پاکستان تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 10اکتوبر کو نہیں آئیگا۔

0
24

 

شہباز اکمل جندران۔

باغی انویسٹی گیشن سیل۔۔

 

پاکستان تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 10اکتوبر کو نہیں آئیگا۔

الیکشن کمیشن کے روبرو10اکتوبر کے لیے پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس میں چار متفرق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا گیا ہے۔سکریسی اور لیکیج کے حوالے سے دائر ان درخواستوں پر فیصلے کے بعدچیف الیکشن کمشنر،ممبر الیکشن کمیشن پنجاب اور ممبر الیکشن کمیشن کے پی کے پر مشتمل الیکشن کمیشن کا تین رکنی بنچ بنیادی کیس کی سماعت شروع کریگا۔جس کی رفتار سماعت کا تعین حالات اور کمیشن کا بنچ کرینگے۔

پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈ کا کیس 2014میں پارٹی کے فاونڈر ممبر اکبر ایس بابر نے دائر کیا جس میں مڈل ایسٹ سے تین ملین ڈالر کی رقم ہنڈی کے تحت آف شور کمپنیوں سے منگوانے کا الزام عائد کیا گیا۔2015میں پی ٹی آئی نے اس کیس کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جہاں اسلام آبادہائی کورٹ نے دائرہ اختیار کے تعین کے لیے کیس واپس الیکشن کمیشن کو ارسال کردیا اورمئی 2015میں الیکشن کمیشن نے کیس کا دائرہ اختیار کمیشن کو ٹھہرایا۔اور مارچ 2018میں کیس کے حوالے سے سکروٹنی کمیٹی تشکیل دیدی۔

 

پی ٹی آئی کے خلاف اس ریفرنس میں امکانی طورپر مختلف آپشنز ہوسکتے ہیں۔

پہلا آپشن۔
فارن فنڈ نگ کیس کے بنیادی ریفرنس میں تین میں سے ایک بھی ممبر پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ دیتا ہے تو اسے پی ٹی آئی کی جیت سمجھا جائیگا۔کیونکہ الیکشن کمیشن کے مجموعی طورپر پانچ ممبران ہیں۔اور اگر دو ممبر پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ دیتے ہیں۔اور ایک ممبر پارٹی کے حق میں فیصلہ دیتا ہے تو کمیشن کو فارن فنڈنگ کیس کی نئے سرے سے سماعت کے لیے فل بنچ (پانچ رکنی) تشکیل دینا ہوگا۔اور پھر فل بنچ کے فیصلے کا انتظار کیا جائیگا۔

دوسراآپشن۔

دسمبر 2019میں چیف الیکشن کمشنر اپنی مدت پوری ہونے کے بعد ریٹائرڈ ہورہے ہیں۔ایسے میں پی ٹی آئی اگر کیس کو دسمبر تک کھینچ لیتی ہے۔اور چیف الیکشن کمشنر اس کیس کا فیصلہ سنانے سے قبل ہی ریٹائرڈ ہوجاتے ہیں تو بنچ ٹوٹ جائیگا۔اور نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے بعد ہی نیا بنچ تشکیل پاسکتا ہے جبکہ موجودہ حالات میں نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی بھی جلد ہوتی نظر نہیں آرہی۔

تیسرا آپشن۔
الیکشن کمیشن کے بنچ میں شامل تینوں اراکین میں سے کسی ایک کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کا ریفرنس لاکر انہیں عہدے سے الگ کردیا گیا تو بھی فارن فنڈنگ کیس کا بنچ ٹو ٹ جائیگا۔اور نیا بنچ تشکیل دینے سے قبل نیا ممبر اپوائنٹ کرنا پڑیگا۔جو کہ آئینی ضرورت ہے۔اور نئی تعیناتی آسان نہیں ہے۔

 

چوتھا آپشن۔
اگر الیکشن کمیشن کا بنچ متفقہ طورپر پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ دیتا ہے تو پی ٹی آئی فیصلے کے خلاف پہلے تو اسلام آباد ہائی کورٹ اور بعد ازاں سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتی ہے اور تب تک حکومت میں بھی رہ سکتی ہے۔

Leave a reply