اسلام آباد: سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے حوالے سے بننے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کسی بھی رہنما نے پیش ہونے سے گریز کیا۔
جے آئی ٹی نے پاکستان تحریک انصاف کے 16 اہم رہنماؤں کو طلب کیا تھا، جن میں شیخ وقاص، عون عباس، اور فردوس شمیم نقوی شامل ہیں۔ تاہم، ذرائع کے مطابق، طلب کیے گئے کسی بھی رہنما نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کی زحمت نہیں کی۔ جے آئی ٹی کی ٹیم مقررہ وقت تک ان کا انتظار کرتی رہی، لیکن کوئی پیش نہ ہوا۔جے آئی ٹی نے عمران خان کی بہن علیمہ خان کو بھی 19 مارچ کو طلب کر رکھا ہے، جبکہ وہ 14 مارچ کو بھی طلب کیے جانے کے باوجود پیش نہیں ہوئی تھیں۔
اس سے قبل پی ٹی آئی کے بعض رہنما جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں، جن میں بیرسٹر گوہر، رؤف حسن اور شاہ فرمان شامل ہیں۔ تاہم، تازہ ترین طلبیوں میں کسی بھی پی ٹی آئی رہنما نے پیش ہونے کی زحمت نہیں کی۔
حکومت نے سوشل میڈیا پر ریاست مخالف پروپیگنڈے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم قائم کی تھی، جس کی سربراہی آئی جی اسلام آباد کر رہے ہیں۔ یہ جے آئی ٹی الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ 2016 کے تحت کام کر رہی ہے اور اس کا مقصد سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے منفی مواد کی چھان بین کرنا ہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے قائم اس جے آئی ٹی کے ذریعے ان عناصر کا سراغ لگایا جا رہا ہے جو ریاست مخالف مواد کو فروغ دینے میں ملوث سمجھے جا رہے ہیں۔ تاہم، پی ٹی آئی رہنماؤں کی عدم پیشی کے باعث تحقیقات کی رفتار متاثر ہو سکتی ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق، جے آئی ٹی کے نوٹسز کو مسلسل نظر انداز کرنے کی صورت میں متعلقہ افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، اگر پی ٹی آئی کے رہنما مسلسل عدم تعاون کا مظاہرہ کرتے رہے تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکتی ہے۔