ڈاکٹر قاسم فکتو کی کتاب "بانگ” کی ایوان صدر تقریب رونمائی:تحریر: طہٰ منیب

0
37

ڈاکٹر قاسم فکتو سالار حریت جو اپنی زندگی کی انتیس بہاریں بھارتی جیلوں میں کاٹ چکے ہیں ، جہاں ان پر بھارتی ظلم و ستم کے توڑے گئے پہاڑ بھی انہیں توڑ نا سکے بلکہ ہر گزرتا دن ہفتہ ماہ و سال انکے عزم و استقلال کو اور بڑھاتے رہے ، کتابیں اور خطوط انکا اپنی اولاد اور فیملی سے رابطہ کا واحد زریعہ تھا،

احمد بن قاسم جو والد کی دوبارہ گرفتاری کے وقت محظ دو ماہ کے تھے انکے بقول والد صاحب ڈاکٹر قاسم فکتو جو ہمیں پیغام دینا یا ہماری تربیت کرنا چاہتے کتب میں کچھ لائنوں کو ہائی لائٹ کر دیتے، ڈاکٹر قاسم فکتو جو نیلسن منڈیلا سے زیادہ قید کاٹ چکے اور آگے بھی بھارتی حکومت انہیں کسی قسم کا ریلیف دئے بغیر متعدد پابندیاں لگا رہی ہے تاکہ انہیں جھکا سکے،

ان پابندیوں میں ان تک کتب اور مزید تعلیم کے دروازے بند کرنے کے ساتھ ساتھ قید تنہائی اور جبر و ستم کے سلسلے وسیع کرنا شامل ہیں ، لیکن افسوس کی بات ہے پاکستان اور دنیا بھر انکا تعارف انکے شایان شان نا تھا۔ انہوں نے جیل سے ہی متعدد کتب لکھنے کے ساتھ ساتھ پی ایچ ڈی مکمل کی۔ انہیں کتب میں سے "بانگ” کے عنوان سے ایک کتاب لکھی گئی جس میں بھارتی اکھنڈ بھارت نظریہ پر روشنی ڈالی گئی ہے، اس کتاب کی تقریب رونمائی کی پروقار تقریب کشمیر یوتھ الائنس کے زیر اہتمام ڈاکٹر مجاہد گیلانی کی کاوشوں سے گزشتہ روز ممکن ہو پائی۔ جہاں ملک بھر سے کشمیر یوتھ الائنس کی درجنوں ممبر تنظیمات کے سینکڑوں کارکنان ڈاکٹر قاسم فکتو کے پیغام حریت کو سننے ایوان صدر تشریف لائے۔

جہاں ڈاکٹر قاسم فکتو کے فرزند احمد بن قاسم نے مسئلہ کی اساس کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مسئلہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مہم نہیں بلکہ بھارتی جارحانہ قبضہ ہے، جبکہ انہوں اپنے بچپن کی یادیں شئر کیں تو ہال میں موجود ہر آنکھ اشکبار تھی۔

پروگرام کے مہمان خصوصی ڈاکٹر قاسم فکتو سمیت تمام جانثاران حریت کو سلام پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وہ ہر طرح سے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ہیں اور انکا مقدمہ اقوام عالم تک پہنچانے میں کوئی کثر اٹھا نا رکھیں گے، تقریب کے مہمان چئیرمین کشمیر کمیٹی نے مسئلہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور ظلم و ستم کے تمام پہلوؤں کو اجاگر کرنے اور ہر طرح کے وسائل بروئے کار لانے کا عزم کیا۔

پروگرام کے ایک اور مقرر ملک کے نامور اینکر عمران ریاض خان تھے، جنکی فیملی مقبوضہ کشمیر و پاکستان میں منقسم ہے ، انہوں نے کہا کہ وہ اپنے آبائی گھر کے خواب آنکھوں میں سجائے کشمیر کی آزادی کے منتظر ہیں اور اپنی بساط میں میڈیا کے محاذ کو بھرپور استعمال کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں اور یہی پیغام اپنی میڈیا برادری کو بھی دیا۔

استقبالیہ پروگرام کے روح رواں صدر کشمیر یوتھ الائنس جناب ڈاکٹر مجاہد گیلانی نے دیا، اس قدر خوبصورت پروگرام یقیناً ڈاکٹر مجاہد کی انتھک کوششوں کے بعد ہی ممکن ہو پایا ہے، پروگرام میں نقابت کے فرائض سیکرٹری جنرل کشمیر یوتھ الائنس رضی طاہر اور وائس پریزیڈنٹ کشمیر یوتھ الائنس پلوشہ سعید نے بخوبی سرانجام دئے۔

کشمیر یوتھ الائنس اسلام آباد اور راولپنڈی کی ٹیم کی مسلسل محنت کا اس پروگرام کی کامیابی میں بنیادی کردار تھا جبکہ کشمیر یوتھ الائنس کی نوے سے زائد ممبر تنظیمات کے سینکڑوں کارکنان و قیادت کی ملک کے طول و عرض سے شرکت نے پروگرام کو چار چاند لگا دئے ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس معمولی کاوش کو شرف قبولیت بخش کر آزادی کی منزلوں کے پانے تک استقامت کی توفیق دے۔ آمین

Leave a reply