قربانی :تحریر ارم رائے

0
30

مسلمانوں کے مذہبی تہواروں میں قربانی کو خاص مقام حاصل ہے۔ پانچ بڑے مذہبی تہوار جن میں "12ربی ال اول” ہے شب برات” ہے "شب معراج” ہے "عید الفطر” ہے اور "عید الاضحیٰ” ہے۔ عید الاضحیٰ جسے قربانی کہتے ہیں۔ ویسے تو ایک قربانی اور بھی تھی جو اج سے 13سو سال پہلے کربلا کے میدان میں دی گئی۔ جس میں دین اسلام کو بچانے کے لیے نواسہ رسول صلی الله والہ وسلم نے اپنے گھرانے کی قربانی دے کر بچایا۔ آج بھی ہم اگر ازان سنتے ہیں یا. اسلام ہمارے پاس اصل شکل میں موجود ہے تو یہ نواسہ رسول صلی الله عليه وسلم کی زندگی اور انکے گھرانے کی قربانی کی وجہ سے ہے۔ ایک تہوار جو ہم ان تکلیفوں کو یاد کرکے مناتے ہیں جو کربلا میں دی گئیں تو دوسری قربانی کو ہم خوشی کے طور پر مناتے ہیں کہ کیسے الله کی راہ میں بیٹا قربان کیا اور الله نے قربانی قبول کی۔زوالحج کے مہنیے میں دس ذوالحج کو قربانی کی جاتی ہے حلال جانور کی۔ اور یہ قربانی یاد دلاتی ہے ہمیں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس قربانی کی جو انہوں نے الله کی محبت میں الله کی راہ میں اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی دی۔ اللہ کی بارگاہ میں وہ قربانی قبول ہوئی ۔ حضرت ابراہیمؑ علیہ السلام کا الله سے عشق مکمل ہوا اور فرمان سے انحراف نا کیا۔ تب سے لے کے اب تک مسلمان اس عظیم قربانی کی یاد میں ہرسال کروڑوں جانور زبح کر کے اس عظیم قربانی کی یاد تازہ کرتے ہیں۔ قربانی کے لیے کچھ شرائط مقرر کی گئیں۔
شرائط یہ ہیں۔
پہلی کہ جانور گھر کا ہو مطلب خود پالا ہو اونٹ گائے بھیڑ بکری وغیرہ۔
جانور کی پوری ہو جیسے بھیڑ کا بچہ چھ ماہ میں پوری کر لیتا ہے جبکہ بکری ایک سال میں اسی طرح گائے دو سال میں جبکہ اونٹ پانچ سے میں اپنے سامنے والے دو دانت گرا دیتے ہیں۔
تیسری شرط: عیب سے پاک ہو مثلاً اس کی آنکھ کان ٹانگ پر کوئی واضح ضرب نا ہو یا ٹوٹی نا ہو۔
چوتھی شرط: ایسا پدائشی لنگڑا جو باقی جانوروں کے ساتھ چل نا سکتا ہو۔
پانچویں شرط: یعنی بہت لاغر اور کمزور نا ہو۔

