پنجاب اسمبلی کے علیحد ہ علیحدہ اجلاس،بجٹ پیش

0
23

سپیکر پیجاب اسمبلی چوہدری پرویزالہی کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا 40 واں اجلاس شروع ہو گیا.جبکہ دوسری طرف ایوان اقبال میں بجٹ اجلاس 2 گھنٹے 12 منٹ کی تاخیر سے شروع ہو گیا.اجلاس کی صدارت ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری کر رہے ہیں .وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز شریف بھی ایوان اقبال پہنچ گئے ہیں .قبل ازیں گورنر پیجاب نے 40 واں اجلاس برخواست کر دیا تھا اور 41 واں اجلاس ایوان اقبال میں منعقد کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا .

سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی کا طلب کردہ اجلاس 1 گھنٹہ 41 منٹ کی تاخیر سے پنجاب اسمبلی میں شروع ہوا جس میں تحریکِ انصاف اور ق لیگ کے ارکان نے شرکت کی۔تاہم کوئی بھی حکومتی رکنِ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوا۔

ایوان اقبال میں گورنر پنجاب کی جانب سے بلائے گئے بجٹ اجلاس صوبائی وزیر خزانہ اویس لغاری نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ چوردروازے سے آنے والوں کےعزائم ناکام ہوئے، سابق دورمیں صوبے میں گورننس نام کی کوئی چیزنہیں تھی،عوام نے شہبازشریف سے متحرک لیڈر نہیں دیکھا، سفاک حکمرانوں نے عوام کے ساڑھے 3سال ضائع کیے، گزشتہ حکومت نے کرپشن کے ریکارڈقائم کیے،3سال میں کوئی ترقیاتی منصوبہ مکمل نہیں کیاگیا،(ن) لیگ کے دور میں ترقی کی شرح بڑھ رہی تھی ،چوربازاری سےآنےوالےشعبدہ بازوں کو(ن)لیگ نےناکام بنادیا، سی پیک کےتحت 51ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کی گئی،ا ہم نے گزرنے والے کل کوبدلا، آنے والاکل بھی بدلیں گے، توانائی کا مسئلہ تمام مسائل کی جڑہے، مسلم لیگ(ن)کی حکومت نے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا تھا،متعدد توانائی منصوبے(ن)لیگ کے دورمیں لگائے گئے، گزشتہ حکومت نےاسپتالوں میں مفت ادویات کانظام لپیٹ دیا،مسلم لیگ کےصحت کارڈ کوانصاف صحت پروگرام کانام دیا گیا.
وزیر خزانہ نے بتایا کہ پنجاب حکومت کا مالی سال برائے 2022-23 کا میزانیہ 3226 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ بجٹ کا میزانیہ ٹیکس فری ہوگا۔سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فی صد اضافہ، ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں 15 فی صد اضافے کی تجویز ہے۔ مقامی حکومتوں کے لئے 528 ارب روپے، ترقیاتی اخراجات کے لئے 685 ارب روپے، تنخواہوں کے لئے 435 ارب روپے ، پینشن کے لئے 312 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

بجٹ میں سرکاری ملازمین کےلیے مہنگائی اور آمدن کی شرح میں بڑھتے ہوئے فرق کو کم کرنے کیلئے خصوصی الاﺅنس تجویز کیا گیا۔ گریڈ 1 سے گریڈ 19 تک ملازمین کو بنیادی تنخواہ کا 15 فیصد اضافی دیا جائے گا ۔ کم از کم اجرت 20,000 روپے ماہانہ سے بڑھا کر 25,000 روپے ماہانہ مقرر کی جا رہی ہے۔

آمدن کا تخمینہ 2521 ارب روپے لگایا جا رہا ہے، جس میں وفاقی محاصل سے 2020 ارب روپے حاصل ہونے کی توقع ہے اور صوبائی محصولات کا تخمینہ 500 ارب روپے ہے۔ نان ٹیکس ریونیو کا تخمینہ 24 فی صد اضافے سے 163 ارب روپے، ایکسائز کے محاصل کی وصولی کے اہداف 2 فی صد اضافے سے 43 ارب روپے، بورڈ آف ریونیو کے محاصل 44 فی صد اضافے کے ساتھ 96 ارب روپے، پنجاب ریونیو اتھارٹی کا ہدف 22 فی صد اضافے سے 190 ارب روپے مقرر ہے۔

آئندہ مالی سال میں 435 ارب 87 کروڑ روپے تنخواہوں، 312 ارب روپے پنشن، 528 ارب روپے مقامی حکومتوں کے لیے مختص کئے گئے ہیں ۔ 685 ارب روپے ترقیاتی پروگرام کے لئے تجویز کیے گئے ہیں۔ شعبہ صحت پر 10 فیصد اضافے کے ساتھ 485 ارب 26 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ تعلیم پر 428 ارب 56 کروڑ روپے صحت کارڈ کے لئے 125 ارب رکھے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ عوامی سہولت پیکیج کے تحت 200 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ 650 روپے والا 10 کلو آٹے کا تھیلہ اب عوام کو 490 روپے میں دستیاب ہے ۔ اس پیکج کی مالیت 142 ارب روپے ہے۔

