قوم بالغ ہو رہی ہے!!! — ریاض علی خٹک

0
27

بچے اپنے خوف پیدائشی نہیں لے کر آتے. یہ خوف پالنے والے اسے دیتے ہیں. وہ اسے ڈراتے ہیں سو جاو ورنہ فلاں آجائے گا اور بچہ سہم کر آنکھیں بند کر لیتا ہے. یہ کھا لو یہ نہ کھاو ورنہ بھوت بھو بھو کرے گا. اور بچہ ڈر کر بات مان لیتا ہے. بچہ اپنے بڑوں پر اعتبار نہیں اعتماد کرتا ہے. اسکا یہ اعتماد اسے بڑوں کی باتوں کا یقین دلاتا ہے.

کسی قوم کیلئے 75 سال بہت ہوتے ہیں. اتنے سالوں میں یہ لڑکپن سے نکل آتی ہے. آپ اسے باو بھو کر کے مزید ڈرا نہیں سکتے. یہ بچپن کا وہ دور نہیں جو ہر جھوٹی سچی کہانی پر وہ اعتبار کر لے. اب وہ خود تحقیق بھی کرتے ہیں اور تصدیق بھی. اب کمزور کہانیاں مزید چل نہیں سکتیں. خاص کر جب بڑوں پر اعتماد کمزور ہو جائے تب ایسی ہر کہانی نفرت پیدا کرتی ہے.

قوم بالغ ہو رہی ہے. اب بڑوں کو بھی حقیقت کے میدان پر آنا ہوگا. یہ پرانے کھیل اب مزید چل نہیں سکتے. کسی قوم کو سیلاب آفات اور مشکلات نہیں مٹاسکتی. یہ تو اسے ایک قوم بناتے ہیں. قومیں تب ختم ہوتی ہیں جب ایک دوسرے پر اعتماد ہی ختم ہو جائے. تب گھر بھی بکھر جاتے ہیں اور قوم بھی.

Leave a reply