نورمقدم کے لیےقائمہ کمیٹی میں دعائے مغفرت: تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کے ورثا سے یکجہتی کا اظہار

0
48

اسلام آباد:ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے شروع میں انسانی حقوق کے علمبردار آئی اے رحمن کی وفات پر فاتحہ خوانی کی گئی اور انسانی حقوق کیلئے مرحوم کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اسلام آباد میں حالیہ پیش آنے والے افسوسناک اور لرزہ خیز واقعہ کے نتیجے میں نور مقدم کی ہلاکت پر اُن کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی اور اس بات پر زور دیا گیا کہ اسطرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے ضروری ہے کہ واقعہ کے ذمہ دار افراد کو قرار واقعی سزا دیتے ہوئے نشان عبرت بنایا جائے۔

سینیٹ ذرائع کے مطابق کمیٹی میں وزارت انسانی حقوق کے حکام کی جانب سے کمیٹی کے ممبران کو وزارت کے کام، کارکردگی اور مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر برائے انسانی حقوق شریں مزاری نے کمیٹی کو بتایا کہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی چیئر پرسن کیلئے نیلو فر بختیار کا انتخاب کر لیا گیا ہے اور آج کی تاریخ میں متعلقہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔  وزیر برائے انسانی حقوق نے کمیٹی کو بتایا کہ کرسچن میرج ایکٹ جو کہ منظوری کے آخری مراحل میں تھا کو روک دیا گیا ہے۔ پاکستان میں عیسائیت کے 17مختلف مکتبہ فکر پائے جاتے ہیں جن کے باہمی اختلافات کے باعث بل ابھی تک منظور نہیں کیا جا سکا۔

وزیر برائے انسانی حقوق شریں مزار ی نے کمیٹی کو بتایا کہ معذور افراد کے روزگار کے حوالے سے دو فیصد کوٹہ مختص کیا گیا تھا جس پر عملدرآمد کے حوالے سے تمام وفاقی اداروں سے وضاحت طلب کی گئی ہے مگر بہت سے ادارے تفصیلات فراہم کرنے سے گریزاں ہے جس کی تفصیلی رپورٹ کابینہ اجلاس میں پیش کر دی جائے گی۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شریں مزار ی نے خواجہ سرا کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے حوالے سے کئے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جس نے خواجہ سرا کمیونٹی کو اپنی جنس متعین کرنے کا پورا اختیار دیا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ خواجہ سرا لوگوں کو مرکزی دھارے میں لے کرآئیں۔

سینیٹر فیصل سبزواری نے جی ایس پی پلس سٹیٹس کے حوالے سے گردش کرتی  خبروں کے متعلق سوال کرتے ہوئے وضاحت طلب کی جس کے جواب میں وزیر برائے انسانی حقوق شریں مزاری نے بتایا کہ اس طرح کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں اور بھارت بے بنیاد خبریں پھیلا کر پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کر رہا ہے۔ جی ایس پی پلس سٹیٹس ایک بہت ہی اہم اور قومی  مسئلہ  ہے۔ جس کے اوپر باقاعدہ نظر رکھے ہوئے ہیں۔متعلقہ وزیر نے مزید  بتایا کہ رحم کی اپیل کے نظام کو مزید بہتربنایا  جا رہا ہے جس میں مزیدبہتری لانے کے لیے صوبائی حکومتوں سے مزید تعاون درکار ہے۔

سینیٹرسعدیہ عباسی کی جانب سے 31 مئی 2021 کو سینیٹ اجلاس میں پیش کیے گئے امتناع جسمانی سزا ایکٹ برائے اسلام آباد کا تفصیلی جائزہ لیا گیابل کے تمام پہلوں کو دیکھتے ہوئے اسلامی قوانین کے مطابق ترامیم کے لئے ماہر انہ رائے حاصل کرنے کی غرض سے خصوصی طور پر سینیٹر پروفیسر ساجد میر اور کامران مرتضیٰ کو مدعو کیا گیا۔

سینٹر ساجد میر نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ شریعت میں سزا اور جزا دونوں چیزیں ساتھ ساتھ پائی جاتی ہیں اور اسلام اس چیز کی کسی حد تک اجازت دیتا ہے کہ بچوں کو اصلاع کی نیت سے حدودوقیود کو مدنظر رکھتے ہوئے جسمانی سزا دی جا ئے مگر یہ سزا ایسی نہ ہو کہ جس سے بچوں پر طویل عرصے کے لئے منفی اثرات مرتب ہوں۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے جے یو آئی ف کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس بل کی روح سے کوئی اعتراض نہیں مگر اس قسم کی قانون سازی ہمارے معاشرتی نظام میں ایسا بگاڑ پیدا کرے گی جو مغرب میں عام ہے، استاد شاگرد یا ان کے ورثا ء کو عدالتوں میں آمنے سامنے کر دینا کس خدمت کے زمرے میں آئے گا ایسی قظع تعلقی جو عدالتوں کی مہر تصدیق لگا دے اتنی پختہ ہو جائے گی کہ وہ رشتہ جو احترام کے متقاضی ہیں اور زندگی بھر نبھائے جاتے ہیں۔شکل دیکھنے کے روادار بھی نہ رہیں گے۔لحاظہ ایسی قانون سازی سے گریز کرنا چایئے جو فوج داری طرز کی ہو اور ان مفسر شقوں کی مضبوطی کے بجائے کمزوری کا بائث بنے۔

کمیٹی نے امتناع جسمانی سزا ایکٹ کا شق بہ شق تفصیلی جائزہ لیا اور ضروری ترامیم کے حوالے سے بحث کی۔چیئرمین کمیٹی نے تمام اراکین کی تجاویز کو مدنظر رکھتے ہوئے ترامیم کے لئے احکامات جاری کیے کمیٹی کے تمام ممبران نے بعد از ضروری ترامیم بل کو متفقہ طور پر منظور کر تے ہوئے آئندہ سینیٹ اجلاس میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔

کمیٹی نے دن کا دوسرا خصوصی اجلاس اسلام آباد میں پیش آنے والے ا فسوس ناک واقعہ جس میں نورمقدم کو بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا کے لئے مختص کیا۔اجلاس میں آئی جی پولیس اسلام آباد کی جانب سے درخواست کی گئی کہ اس کیس کے متعلق بریفنگ کو ان کیمرہ رکھا جائے تاکہ کیس کی تفشیش پر کسی قسم کا منفی اثر نہ پڑے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر ولید اقبال نے کمیٹی کے ممبران کی متفقہ رائے سے یہ تجویز قبول کر لی۔وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا اس کیس کے حوالے سے نور مقدم کے خاندان کی راز داری کا خیال رکھا جائے انھوں نے میڈیا کے نمائندوں سے درخواست کی کہ اس کیس کی تفصیلا ت کے حوالے سے قیاص آ رائی سے اجتناب کیا جائے۔

کمیٹی ممبران نے اسلام آباد پولیس کی جانب سے نور مقدم کیس کی تکینکی بنیادوں پر تفتیش کو سراہا اور تفتیشی ٹیم کی بھرپورتعریف کی۔ کمیٹی ممبران نے اجلاس کے آخر میں نور مقدم سمیت دیگر تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کے ورثا سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر ز مشاہد حسین سید، گردیپ سنگھ، مصطفی نوازکھوکھر، سیمی ایزدی، عابدہ محمد عظیم، فلک ناز، کامران مائیکل، پروفیسر ڈاکٹر مہرتاج روغنانی، سید فیصل علی سبزواری، سعدیہ عباسی، سینیٹر ساجد میر اور کامران مرتضیٰ نے شرکت کی۔

Leave a reply