قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ، سیالکوٹ واقعہ پرکی مذمت

0
30

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ، سیالکوٹ واقعہ پرکی مذمت

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، محصولات اور اقتصادی امور کا اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس کے آغاز میں کمیٹی اراکین نے اتفاق رائے سے سیالکوٹ واقعہ کی مذمت کی اور اس حوالے سے قرارداد بھی منظور کی۔ چیئرمین کمیٹی نے تبصرہ کیا کہ "شدت پسندی کی ان کارروائیوں کےلئے اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے اور حکومت پر زور دیا کہ وہ قومی اتفاق رائے پیدا کرتے ہوئے ایسی کسی بھی جارحیت اور پُر تشدد کارروائی میں شامل افراد کے خلاف سخت ترین سزا اور قانونی لائحہ عمل مرتب کرے ۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر ملک عدنان اور دیگر کی بہادرانہ کاوشوں کو سراہا جنہوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر پاکستان کی حقیقی روح کا مظاہرہ کیا اور مشتعل ہجوم کو روکنے کی کوشش کی۔

کمیٹی کو ایف بی آر حکام نے غیر منقولہ جائیدادوں کی نظرثانی شدہ ویلیوایشن پر بریفنگ دی۔ سینیٹر کامل علی آغا نے حال ہی میں ایف بی آر کی جانب سے جائیدادوں کی ویلوایشن کے طریقہ کار پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ’’ری ویلیوایشن کے لیے ایف بی آر نے ماضی کے طریقہ کار پر عمل کیا ہے اور ایف بی آر کے پاس ویلیوایشن کے لیے پراپرٹیز کی جامع آن گراؤنڈ اسیسمنٹ کے لیے خاطر خواہ وسائل نہیں ہیں۔‘‘ سینیٹر کامل علی آغا نے زور دے کر کہا کہ ایف بی آر نے بغیر کسی منطقی جواز اور دلیل کے جائیدادوں کی مالیت میں 100 سے 700 فیصد تک اضافہ کیا ہے۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سینئر عہدیداروں اور دیگر رئیل اسٹیٹ آرگنائزیشنز کے عہددران نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بغیر کسی مناسب غور و فکر اور مشاورت کے جائیدادوں کی قیمت میں اضافہ کیا ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے ایف بی آر حکام کو اس سلسلے میں جاری کردہ حالیہ ایس آر او کو منسوخ کرنے کی ہدایت کی اور ایف بی آر حکام پر زور دیا کہ وہ آئندہ پندرہ دنوں میں متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے غیر منقولہ جائیدادوں کی مالیت کا تعین کریں۔ نئے میکانزم کے لیے جاری مشاورتی عمل کے دوران، سابقہ ​​ضابطے بحال کیے جائیں تاکہ کاروبار معمول کے مطابق چل سکیں۔ مستقبل کے تمام قواعد و ضوابط کے لیے ایف بی آر کو چاہیے کہ وہ صنعت کاروں کو اس کے مطابق اپنے کاروبار کو تعمیل کرنے اور ایڈجسٹ کرنے کے لیے کافی وقت فراہم کرے۔ چیئرمین کمیٹی نے عہدیداروں کو مزید ہدایت کی کہ وہ تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لے کر مکمل غور و خوض کرنے کے بعد کوئی نیا قانون لاگو کریں۔

اجلاس میں سینیٹرز سید شبلی فراز، سلیم مانڈوی والا، شیری رحمان، کامل علی آغا، سعدیہ عباسی، سید فیصل علی سبزواری، انوار الحق کاکڑ، قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم، ایف بی آر کے سینئر حکام اور ریل اسٹیٹ کی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

Leave a reply