قومی مفادات کی قربانی، کیا یہی حب الوطنی ہے؟

قومی مفادات کی قربانی، کیا یہی حب الوطنی ہے؟
تحریر:ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
پاکستان کی تاریخ میں کئی مواقع پر قومی مفادات کو ذاتی یا سیاسی مفادات پر قربان کیا گیا ہے، جس کا نتیجہ نہ صرف معیشت کے نقصان بلکہ حب الوطنی کے تصور پر سوالات کی صورت میںسامنے آتا ہے۔ حب الوطنی کا اصل مطلب اپنے ملک کے مفادات کو ہمیشہ مقدم رکھنا ہوتا ہے لیکن جب سیاسی مفادات قومی مفادات سے بڑھ جائیں تو یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا یہی حب الوطنی کی اصل تعریف ہے؟ موجودہ حالات میں دو اہم واقعات سانحہ 9 مئی اور عمران خان کی ترسیلات زر روکنے کی اپیل سے پاکستان کے موجودہ حالات کو مزید پیچیدہ اور گھمبیر بنا رہے ہیں۔

9 مئی کا دن پاکستان کی تاریخ میں سیاہ ترین دنوں میں شمار کیا جائے گا۔ اس دن مسلح افواج کی تنصیبات پر حملے اور قومی اثاثوں کی بے حرمتی نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا اور پوری دنیا نے پاکستان کا تماشہ دیکھاجس سے پاکستان کی دنیا میں رسوائی ہوئی۔ یہ واقعات نہ صرف حب الوطنی کے برعکس تھے بلکہ انہوں نے ملکی اداروں اور قومی یکجہتی کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔ حب الوطنی کا تقاضا ہے کہ انسان اپنے ملک کے مفاد کو ذاتی یا سیاسی مفادات پر ترجیح دے لیکن جب سیاسی اختلافات شدت اختیار کر جائیں اور ریاستی اداروں کی تقدیس کو پامال کیا جائے تو یہ حب الوطنی کے اصولوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پہلے مرحلے میں 25 ملزمان کو سزائیں سنائی ہیں، یہ سزائیں تمام شواہد کی جانچ پڑتال اور مناسب قانونی کارروائی کی تکمیل کے بعد سنائی گئی ہیں، سزا پانے والے ملزمان کو قانونی تقاضے پورے کرنے کے لئے تمام قانونی حقوق فراہم کئے گئے لیکن یہ اس وقت تک مکمل انصاف پر مبنی نہیں ہو سکتا جب تک ان واقعات کے ماسٹر مائنڈز کو بھی عدالت کے سامنے نہیں لایا جاتا۔ ان اقدامات سے یہ پیغام ملتا ہے کہ ریاست اپنے اداروں اور قانون کی بالادستی کو قائم رکھنے کے لیے کسی بھی قسم کی بغاوت یا مداخلت کو برداشت نہیں کرے گی۔

دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خان کا کہنا تھاکہ عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت نے ہمارے مطالبات نہیں مانے اس لئے کل سے ترسیلات زر نہ بھیجنے کی کال پر عمل شروع کردیا جائے۔ عمران خان کی طرف سے ترسیلات زر روکنے کی اپیل نے ایک نیا تنازعہ پیدا کیا۔ ترسیلات زر پاکستان کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہیں اور اس کے ذریعے ملکی معیشت کو سہارا ملتا ہے۔ عمران خان کی اپیل کہ ترسیلات زر روک دی جائیں نہ صرف ملکی معیشت کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ عوام کے لیے بھی یہ قدم انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔

یہ اقدام اگرچہ ذاتی یا سیاسی مفاد کے تحت کیا گیا ہو لیکن یہ ملک کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ترسیلات زر روکنے کا مطالبہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پاکستان کوپہلے ہی شدید اقتصادی بحران کا سامنا ہے اور اس سے عوام کی زندگیوں پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ بعض اوقات ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دی جاتی ہے جو کہ حب الوطنی کے اصولوں
سے متصادم ہے۔

حب الوطنی کا مفہوم یہ ہے کہ انسان اپنے ملک کے مفاد کو ہمیشہ اپنے ذاتی مفاد سے اہمیت دے۔ جب کسی گروہ یا فرد کی جانب سے قومی اثاثوں پر حملہ کیا جائے یا معیشت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جائے تو یہ اقدامات حب الوطنی کے برعکس ہیں۔ 9 مئی کے واقعات نے پاکستان کی قومی یکجہتی کو نقصان پہنچایا اور ترسیلات زر روکنے کی اپیل سے اقتصادی بحران مزید گہرا ہوجائے گا۔ دونوں صورتوں میں ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دی گئی، جس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا یہی حب الوطنی ہے؟

پاکستانی قوم کو یہ سمجھانا ضروری ہے کہ سیاست یا ذاتی مفادات کے تحت ریاستی اداروں یا ملکی معیشت کو نقصان پہنچانا ملک کے مفاد کے خلاف ہے۔ ہمیں ان عناصر کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے جو ذاتی مفادات کی خاطر قومی نقصان کرتے ہیں اور ایسے اقدامات کو روکنا چاہیے جو ملکی مفادات کو نقصان پہنچائیں۔ اگر ہم حب الوطنی کے اصل مفہوم کو سمجھیں اور اس پر عمل کریں تو ہم اپنے ملک کو داخلی اور خارجی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے مضبوط بنا سکتے ہیں۔

پاکستان کو اس وقت کئی داخلی اور خارجی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ملک میں اتحاد اور حب الوطنی کی ضرورت ہے۔ سیاستدانوں اور عوام کو یہ سمجھنا ہوگا کہ قومی مفادات کو ذاتی یا سیاسی مفادات پر ترجیح دینا ہی حقیقی حب الوطنی ہے۔ پاکستان کی ترقی اور استحکام اسی وقت ممکن ہے جب ہم اپنے ملک کے مفادات کو اپنے ذاتی مفادات سے مقدم رکھیں اور تمام قومی اثاثوں اور اداروں کے تقدس کو برقرار رکھیں۔

Comments are closed.