پی ٹی اے حرکت میں ،مذہب، ریاست، عدلیہ مخالف کتنی ویب سائٹس بلاک کروا دی گئیں؟ اہم خبر

0
29
pta

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے ملک بھر سے قابل اعتراض مواد کی حامل 9 لاکھ 41 ہزار ویب سائٹس کو بلاک کر دیا ہے۔

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے کی جانب سے جاری بیان میں تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ بلاک ہونے ویب سائٹ میں سے آٹھ لاکھ 30 ہزار ویب سائٹس فحش تھیں، عدلیہ مخالف مواد والی 50 ہزار، مذہب مخالف مواد والی بھی 50 ہزار ویب سائٹس کو بلاک کیا گیا ہے ، ریاست مخالف مواد والی 11 ہزار ویب سائٹ کو بند کیا گیا ہے.

پی ٹی اے نے پولیو ویکسین کے حوالہ سے پروپیگنڈہ اور پولیو مخالف مواد کے حوالہ سے نشاندہی کر کے فیس بک کے 130، ٹویٹر کے 14 اور یوٹیوب کے 30 لنکس کو ختم کیا گیا ہے. وزیر اعظم کے معاون برائے انسداد پولیو بابر بن عطا کا کہان ہے کہ حکومت پاکستان فیس بک سے پولیو مخالف مواد ہٹانے کے اقدام پر فیس بک کو سراہتی ہے.

واضح رہے کہ الیکٹرونک کرائم ایکٹ کی شق 37 کے تحت پی ٹی اے کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ سماجی اور مذہبی معیار پر پوری نہ اترنے والی ویب سائٹس کو بلاک کر دے۔

واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر اسلام مخالف پروپیگنڈا سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی گئ تھی جس پر جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژنل بنچ تشکیل دیا گیا جس نے چار صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ سنایا تھا. اسلام آباد ہائی کور ٹ نے بدھ کے دن سنائے گئے اپنے فیصلہ میں‌ کہا ہے کہ ایف آئی اے اور پی ٹی اے سوشل میڈیا میں گستاخی میں ملوث افراد کا سراغ لگائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژنل بنچ کی جانب سے سنائے گئے فیصلہ میں‌کہا گیا ہے کہ بنیادی طور پر ایف آئی اے اور پی ٹی اے کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر اسلام اور انبیاء کی شان میں‌ گستاخی میں ملوث افراد کے خلاف سخت ترین کارروائی کرے. عدالت کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے اور پی ٹی اے سوشل میڈیا میں گستاخی میں ملوث افراد کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر کارروائی کریں۔ فیصلہ میں کہا گیا کہ عدالت کا رجسٹرار آفس توہین رسالت کے متعلق پٹیشنز کے ساتھ منسلک گستاخانہ مواد کو پبلک ریکارڈ کا حصہ نہ بنائے. فیصلے کے مطابق رجسٹرار آفس آئندہ احتیاط کرے کہ توہین رسالتﷺ کے متعلق پٹیشنز کے ساتھ منسلک گستاخانہ مواد پبلک ریکارڈ کا حصہ نہ ہو۔

پی ٹی اے کے چیئرمین عامر عظیم باجوہ نے گزشتہ ماہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں بریفینگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں فحش مواد پر مبنی 8لاکھ ویب سائٹس بلاک کی ہیں جن میں سے 2ہزار384 ویب سائٹس چائلڈ پرونوگرافی سے متعلق تھیں۔ انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ وی پی این اور پروکسیز کے ذریعے فحش مواد دیکھا جارہا ہے ،

Leave a reply