پنجاب بار کونسل نے وفاقی وزیر قانون کے متعلق حکومت سے بڑا مطالبہ کردیا

0
23

پنجاب بار کونسل نے وزیر قانون کے متعلق حکومت سے بڑا مطالبہ کردیا

باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق پنجاب بار کونسل نے حکومت سے وزیر قانون سے استعفیٰ لینے کا مطالبہ کیا ہے. پاکستان کی تمام بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز نے متفقہ طور پر بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صدر پاکستان کی جانب سے دائر کردہ ریفرنس بر خلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جج سپریم کورٹ آف پاکستان بدنیتی اور خلاف حقائق وواقعات ہے.

بار کونسلز نے مشترکہ بیان میں کہا کہ اس ریفرنس کے ذریعے حکومت وقت نے اعلیٰ عدلیہ کو نشان بنا کر اپنے زیر تسلط کرنے کی ناکام کوشش کی ہے . اس سلسلہ میں کل بروز اتوار 23-02-2020 پنجاب بار کونسل کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز جس کے ذریعے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اپنے آپ کو مسیحا اور انتہائی نیک ثابت کرنے کی کوشش کی حالانکہ پاکستان بھر کی وکلاء کمیونٹی ان کے کردار سے بخوبی واقف ہے.کہ انہوں نے ہمیشہ جمہوری اداروں کے خلاف ہر ممکن سازش کرنے کی کوشش کی ہے .موجودہ ریفرنس میں بھی موصوف کا کردار انتہائی گھناؤنا اورقابل نفرت ہے اس سلسلے میں وفاقی وزیر قانون نے پنجاب بار کی ایک کمیٹی کے ذریعے اپنے کردار کا سرٹیفکیٹ‌جاری کرنے کی کوشش کی ہے.اسے کسی صورت بھی پنجاب بار کونسل کا موقف تسلیم نہ کیا جائے.

بار کا کہنا تھا کیونکہ روائتی اور قانونی طور پر پنجاب بار کونسل کا موقف ہمیشہ وائس چیئرمین پنجاب بار کونس کے ذرعے ہی اپنے دیگر ممبران اوار وکلائ کمیونٹی تک پہنچایاجاتا ہے یہ کہ وزیر قانون نے اس سے قبل اعلیٰ عدلیہ میں دراڑین ڈالنے کی بھر پور کوشش کی اور اب موصوف اپنے ذاتی دوستوں کے ذریعے وکلا برادری میں پھوٹ ڈالنے کی ناکام کوشش کی ہے . جو کہ کسی صورت کامیاب نہیں ہو سکتی. واضح رہے کہ ملک بھر کی وجلا برادری پاکستان بار کونسل اور اس کے وائس چیئرمین جناب عابد ساقی کی زیر قیادت عدلیہ کی غیر جانبداری ، جمہوری ادروں کے تسلسل کو جاری و ساری رکھنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرتی رہے گی. ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے آپ کو مزید شرمندگی سے بچانے کے لیے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم سے فوری طور پر استعفیٰ طلب کرے
آئین سے کوئی بالاترنہیں، ججزبھی جوابدہ ہیں،فائزعیسیٰ کوافتخارچوہدری نہ بنایا جائے،فروغ نسیم کےخلاف سازشوں کی مذمت:چیف جسٹس نوٹس لیں ،پنجاب بارکونسل

Leave a reply