے دعا جیسی عظیم نعمت سے اپنے بندوں کو نوازا ہے۔

@asad_malik333

https://twitter.com/asad_malik333?s=09

Leave a reply