عالمی جنگ کی تیاری:ایٹمی ملک تیزی سےجدید جوہری ہتھیاربنانےلگے

0
22

لاہور:عالمی جنگ کی تیاری:ایٹمی ملک تیزی سے جدید جوہری ہتھیاربنانےلگے،تفصیلات کے مطابق ایک بین الاقوامی تحقیق کے مطابق، سرد جنگ کے بعد پہلی بار اگلی دہائی میں عالمی جوہری ہتھیاروں میں اضافہ متوقع ہے۔اوریہ بھی اطلاعات ہیں کہ ایٹمی ملک بڑی تیزی سے جوہری ہتھیاربنانے میں بڑی چُستی کا مظاہرہ کررہی ہیں

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) نے اپنی نئی جاری کردہ سالانہ تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کی اہے کہ دنیا کی نو جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستیں – امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس، چین، ہندوستان، پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیاروں کو اس رفتار سے جدید اور توسیع دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں جس کا امکان اگلی دہائی میں بڑھ جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ ہرمُلک دوسرے پرسبقت لے جانے کی کوشش میں بھی ہے

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) نےاپنی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ۔”اس بات کے واضح اشارے ہیں کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے عالمی جوہری ہتھیاروں کی کمی کے لیے سنجیدہ کوششیں شروع ہوگئی تھیں مگرپچھلے چارپانچ سال سے دنیا میں پیدا ہونے والے نئے تنازعات نے ایک بارپھران ملُکوں کو محتاط رہنے پر مجبور کردیا ہے

ولفریڈ وان جوSIPRI کےبڑے پیمانےپرتباہی کےہتھیاروں کےپروگرام کےڈائریکٹرہیں نےخطرے کی نشاندہی کرتےہوئےکہا ہےکہ تمام جوہری ہتھیاروں سےلیس ریاستیں اپنےہتھیاروں اوراپنی فوجی حکمت عملیوں میں اپنےکردارکوبڑھا رہی ہیں یااپ گریڈکررہی ہیں،ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف اسلحہ سازی میں ایک دوسرے سےسبقت لےجانےکی خواہش ہےبلکہ اب اعلانیہ طوریہ ملک اس قسم کی گفتگو کررہےہیں جوکہ "یہ ایک انتہائی تشویشناک رجحان ہے۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI)کےماہرین کا کہنا ہےکہ روس اورامریکہ کےپاس مجموعی طورپر90 فیصد سےزیادہ جوہری ہتھیارہیں،جب کہ دیگر سات ممالک یا تونئےہتھیاروں کےنظام کو تیارکررہے ہیں یا تعینات کررہےہیں۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI)کےدفاعی ماہرین نےزوردے کرکہا کہ چین خاص طورپر اپنے جوہری ہتھیاروں میں کافی حد تک توسیع کررہا ہے،سیٹلائٹ کی تصاویرسے300 سےزیادہ نئےمیزائل سائٹس کی تعمیرکا اشارہ ملتا ہے۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) کےدفاعی تجزیہ نگاروں نےمزید کہا، خیال کیا جاتا ہےکہ نئے موبائل لانچرزاورایک آبدوزکی فراہمی کے بعد گزشتہ سال چینی فوج کی آپریشنل فورسزکوکئی اضافی جوہری وار ہیڈزتفویض کیےگئےتھے۔

Leave a reply