قلم کارواں کی ادبی نشست بقلم: ڈاکٹرساجد خاکوانی

0
24

قلم کارواں کی ادبی نشست
ڈاکٹر ساجد خاکوانی

منگل 17نومبر بعد نمازمغرب قلم کاروان کی ہفت روزہ ادبی نشست اسلام آبادمیں منعقدہوئی۔ پیش نامے کے مطابق آج کی نشست میں معروف شاعراوردانشور جناب محمداکرم الوی کامقالہ”مصطفائی کلچرکے بنیادی تصورارت؛فکراقبال کی روشنی میں“طے تھا۔یہ نشست ماہ ربیع الاول اوریوم اقبال کے حوالے پر مبنی تھی۔نوجوان ادیب،شاعر،نقاد اور محقق جناب سیدمظہرمسعودسابق سیکریٹری حلقہ ارباب ذوق اسلام آباداورنائب صدرخواجہ فرید سنگت نے صدارت کی۔ڈاکٹرساجدخاکوانی نے تلاوت قرآن مجید،جناب حبیب الرحمن چترالی نے مطالعہ حدیث نبویﷺ،اورجناب عالی شعاربنگش نے گزشتہ نشست کی کارروائی پڑھ کرسنائی۔
صدرمجلس کی اجازت سے جناب اکرم الوری نے اپنا پرمغزمقالہ پڑھ کر سنایا،صاحب مقالہ نے تصورعلم،تصورعبادت،حیات بعد الموت،کائنات کاحرکی تصور،وحدت نسل انسانی اور ختم نبوت پرثقافتی زاویوں سے روشنی ڈالی اور اقبال کے فکروفلسفہ کو بطورثبوت معاون کے پیش کیا،مضمون اگرچہ طویل تھالیکن بہترین مواد کے باعث شرکاء نشست کی دلچسپی اخیرتک موجود رہی۔حاضرین میں سے جناب حبیب الرحمن چترالی،جناب ساجد حسین ملک اور جناب عالی بنگش نے سوالات بھی کیے۔تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹرساجدخاکوانی نے کہاکہ اخلاقیات میں زوال کے باعث سیاسی زوال واقع ہوا۔جناب ڈاکٹرمرتضی مغل نے مقالے کی تعریف کی اورکہاکہ مصطفائی کلچردراصل نبی ﷺکے طریقے پر عمل کرتے رہنے کانام ہے،انہوں نے متعددقرآنی آیات اوران کے ہم معنی علامہ اقبال کے اشعارپڑھ کر سنائے۔جناب شاہد منصورنے اپناتحریری تبصرہ پیش کیاجس میں پہلے سیرۃ النبیﷺکاتذکرہ تھا اوربعد میں مختلف شعراکرام کے نعتیہ اشعارپیش کیے گئے تھے۔جناب ساجد حسین ملک نے پہلے قلم کاروان میں وقت کی پابندی پر اپناخوبصورت تبصرہ کیااوربعد میں کہاکہ قرآن مجیدکاکلچرہی مصطفائی کلچرہے،انہوں نے کہا کہ صحابہ کرام جب ہجرت کرکے مدینہ پہنچے تو آپﷺ نے فرمایا یہ چھوٹی ہجرت تھی اور بڑی ہجرت گناہوں کو ترک کر کرناہے۔جناب عالی بنگش نے کہا کہ مضمون میں علامہ کے اشعارسے بہت کم استفادہ کیاگیاہے۔معمول کے سلسلے میں جناب شہزادعالم صدیقی نے مثنوی مولائے روم سے اپنا حاصل مطالعہ پیش کیا۔
صدرمجلس جناب سیدمظہرمسعودنے اپنے صدارتی کلمات میں پیش کیے گئے مقالے کی تعریف کی اور کہا کہ قومی زبان میں قومی تقاضوں کے مطابق تیارکیاہوانصاب رائج ہونے سے مصطفوی کلچراور علامہ محمداقبال کی تفہیم ممکن ہو سکے گی۔انہوں نے کہا کہ سیکولرمغربی نظام نے سیرت النبیﷺ کے مقابلے میں بہت سارے نظام فکربناڈالے ہیں جن میں سے کچھ تواپنی موت مرچکے ہیں اور باقی بھی بہت جلد مات کھاجائیں گے۔انہوں نے موجودہ نصابی کتب پر سخت تنقیدکرتے ہوئے کہاکہ اگر انگریزی ہی پڑھانی ہے تو انگریزی میں علامہ اقبال کے لیکچرزبھی تو پڑھائے جاسکتے ہیں،قرآن مجیدکاانگریزی ترجمہ اور انگریزی میں لکھی ہوئی سیرت النبیﷺ پر مبنی تحریریں بھی تو پڑھائی جاسکتی ہیں،انہوں نے موجودہ نصابی مواد کے بارے میں کہاکہ یہ مواد پوری نسل کو محض گمراہ کرنے کا باعث بن رہاہے اور اسی نظام تعلیم اور زبان تعلیم کا نتیجہ ہے کہ آج کی پوری نسل قائداعظم ؒ کے افکاراور فکراقبال سے کوسوں دورجاچکی ہے۔صدرمجلس نے حکومتی ذمہ داران سے پرزورمطالبہ کیاکہ مصطفوی کلچراوراقبالیات درسی کتب کاحصہ بناکرقرآن مجیدکی تعلیمات کو نسل نوتک پہنچانے کاانتظام کیاجائے۔صدارتی خطبے کے ساتھ ہی آج کی ادبی نشست اختتام پزیر ہو گئی۔

Leave a reply