پنجاب پولیس کا ایک اور کارنامہ شہری کو بنک سے اٹھا لیا

0
16

سرگودھا(نمائندہ باغی ٹی وی) پنجاب پولیس کا ایک اور کارنامہ،مسلح پولیس اہلکار بنک سے نکلتے شہری کو اٹھا کر تھانہ لے گئے جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کی دھمکیاں دے کر دو لاکھ روپے وصول کر لیے عیدی کے نام پر مزید بیس ہزار روپے کی ڈیمانڈ،آئے روز کی بھتہ خوری سے تنگ آکر شہریوں نے انٹی کرپشن حکام کو درخواست گزار دی،مقدمہ درج،پولیس کانسٹیبل رنگے ہاتھوں گرفتار،دیگرپولیس اہلکاروں کے خلاف انکوائری شروع،نامزدپولیس اہلکاروں کی صلح نہ کرنے اور پیروی سے باز نہ رہنے پر شہری اوراس کے اہل خانہ کو جھوٹے مقدمات پھنسانے کی دھمکیاں،متاثرہ شہری عدم تحفظ کا شکار،انصاف کے لیے الیکٹرانک میڈیا کلب پہنچ گیا تفصیلات کے مطابق چٹھہ ٹاؤن لاہور روڈکے رہائشی اعجاز میکن نے الیکٹرانک میڈیا کلب میں ظلم کی داستان سناتے ہوئے بتایا کہ میں کچھ عرصہ قبل خیام چوک میں واقع بنک الحبیب میں پیسے جمع کروا کر نکل رہا تھا کہ فہد بلال T/ASI انچارج محافظ سکواڈ ہمراہ پولیس کانسٹیبلان رانا شاہد، تحسین اور عمر چیمہ تعینات تھانہ کینٹ آگئے اور مجھے زبردستی گن پوائنٹ پر تھانہ فیکٹری ایریا میں واقع محافظ سکواڈ آفس لے آئے اور کہا کہ دو لاکھ روپے دو ورنہ تم پر پانچ کلو فرضی چرس ڈال کر 9-Cکا مقدمہ درج کر دیں گے جس پر میں نے پولیس ملازمین کی منت سماجتیں کی کہ آپ کیوں میرے ساتھ ناجائز زیادتی کر رہے ہیں لیکن انہوں نے میری ایک نہ سنی اور اپنی ڈیمانڈ پر بضد رہے جس پر انہوں نے میرے اہل خانہ کے ساتھ میرا رابطہ کروایا جس پر میرا بھائی اور رشتہ دار میری گائے فروخت کر کے رکھے ہوئے پیسے اور مزید ادھار مانگ کر دو لاکھ روپے اکٹھے کر کے لے آئے اور فہد بلال T/ASIکو دے کر میری جان بخشی کروائی چند دن پہلے رانا شاہد کانسٹیبل نے دوبارہ مجھ سے رابطہ کیا اور کہا کہ عید ی کی مد میں بیس ہزاردو ورنہ تمہیں 9-Cمیں چالان کر دیں گئے میں نے موجودہ صورتحال پر انٹی کرپشن کو درخواست گزاری اور انہوں نے ریڈ کر کے راناشاہد کا نسٹیبل کو بیس ہزار روپے مجھ سے وصول کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا جبکہ دیگر ملازمین کے خلاف انکوائری جاری ہے پولیس اہلکاران مقدمہ میں صلح کے لئے ہمیں خوفزدہ کر ہے ہیں جس کی وجہ سے میں اور میرے اہل خانہ انتہائی ذہنی اذیت اور پریشانی میں مبتلا ہیں اور ہم خوف کے مارے گھر کے اندر تک محدود ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں
اس سلسلہ میں میں نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو پولیس اہلکاران کی طرف سے دی گئی سنگین نتائج اور ناجائز مقدمات میں پھنسا کر جیل بھجوانے کی دھمکیوں پر 22A-22Bکے تحت حقوق انسانی میں درخواست گزار رکھی ہے میری الیکٹرانک میڈیا کلب توسط سے چیف جسٹس آف پاکستان،وزیر اعظم پاکستان،وزیر اعلی پنجاب اور آئی جی پنجاب پولیس سے استدعا ہے کہ مجھے اور میرے اہل خانہ کو تحفظ فراہم کیا جائے اور پولیس کو کسی بھی غیر قانونی اقدام کرنے سے روکا جائے اور میرے ساتھ زیادتی کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے اور ان کو محکمہ پولیس سے نکالا جائے جو کہ محکمہ پولیس کی بدنامی کاباعث بن رہے ہیں

Leave a reply