سیلز ٹیکس آن سروسز میں ٹیکس ریلیف کو جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے انقلابی منصوبہ ”وزیر اعلیٰ لیپ ٹاپ اسکیم” کو بھی بحال کیا جا رہا ہے۔ رحمت اللعالمین پروگرام کے تحت تعلیمی وظائف کے لیے 86 کروڑ روپے مختص کیے جارہے ہیں۔ جنوبی پنجاب کے لئے 239 ارب 79 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منعقد ہوا.
پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کے ارکان نے کثیر تعداد میں شرکت کی.اس موقع پر حمزہ شہباز نے کہا کہ3 ماہ سے چند انا پرست لوگوں کے پیدا کردہ بحران سے گزر رہے ہیں۔غیر یقینی صورتحال میں صوبے نہیں چل سکتے، 3 دن سے بجٹ نہیں پیش کرسکے۔آئین اور قانون کے رکھوالوں کو غنڈوں کے حوالے نہیں کیا جاسکتا۔ یہ لوگ اپنی ڈیوٹی سرانجام نہ دیتے تو صوبہ بنینا ری پبلک بن جاتا۔

حمزہ شہبازنے کہا کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے دوران وردی میں ملبوس افسروں کو ٹھڈے اور مکے مارے گئے۔سب جانتے ہیں کہ ایوان میں غنڈے کس طرح ڈپٹی سپیکر کی طرف لپکے تھے۔احتجاج کے دوران شہید پولیس اہلکار بیٹے کی سسکیاں دل چیر دیتی ہیں۔چار سال سے ایک پائی کی کرپشن یا منی لانڈرنگ ثابت نہیں کرسکے۔ضمانت کیس میں کرپشن کا ثبوت نہ ملنے کا فیصلے میں بھی ذکر کیا گیا۔عوام کی سہولت کیلئے ریلیف والا بجٹ دینے جا رہے ہیں۔حمزہ شہباز
ارکان اسمبلی بجٹ اجلاس میں حاضری یقینی بنا کر اپنا حق ادا کریں۔

صوبائی وزیر ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ مصالحت کی ہرممکن کوشش کی گئی، بچگانہ حرکتوں سے بجٹ زیر التوا رکھا گیا۔ایسے شخص سے مقابلہ ہے جو واضح ہار بھی ماننے کو تیار نہیں۔آئینی اور قانونی طور پر گورنر کو اجلاس کے وقت اور مقام کا تعین کرنے کا اختیار ہے۔ صوبائی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے اختتام پر دعائے خیر بھی کی گئی

پرویز الہٰی کے طلب کردہ اسمبلی کے اجلاس میں عطاء تارڑ کے خلاف متفقہ طور پر تحریکِ استحقاق منظورکر لی گئی۔ تحریکِ استحقاق پی ٹی آئی رکنِ اسمبلی ڈاکٹر یاسمین راشد نے ایوان میں جمع کرائی۔ تحریکِ استحقاق کے متن کے مطابق صوبائی وزیر عطاء اللّٰہ تارڑ نے ایوان میں نازیبا اشارہ کیا، خواتین کی موجودگی میں ایوان کے اندر غلط اشارے کیے گئے۔

پی ٹی آئی کی رکن ڈاکٹر یاسمین راشد نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عطاء تارڑ کے نازیبا اشارے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ہاتھ میں آئینِ پاکستان کی کتاب، دوسرے سے اشارہ ناقابلِ برداشت ہے، ماضی میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

ڈاکٹر مراد راس نے اپیل کی کہ مقصود چپڑاسی اور ڈاکٹر رضوان کے لیے دعا کرنی چاہیے، اللّٰہ تعالیٰ انہیں جنت میں جگہ دے۔ پنجاب اسمبلی میں مقصود چپڑاسی اور ڈاکٹر رضوان کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔

اسپیکر کے حکم پر سیکریٹری پارلیمانی امور عنایت اللّٰہ لک نے پینل آف چیئرمین کا اعلان کیا۔ پینل آف چیئرمین میں نوابزادہ وسیم خان باروزئی، میاں شفیع محمد، ساجد احمد خان بھٹی اور شازیہ عابد شامل ہیں۔

پنجاب اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے میاں محمودالرشید نے عطاء تارڑ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس سوچ کے لوگوں کا وزیر بننا لمحۂ فکریہ ہے، وکلاء برداری ان کا لائسنس منسوخ کرے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ تحریکِ استحقاق کو فوری کمیٹی کے سپرد کریں، ایسے افراد کے ایوان میں آنے پر ہمیشہ کے لیے پابندی لگائی جائے۔

ایوان میں پی ٹی آئی رکن میاں اسلم اقبال نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ میرے اور میرے بھائیوں کے خلاف پرچے کاٹنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، عطاء تارڑ کی حرکت سے پوری قوم کا استحقاق مجروح ہوا۔

سیکریٹری اسمبلی محمد خان بھٹی اسمبلی پہنچ گئے، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اجلاس چل رہا ہو تو آرڈیننس پیش نہیں ہو سکتا، ابھی پہنچا ہوں، دیکھنا پڑے گا کہ اسمبلی کے اختیارات کیسے محدود کیے گئے۔اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی نے اپنا طلب کردہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس کل دوپہر 1 بجے تک ملتوی کر دیا۔

قبل ازیں سابق وزیر اعظم چودھری شجاعت حسین کا اسمبلی اجلاس ایوان اقبال میں ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شاید پنجاب حکومت نے اسمبلی کے اختیارات کو محدود کرنے کیلئے ایوان اقبال میں یہ اجلاس بلایا ہے،ارکان اسمبلی پنجاب اسمبلی بلڈنگ والے اجلاس میں جائیں اور اپنے اختیارات کا تحفظ کریں، آجکل سیاست تماش بینوں کے ہتھے چڑھ گئی ہے، ڈر ہے کہ تماش بین ملک کا تماشہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں، اسمبلی اجلاس تماش بینوں کے ہاتھ نہ چڑھ جائے،کیونکہ تماشبین اپنا تماشہ لگا رہے ہیں وہ قوم کو تماشہ نہ بنائیں.

Leave a reply