قومی اسمبلی میں توہین قرآن کیخلاف متفقہ قرارداد منظور،کشمیر پر احسن اقبال کو دیا قریشی نے جواب

قومی اسمبلی میں توہین قرآن کیخلاف متفقہ قرارداد منظور،کشمیر پر احسن اقبال کو دیا قریشی نے جواب

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ناروے میں توہین قرآن کیخلاف متفقہ قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔وزیر مملکت علی محمد خان نے ناروے میں توہین قرآن واقعہ کے خلاف متفقہ قرارداد پیش کی جسے متفقہ منظور کر لیا گیا۔ اس قرارداد میں توہین مذہب روکنے کے لئے عالمی قانون سازی کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ عمر مجاہد کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔

قبل ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو وقفہ سوالات کے بعد نکتہ اعتراض پر ن لیگی رکن احسن اقبال نے کشمیر ایشو پر بات کی اور او آئی سی اجلاس بلانے کا مطالبہ بھی کیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ میں وزارت خارجہ میں چائے کی پیالی پیے بغیر کچھ تجاویز دینا چاہتا ہوں۔ وزیراعظم کو کشمیر ایشو پر 8 سے 10 ممالک کا دورہ کرنا چاہیے۔ او آئی سی کا فوری اجلاس اسلام آباد میں بلایا جائے۔ اگر او آئی سی کا اجلاس نہیں بلایا جاتا تو اس کی رکنیت چھوڑ دی جائے۔ وزیر خارجہ فوری طور پر کشمیر ایشو پر ہنگامی بیرونی دورے شروع کریں اور حکومت فوری سفارتی ایمرجنسی کا اعلان کرے۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ نے کشمیر مسئلے پر مفصل بیان دیا۔ 120 دن سے وہاں کرفیو نافذ ہے۔ ایسی صورتحال ناقابل قبول ہے۔ اگر آنکھیں بند کریں گے تو کشمیر مسئلہ کون اٹھائے گا۔ اگلے پندرہ دنوں میں ہمیں دنیا پر کرفیو اٹھانے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے احسن اقبال کے جواب میں کہا کہ 72 سال میں پہلی بار مسئلہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہوچکا، اسلامی ممالک سمیت مغربی اور یورپی پارلیمنٹ میں قراردادیں منظور ہوئیں جبکہ او آئی سی نے من وعن ہمارے موقف کی حمایت متفقہ قرارداد کے ذریعے کی۔ انھیں او آئی سی کو مردہ گھوڑا نہیں کہنا چاہیے۔ او آئی سی کے 57 ملک ہیں، ان کے ووٹوں کی ہمیں ضرورت ہے۔ ہم او آئی سی کے دوستوں کو ناراض نہیں کر سکتے۔ آپ او آئی سی کو مردہ گھوڑا کہہ کر پاکستان اور کشمیر کی خدمت نہیں کر رہے۔ آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ او آئی سی کو زیادہ فعال ہونا چاہیے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ دنیا بھی کشمیر سے متعلق حکومتی کوششوں کی معترف ہے۔ خود بھارتی حکمرانوں کے اقدامات کی وجہ سے بھی یہ معاملہ اجاگر ہوا۔ آج کوئی کشمیری رہنما بھارتی موقف کی حمایت نہیں کر رہا۔ بھارت نواز کشمیری رہنماؤں نے بھی ہندوستانی موقف کو مسترد کیا۔پچاس برس بعد کشمیر کے مسئلے پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا گیا۔ ہندوستان نے اس اجلاس کو روکنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی۔ ہم نے کشمیر کے معاملے کو اب انٹرنیشنلائز کیا ہے۔ کشمیر کے معاملے پر دنیا کے ایوانوں میں بحث ہو رہی ہیں۔ بھارت خوف میں مبتلا ہے۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارتی میڈیا کو بھی کشمیر میں کوریج کی اجازت نہیں، بھارت کو پتا ہے اگر کرفیو اٹھے گا تو پردہ اٹھ جائے گا۔ بھارت نے جب کرفیو کو نرم کرنے کی کوشش کی تو احتجاج ہوا۔ کشمیر میں انٹرنیٹ سروس آج بھی معطل ہے۔ ہم بذریعہ ریڈیو کشمیریوں تک اپنی آواز پہنچا رہے ہیں۔ ہم نے جینوا میں بھارت کو اس قدر بے نقاب کیا کہ وہ منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے دفتر کشمیر کا مسئلہ بھرپور طریقے سے پیش کیا۔ کشمیر مسئلے پر اپوزیشن کے لیڈران کو فارن آفس مدعو کرتا ہوں۔ اپوزیشن اپنی تجاویز پیش کریں اگر وہ قابل قبول ہوں تو ان پر مکمل عملدرآمد کروائیں گے۔

رکن قومی اسمبلی حنا ربانی کھر نے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج بین الاقوامی سطح پر کشمیر ایشو اس لئے موضوع بنا کیونکہ پہلی بار بھارت نے کشمیر کو ہڑپ کرنے کی کوشش کی۔

مولانا عبدالواسع نے کہا کہ حکومت نے ٹرمپ کو ثالث مان پر سودا کر دیا۔ شاہ محمود قریشی نے ایم ایم اے ارکان کے الفاظ پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ شکر ہے دو ماہ تک میاں نواز شریف کی بیماری اور دھرنے کے بعد اپوزیشن کو کشمیر ایشو تو یاد آ گیا۔اس موقع پر شاہ محمود اور جے یو آئی ارکان میں کچھ تلخی اور نوک جھونک بھی ہوئی۔

وقفہ سوالات میں ایوان کو بتایا گیا کہ موجودہ حکومت نے چودہ ماہ کے دوران 10 ارب 36 کروڑ اسی لاکھ ڈالر قرض حاصل کیا۔

دوران اجلاس شاہ زین بگٹی نے حلف اٹھاتے ہوئے بلوچستان کے مسائل پر توجہ دلائی تو شاہ محمود بولے ہمیں بلوچوں پر مکمل اعتماد ہے۔ اجلاس میں سی پیک اتھارٹی آرڈیننس اور نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ آرڈیننس پیش کرنے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔ ڈپٹی سپیکر نے سی پیک اتھارٹی اور پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ میں ترمیم کے بل پیش ہونے کے بعد متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھیج دیئے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس جعمرات شام چار بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا.

Comments are closed.