26 ویں آئینی ترمیم :صدر مملکت کے دستخط کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن جاری
اسلام آباد:صدر مملکت آصف علی زرداری کے دستخط کے بعد 26ویں آئینی ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔
باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن قومی اسمبلی کی جانب سے جاری کیا گیا جس کے بعد 26ویں آئینی ترمیم بل 2024 ایکٹ آف پارلیمنٹ بن گیا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد 26ویں آئینی ترمیم لاگو ہوگئی۔
26ویں آئینی ترمیم کے بعد سب سے پہلے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا جو نئے چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر کرے گی آرٹیکل 175اے کی شق 3 کے تحت نئے چیف جسٹس کا تقرر عمل میں لایا جائے گا۔
چیف جسٹس آف پاکستان آرٹیکل 175اے کی ذیلی شق تین کے تحت تین سینیئر ججز کے نام پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائیں گے اور پارلیمانی کمیٹی تین ججز میں سے ایک جج کا تقرر کرے گی، خصوصی پارلیمانی کمیٹی چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر کر کے نام وزیر اعظم کو ارسال کرے گی اور وزیراعظم چیف جسٹس کے تقرر کی ایڈوائس صدر کو بھجوائیں گے۔
آرٹیکل 175اے کی ذیلی شق 3اے کے تحت قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی 12ممبران پر مشتمل ہوگی۔ خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں 8اراکین قومی اسمبلی اور 4 سینیٹ سے لیے جائیں گے، چیف جسٹس آف پاکستان آرٹیکل 175اے کی ذیلی شق 3سی کے تحت ریٹائرمنٹ سے تین روز قبل 3 سینیئر ججز پر مشتمل پینل پارلیمانی کمیٹی کو بھجوائیں گے، اسپیکر قومی اسمبلی خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیں گے۔
قبل ازیں پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم کی حتمی منظوری کا مرحلہ شروع ہوگیا وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے 26 ویں آئینی ترمیم کی توثیق کیلئے دستخط کرنے کے بعد اپنی ایڈوائس صدر پاکستان آصف علی زرداری کو بھجوا ئی تھی، جس پر صدر مملکت آصف علی زرداری آج دستخط کریں گے۔
قبل ازیں ایوان صدر سیکرٹریٹ کے مطابق آئینی ترمیم پر صدر مملکت کے آج دستخط کرنے کی صبح 6 بجے منعقدہ تقریب ملتوی کردی گئی تھی ، تقریب کیلئے صبح 8 بجے کے وقت کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔
وفاقی وزیر خزانہ امریکہ کے دورے پر روانہ، آئی ایم ایف اور ورلڈ …
واضح رہے کہ سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیدی ہے، حکومت دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئی۔
قومی اسمبلی میں 26 ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری لی گئی، ایوان سے ترمیم کی منظوری کیلئے 224 ووٹ درکار تھے جبکہ ترمیم کے حق میں 225 ووٹ کاسٹ ہوئے،شق وار منظوری کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے ڈویژن کے ذریعے ووٹنگ کی گئی، نوازشریف نے ڈویژن کے ذریعے ووٹنگ کے عمل میں سب سے پہلے ووٹ دیا آئینی ترمیم کیلئے 6 منحرف اراکین نے بھی اپنے ووٹ کاسٹ کیے، 5ارکان کا تعلق پی ٹی آئی سے بتایا جا رہا ہے جبکہ ایک کا تعلق ق لیگ سے تھا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کیلئے حکومتی اتحاد کو 224 ووٹ درکار تھے جبکہ حکومتی اتحاد 211 ارکان پر مشتمل ہے۔
26ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش: جمہوری اصلاحات اور عدلیہ میں اہم تبدیلیاں متعارف
حکومتی بینچز پر قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن 111، پیپلزپارٹی کی 69 نشستیں ہیں، حکومتی بینچز پر ایم کیو ایم 22، ق لیگ 5، آئی پی پی کے 4 اراکین ہیں جبکہ مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن ہیں۔
حکمران اتحاد کے 3 افراد کے خلاف ریفرنس دائر ہے، اس طرح یہ تعداد 211 ہے اور جے یو آئی کے 8 اراکین کی حمایت کے ساتھ یہ تعداد 219 ہوگی اور اب حکومت کو آئینی ترمیم پاس کروانے کیلئے مزید 5 ارکان کی ضرورت تھی کہ قومی اسمبلی میں جاری اجلاس کے دوران چوہدری الیاس، عثمان علی، مبارک زیب، ظہورقریشی اورنگزیب کھچی سمیت 5 آزاد اراکین ایوان میں پہنچ گئے تھے پانچوں ارکان پی ٹی آئی کی حمایت سےانتخابات میں کامیاب ہوئےتھے۔