پیار کرنا سیکھو۔ تحریر: نبیل آمین

0
31

ایک بار کی بات ہے ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک آدمی رہتا تھا اس کے گھر کے قریب ایک پہاڑ تھا جہاں پر وہ روز صبح جاتا اس پہاڑ پر وہ تھوڑی دیر کے لئے بیٹھتا پھر واپس آ جاتا تو روز کی طرح وہ صبح صبح جا رہا تھا پیچھے سے اس کا چھوٹا سا بیٹا آیا اس نے آ کرکے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا کے آج میں بھی آپ کے ساتھ چلوں گا اس نے پہلے تو اسے تھوڑا سمجھایا اور منع کیا کہا کہ جو راستہ ہے وہ تھوڑا چھوٹا ہے اور چڑھائی بہت زیادہ ہے تو تم میرے ساتھ نہیں چل پاؤ گے لیکن پھر جب اس بیٹے نے زد کری تو باپ مان گیا تو دونوں پہاڑ پر چڑھنے لگے باپ نے بیٹے کا ہاتھ قس کے پکڑا ہوا تھا لیفٹ سائیڈ میں پہاڑ تھے اور رائٹ سائیڈ میں کھائی تھی اور راستہ بہت ہی چھوٹا تھا اور وہ پہاڑ کی چوٹی پر پہنچنے والے تھے تب ہی راستے میں ایک بڑا سا پتھر آیا کیونکہ باپ اس راستے پر روز آتا تھا تو اس کو پتہ تھا کہ وہاں پر پتھر ہے تو وہ سائیڈ سے نکل گیا لیکن جو بیٹا تھا اس کا دھیان کہیں اور تھا تو اس کا گھٹنا جا کے بڑے سے پتھر میں ٹکرا گیاتو پھر اس بچے کے منہ سے ایک چیخ نکلی آہ جیسے ہی وہ چیخا اس کی آواز ان پہاڑوں میں گونجنے لگی اس سے پہلے اس بچے نے کبھی بھی اپنی آواز کی گونج کبھی نہیں سنی تھی تو اسے سمجھ نہیں آیا کہ کیا ہو رہا ہے وہ اندر سے تھوڑا سا گھبرا گیا تو اسے لگا کے شاید کہیں کوئی ہے جو اسے چھپ کر دیکھ رہا ہے اور اس کا مذاق اڑا رہا ہے پھر اس بچے نے بولا کون ہو تم تو جب اس بچے نے اس گونج کو سنا تو اسے غصہ آگیا اس کو لگا کہ کون ہے یہ جو میرا مذاق اڑائے چلے جا رہا ہے پھر اس نے غصے سے کہا میں تمہیں چھوڑوں گا نہیں اور پھر جیسے ہی اس نے اس گونج کو سنا تو وہ گھبرا گیا اس کا باپ سمجھ گیا تھا کہ کیا ہو رہا ہے اور اس نے اپنے باپ کا ہاتھ قس کے پکڑ لیا اور ان سے پوچھا کہ کون ہے یہ جو مجھے اتنا تنگ کر رہا ہے کون ہے یہ جو مجھے اتنا ڈرا رہا ہے تو اس کا باپ تھوڑا سا مسکرایا اور انہوں نے کھائی کی طرف دیکھا اور زور سے بولا میں تم سے بہت پیار کرتا ہوں یہ سن کر وہ بچہ حیران ہوگیا اسے سمجھ نہیں آیا کہ ہو کیا رہا ہے کہ وہی انسان جو اس کا مذاق اڑا رہا ہے اس کو تنگ کر رہا ہے وہ اس کے باپ کو بول رہا ہے کہ میں تم سے پیار کرتا ہوں تو اس کے باپ نے اپنے بیٹے کو دیکھا اور وہ سمجھ گئے کہ اس کے دل میں کیا چل رہا ہے اور پھر دوبارہ انہوں نے بولا تم بہت اچھے ہو اور یہ سن کر ان کا بیٹا بھی تھوڑا سا مسکرایا اور یہ پوچھا اپنے باپ سے کہ یہ کیا ہو رہا ہے اور پھر اس کے باپ نے اپنے بیٹے کو سمجھایا یہ جو آواز تم سن رہے ہو نہ یہ کسی اور کی نہیں ہے یہ تمہاری ہی آواز ہے جو کہ پہاڑوں میں گونج رہی ہے اور تمہیں اپنی ہی آواز سنائی دے رہی ہے جیسا تم بولتے ہو ٹھیک ویسا ہی تمہیں سنائی دیتا ہے اگر تم غصے سے کچھ کہو گے تو پلٹ کر کہ جو آواز آئے گی اس میں بھی غصہ ہوگا لیکن اگر تم کچھ اچھا کہو گے تو آواز بھی اچھی ہوگی بلکل اسی طرح سے ہماری زندگی میں بھی ہوتا ہے جیسا تم اپنے دل میں اس زندگی کے بارے میں سوچتے ہو یہ زندگی تمہارے لئے بلکل ویسے ہی ہو جاتی ہے اگر تم دل ہی دل میں اپنے آپ کو یہ بولتے رہو گے کہ میری زندگی تو بہت بری ہے تو تمہاری زندگی سچ میں بری ہو جائے گی اور اگر تم اپنی زندگی سے پیار کرو گے تو تمہاری زندگی بھی تم سے پیار کرے گی یہ بات اس بچے کے دماغ میں گھر کر گئی اور پھر وہ دونوں اس پہاڑی کی چوٹی پر گئے لیکن بچے کے دماغ میں یہی بات گھوم رہی تھی اور پھر وہ بچہ کھلکھلا کے ہنسا اور اس نے اپنے دونوں ہاتھ کھولے اور اپنی پوری طاقت سے بولا میں تم سے بہت پیار کرتا ہوں
جزاک اللہ ! خوش رہیں اور خوش رکھیں ، تحریر محمد بخش
Twitter user name @Im_NabeelAmeen

Leave a reply