فوج حکومت کا تختہ الٹ دے:روسی صدر ولادی میرپوتن کی یوکرینی فوج سے اپیل
ماسکو: فوج حکومت کا تختہ الٹ دے:روسی صدر ولادی میرپوتن کی یوکرینی فوج سے اپیل کردی ،اطلاعات کےمطابق یوکرین پر عالمی دباؤ مسترد کر کے حملہ کرنے والے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کی فوج کو کہا ہے کہ وہ دارالحکومت کیف میں موجود قیادت کو ہٹادے۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرینی فوج کو کہا کہ یوکرینی فوج حکومت کا تختہ اُلٹ دے، یوکرین کی قیادت دہشت گردوں اور نشے کے عادی افراد پر مشتمل ہے، ہمارے لئے یوکرینی قیادت کی نسبت آپ کے ساتھ بات کرنا آسان ہے۔
Right-wing Banderites and neo-Nazis in Ukraine are putting up heavy weapons, including multiple launch rocket systems, right in the central districts of major cities, including Kiev and Kharkiv, says Vladimir Putin. pic.twitter.com/oi1RDS1uwb
— RT (@RT_com) February 25, 2022
اپنی بات کو جکاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوکرینی فوج کو اپنی حکومت کو بچوں، بیویوں اور پیاروں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی فوج کی یوکرین میں پیش قدمی جاری ہے، تاہم یوکرین نے کہا ہے کہ اس نے روسی فوج کی پیش قدمی کو روک دیا ہے اور روسی پیرا ٹروپرز کو بھی پیچھے دھکیلا ہے جنہوں نے دارالحکومت کیف کے باہر ایئر فیلڈ پر قبضہ کیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین نے کہا کہ روسی صدر یوکرین کو تباہ کرنا چاہتے ہیں اور ان کا یہ عمل جنگ عظیم دوم میں نازیوں سے ملتا جلتا ہے۔
یورپی یونین کے ترجمان پیٹر ستانو نے کہا کہ وہ یوکرین کو نازیوں سے پاک کرنے کی بات کر رہے ہیں، لیکن خود وہی کر رہے ہیں جو نازی کرتے تھے۔ ان کے دماغ بس یہ کچھ ہے۔
دوسری طرف فون کال کے دوران چینی صدر شی جن پنگ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اس بحران کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی حمایت کرتا ہے۔
چینی صدر نے کہا کہ مشرقی یوکرین کی صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے اور چین یوکرین اور روس کی مذاکرات کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے کی حمایت کرتا ہے۔
یوکرینی صدر
مزید برآں یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ’جنگی تجربہ‘ رکھنے والے یورپی یوکرین کا دفاع کرنے کےلیے رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کریں۔
یوکرین کی فوج نے کہا ہے کہ شمالی شہر چرنیگیو سے دھکیلے جانے کے بعد روسی افواج شمال اور شمال مشرق سے کیئو کی طرف بڑھ رہی ہیں۔
یوکرین کے مطابق وہ مشرقی شہر کونوٹاپ کی طرف سے بھی کیئف کی جانب بڑھ رہے ہیں جس پر روس نے جمعرات کو قبضہ کیا تھا۔
دوسری جانب روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ ماسکو کیئف سے بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن اسی صورت میں کہ یوکرینی فوج ہتھیار ڈال دے۔ ماسکو نہیں چاہتا کہ ’نیو نازی یوکرین‘ پر حکومت کریں۔
دوسری طرف روسی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ فوج نے حملے پہلے روز اپنا ہدف کامیابی سے حاصل کر لیا ہے اور اس سے پہلے دعویٰ کیا گیا تھا کہ یوکرین میں 70 فوجی اہداف کو تباہ کر دیا گیا ہے جن میں 11 ایئرفیلڈز بھی شامل ہیں۔
یوکرینی صدر نے کہا ہے کہ ان کے ملک کو تنہا روس کے خلاف لڑنے کےلیے چھوڑ دیا گیا۔ ہمارے ساتھ مل کر کون لڑنے کو تیار ہے؟ مجھے تو کوئی نظر نہیں آتا۔ لڑائی کے پہلے روز کم از کم 137 افراد مارے گئے، جبکہ 317 زخمی ہوئے۔