پی ٹی آئی والے صرف تنقید کرتے ہیں، یہ خود کام کرتے ہیں نہ کرنے دیتے ہیں،ترجمان حکومت سندھ کی پریس کانفرنس

0
17

ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ سندھ میں لاک ڈاؤن کا اعلان ویکسینیشن کے لیے گیم چینجر ثابت ہوا ہے۔ حفاظتی تدابیر پر عمل کر کے ہی ڈیلٹا وائرس پر قابو پایا جاسکتا ہے، پی ٹی آئی والے صرف تنقید کرتے ہیں، یہ خود کام کرتے ہیں نہ کرنے دیتے ہیں۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ ‘بدقسمتی سے لوگوں کو اپنی جان سے زیادہ اپنے موبائل سم کی پرواہ ہے، اپنی جان کی قیمت ہم نے سمجھی ہوتی تو شاید اس طرح کا اعلان کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی’۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز 2 لاکھ 22 ہزار افراد کو ویکسین لگی ہے، ویکسینیشن کے عمل میں جو تھوڑے بہت مسائل ہیں انہیں محکمہ صحت حل کر رہا ہے۔انہوںنے کہا کہ پہلے ایکسپو سینٹر 24 گھنٹے کام کر رہا تھا اب کراچی کے ہر ضلع میں 11 مختلف مقامات پر 24 گھنٹے کام کرنے والے ویکسینیشن سینٹر کو حکومت نے قائم کیا ہے۔
مرتضی وہاب نے کہا کہ ‘ہم نے روزانہ ڈھائی لاکھ ویکسین لگانے کا ہدف طے کیا ہے، عوام سے گزارش ہے کہ اس میں ہمارا ساتھ دیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں اندازہ ہے کہ کچھ جگہوں پر رش ہے، اگر صرف کراچی میں ہی ایک لاکھ افراد ویکسین لگوانے کے لیے گھر سے نکل رہے ہیں تو رش ہوگا تاہم ہم رش میں بھی ایس او پیز پر عمل درآمد کرسکتے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘میں شکرگزار ہوں گا ان شہریوں کا جو ویکسین لگوانے کے لیے نکلتے وقت ماسک پہنیں گی’۔
انہوں نے بتایا کہ ‘حکومت نے اندرون سندھ کام کرنے والے چند موبائل ہیلتھ یونٹس کو بھی کراچی حیدرآباد منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ گلیوں محلوں میں ویکسین لگاسکیں’۔انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن لگانے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا، چند لوگوں نے اس پر سیاست چمکانے کی کوشش کی، جب وہ لوگ لاہور میں برطانوی قسم کی وجہ سے سخت فیصلے ہوتے ہیں تو احتجاج نہیں کرتے تاہم کراچی میں ایسا کیا جاتا ہے تو یہ لوگ سیاست کرتے ہیں۔
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ ‘پی ٹی آئی والے لوگوں کو ورغلاتے ہیں کہ حکومت کی پالیسی کو نہ مانو، یہ لوگ اتنے منافق ہیں کہ اگر ہمارے کسی شہر میں صورتحال بے قابو ہوئی تو یہ الزام سندھ حکومت پر ڈال دیں گی’۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں مثبت کیسز کا تناسب بڑھ رہا ہے جس پر اسد عمر نے کل سختی کرنے کا اعلان کیا، میں سمجھتا ہوں کہ اس مشکل وقت میں ہمیں متحد ہوکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

Leave a reply