قانون سازی کا اختیار صرف ایوان کو حاصل ہے، 17 افراد کو نہیں”فاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ
اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ قانون سازی کا اختیار صرف ایوان کو حاصل ہے اور یہ اختیار 17 افراد کو نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل اور الزامات کے باوجود، قانون سازی کا عمل ایوان کی خودمختاری میں ہے اور اس پر کسی کی اجارہ داری نہیں ہو سکتی۔وزیر قانون نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "پی ٹی آئی والے ہمیشہ یوٹرن لیتے ہیں”، اور ان کے دورِ حکومت میں قانون سازی کے طریقہ کار پر سوالات اٹھائے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے دور میں پیش کردہ سپلیمنٹری بل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت اپوزیشن لیڈر کی عدم موجودگی میں ایک ووٹ کے فرق سے بل منظور کیا گیا تھا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ "ہماری قانون سازی کو کوئی بھی غیر منتخب لوگ ختم نہیں کر سکتے”، اور آئین کی تشریح اور آئین میں ترامیم کے درمیان فرق واضح کیا۔ انہوں نے اپوزیشن لیڈر کی جانب سے دیے گئے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے جذبات میں آ کر کہا کہ انہیں دو تہائی اکثریت ملی ہے، جو کہ حقیقت کے مطابق نہیں ہے۔وفاقی وزیر قانون نے مزید کہا کہ "آزاد ارکان کسی دباؤ کے بغیر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہو چکے ہیں”، اور سابقہ دور میں خواجہ سعد رفیق کے حلقہ میں ری اکاؤنٹنگ کا سٹے آرڈر اسمبلی کی مدت تک برقرار رہا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریٹائرڈ ججز نے بطور الیکشن ٹریبونل 80 فیصد پٹیشنز کا فیصلہ کیا، جو حاضر سروس ججز سے زیادہ تیزی سے نمٹائی گئی ہیں۔
وزیر قانون نے اپنے بیان میں کہا کہ "تاریخ اور حقائق کو درست رکھنا ضروری ہے”، اور اس بات پر زور دیا کہ "قانون سازی کرنا، ترمیم کرنا یہ پارلیمنٹ کا اختیار ہے”۔ انہوں نے کہا کہ "پارلیمنٹ کو اپنی خود مختاری اور آزادی کے ساتھ اپنے اختیارات استعمال کرنے چاہیے”۔ اعظم نذیر تارڑ نے اختتام پر کہا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کو اپنی ذمہ داریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے قانون سازی کا عمل جاری رکھنا چاہیے تاکہ آئین اور قانون کی بالادستی قائم رہے۔