قربانی واجب ہونے کا نصاب وہی ہے جو صدقہ یا فطر کا ہے۔ یعنی جس عاقل، بالغ، مقیم، مسلمان مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں، زمہ میں واجب الادا اخراجات ادا کرنے کے بعد اتنا مال ہو یا سامان جسکی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو یا اس سے زائد ہو ان سب پر قربانی کی ادائیگی فرض ہے اور ایسے لوگ زکوٰۃ نہیں لے سکتے۔
پاکستان میں بھی یہ مذہبی تہوار بہت عقیدت اور محبت سے منایا جاتا ہے کچھ سال پہلے تک یہ اتنا مشکل نہیں تھا کیونکہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور زراعت سے وابستہ لوگ اپنے گھروں میں اورزمینوں پر جانور پالتے تھے۔ ہر سال کروڑوں روپے کا ریوینیو حاصل ہوتا تھا کئی لوگوں کے روزگار وابستہ تھا۔ لیکن کچھ سالوں سے لائیوسٹاک پر توجہ نہیں دی گئی جسکی وجہ سے جانور نا صرف ضرورت سے کم ہیں بلکہ مہنگے بھی بہت ہے۔ لائیوسٹاک ماہرین کہتے ہیں کہ بہتر حکمت عملی سے دودھ اور گوشت کی پیداوار میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ اس وقت پاکستان میں حلال جانوروں کی تعداد سترہ کروڑ ہے۔ جس، میں گائیوں کی تعداد 3کروڑ 92لاکھ، بھینسوں کی تعداد 3کروڑ 42 لاکھ بھیڑوں کی تعداد 6کروڑ 80 لاکھ، جبکہ اؤنٹوں کی تعداد 10لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔اس تنادب سے دیکھا جائے تو دودھ کی پیداوار پچاس ہزا ٹن بڑے گوشت 2ہزار ٹن، چھوٹے گوشت مٹن کی تعداد 7ہزار ٹن اور مرغی کے گوشت کی پیدا وار 12 سو ہزار ٹن سے تجاوز کرگئی۔ ماہرین کے مطابق اگر حکومت کی جانب سے فارمرز حضرات اور کاشتکاروں کی اگر مناسب تربیت کی جائے اور جدید ٹیکنالوجی سے استفاده حاصل کیا جائے تو اس میں مزید بہتری لائی جاسکتی ہےاس وقت لائیوسٹاک کا ملک پیداوار میں 12فیصد اور زراعت کا مجموعی طور پر 55فیصد ہے۔پنجاب سمیت ملک کی تقریباً چار کروڑ کے قریب دیہی ابادی لائیوسٹاک سیکٹر سے منسلک ہے۔ جو اپنی روزمرہ کی ضروریات کا 35سے 40 فیصد لائیو سٹاک سے پورا کرتی ہے۔بڑھتی ہوئی ابادی اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے ان غذاؤں کی کھپت میں اضافہ ہو لیکن اسے بڑھانے کی طرف توجہ کم ہونے کی وجہ سے ان اشیاء کی قیمتوں میں بے پناہ ضافہ ہوا ہے۔ جو عام لوگوں کی پہنچ سے دور جارہی ہیں اور بکر عید یعنی عید قربان میں ان جانوروں کی قیمت کو پر لگ جاتے ہیں۔ جو کہ متوسط طبقے کے لیے بڑے تکلیف دہ حالات یوجاتے ہیں۔ جو چھوٹا جانور پہلے 10سے 20ہزار میں ملتا تھا وہ اب 25سے 30 تک چلا گیا ہے۔ اور بڑے جانور میں حصہ جو کہ 7ہزار سے 10 ہزار تک تھا وہ 15سے 25 تک کا ہوگیا ہے۔ یوں اس مذہبی تہوار کو منانے کے لیے بھی ہزاروں لوگ محروم رہ جاتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کچھ سال پہلے تک لوگوں کے گھروں میں کام کرنے والی ماسیاں بھی اپنی تنخواہ سے پیسہ اکٹھا کر کے قربانی کیا کرتی تھیں اور جو سکون اور طمانیت انکے چہرے پر ہوتی تھی وہ قابل دید ہوتی تھی۔ لیکن اب تنخواہ دار ہو یا چھوٹا موٹا کاروبار کرنے والا اس کے لیے قربانی کا جانور خریدنا نا قابل برداشت ہوتا جارہا ہے۔یہ مذہبی تہوار مہنگائی کی وجہ سے تکلیف کا باعث بن رہا ہے۔اس لیےحکومت سے درخواست ہے جس طرح باقی انڈسڑیز کو چلایا جارہا ہے ہنگامی بنیادوں پر بلکل اسی طرح لائیوسٹاک پر بھی توجہ دی جائے۔ تاکہ لوگوں کا روزگار اس سے وابستہ ہو، لوگوں کو خالص غذا ملے اور پاکستان بھی ایکسپورٹ کرنے والے ممالک میں شامل ہو۔ اور یہ مذہبی تہوار اسی جوش و جذبے سے منا سکیں جیسے پہلے منایا کرتے تھے۔
جزاک الله

Leave a reply