غزہ جنگ بندی معاہدہ :قطر نے حتمی مسودہ حماس اور اسرائیل کو بھجوادیا

دوحہ: قطر نے مذاکرات میں بریک تھرو کے بعد غزہ جنگ بندی کے معاہدے کا حتمی مسودہ حماس اور اسرائیل کو بھجوادیا۔
باغی ٹی وی : غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں غزہ جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جاری مذاکرات میں رات گئے مثبت پیش رفت ہوئی جس کے بعد قطر نے معاہدے کا فائنل ڈرافٹ اسرائیلی حکام اور حماس کے حوالے کردیا۔
دوحہ میں جاری مذاکرات میں قطر کے وزیراعظم، اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد اور شن بیٹ کے سربراہان اور نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی سمیت موجودہ امریکی حکومت کے نمائندے بھی شریک تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام نے نیوز ایجنسی کی رپورٹ پر جاری بیان میں جنگ بندی معاہدے سے متعلق حتمی مسودہ ملنے کی نفی کردی،اسرائیلی حکام نے کہا کہ انہیں اب تک مسودہ نہیں ملا تاہم معاہدے کا خاکہ واضح ہے اور اگر حماس جلد جواب دیتی ہے تو باقی چیزیں بھی جلد فائنل ہوجائیں گی۔
اس حوالے سے اسرائیلی وزیر خارجہ نے اپنے تازہ بیان میں کہا کہ جنگ بندی سے متعلق بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہےجو پہلے سے بہتر ہےاور مجھے امید ہے جلد ہی ہم کچھ چیزیں ہوتے دیکھیں گے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر نے تصدیق کی کہ قیدیوں کے معاہدے میں واقعی پیش رفت ہوئی ہےانہوں نے اپنے برطانوی ہم منصب ڈیوڈ لیمی سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسرائیل ایک معاہدے تک پہنچنے میں دلچسپی رکھتا ہے اور اسے حاصل کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ جلد ہی معلوم ہو جائے گا کہ آیا حماس بھی اس میں دلچسپی رکھتی ہے یا نہیں؟ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ رہائی کے معاہدے کو محفوظ بنانے کے لیے اب "گہری” کوششیں جاری ہیں۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے القدس میں اسرائیلی وزیر خارجہ سے ملاقات کی فریقین نے ایران، شام اور لبنان سمیت متعدد علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
اس کے برعکس حماس نے آج پیر کو اعلان کیا کہ وہ جلد ہی قیدیوں کی آزادی کی تاریخ طے کرے گی۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر خزانہ بزلیل سموٹرچ نے اس پیش رفت پر تنقید کی، جب یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ قطر میں غزہ میں لڑائی روکنے اور قیدیوں کی واپسی کے لیے کام ہو رہا ہے،اسرائیلی وزیر نے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے اسے "ہتھیار ڈالنے” کا سودا سمجھا جانا چاہیے،جس معاہدے پر کام کیا جا رہا ہے وہ اسرائیل کی قومی سلامتی کے لیے تباہی ہے۔