Email; jabbaraqsa2@gmail.com
عید الاضحی، جسے "بڑی عید” بھی کہا جاتا ہے، اسلامی تقویم میں ایک اہم تہوار ہے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ یہ دن نہ صرف قربانی کی علامت ہے بلکہ ایمان، ایثار، اور اللہ کی رضا کے لیے خود کو وقف کرنے کا مظہر بھی ہے۔
اسلامی تاریخ کے ایک اہم واقعے میں، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کے حکم پر اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی دینے کے لیے تیاری کی۔ یہ واقعہ اللہ کی رضا کے لیے مکمل اطاعت کا ایک اعلیٰ نمونہ پیش کرتا ہے۔ اللہ نے ان کی نیت کو قبول کیا اور قربانی کے بدلے ایک مینڈھا بھیج دیا۔ یہ واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے اپنی سب سے عزیز چیز قربان کرنے کا حوصلہ ہونا چاہیے۔
آج کے دور میں، جب دنیا مختلف چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، عید الاضحی کا پیغام مزید اہم ہو جاتا ہے۔ بڑھتی ہوئی معاشی مشکلات، سماجی عدم مساوات، اور انسانی ہمدردی کی کمی جیسے مسائل کے بیچ یہ تہوار ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلاتا ہے۔ غزہ کے موجودہ حالات، جہاں معصوم لوگ ظلم و ستم کا شکار ہیں، ہماری توجہ کے مستحق ہیں۔ یہ تہوار ہمیں یاد دلاتا ہے کہ قربانی کے جذبے کو محض رسم تک محدود نہ رکھیں بلکہ مظلوموں کی مدد اور ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔
عید الاضحی کے موقع پر مسلمان قربانی کرتے ہیں، جو صرف ایک رسم نہیں بلکہ ایک عظیم عبادت ہے۔ اس عمل کے ذریعے ہمیں یہ پیغام ملتا ہے کہ ہم اپنی زندگی کے ہر پہلو میں اللہ کی اطاعت کریں اور اپنے مال و دولت کو معاشرے کے محروم طبقات کے ساتھ بانٹیں۔ قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے: ایک حصہ اپنے لیے، دوسرا رشتہ داروں کے لیے، اور تیسرا غریبوں اور محتاجوں کے لیے۔ یہ عمل اسلامی تعلیمات کے مطابق مساوات، اخوت، اور دوسروں کے حقوق کی یاد دہانی ہے۔
معاشرتی طور پر، یہ تہوار ہمیں اتحاد اور محبت کا درس دیتا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور محدود وسائل کے باوجود ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ہم اپنی خوشیوں میں دوسروں کو شامل کریں۔ غزہ کے معصوم بچوں اور ان کے خاندانوں کی مشکلات ہمیں اس بات پر مجبور کرتی ہیں کہ ہم اپنی دعاؤں، مالی تعاون، اور اخلاقی حمایت کے ذریعے ان کے ساتھ کھڑے ہوں۔
ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ عید الاضحی کا حقیقی مقصد قربانی کے ظاہری عمل سے زیادہ دل کی حالت اور نیت کی پاکیزگی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "اللہ کو نہ ان کے گوشت پہنچتے ہیں اور نہ ان کے خون، لیکن اس کو تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔” (سورۂ حج: 37)۔ لہٰذا، ہمیں اپنی نیت کو خالص رکھنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ہماری قربانی صرف اللہ کی رضا کے لیے ہو۔
آج کے حالات میں، عید الاضحی ہمیں یہ عزم کرنے کی دعوت دیتی ہے کہ ہم اپنے اندر قربانی، ایثار، اور خدمت خلق کی صفات پیدا کریں گے۔ ہمیں اپنی زندگیوں میں عملی تبدیلی لاتے ہوئے دوسروں کی مدد کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔ غزہ کے مظلوم عوام کی حالت پر غور کرتے ہوئے، ہمیں یہ عزم کرنا ہوگا کہ ہم ان کے لیے دعا کے ساتھ عملی اقدامات بھی کریں گے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ دنیاوی معاملات کے ساتھ ساتھ آخرت کی تیاری بھی ضروری ہے۔ اگر ہم عید الاضحی کے حقیقی پیغام کو سمجھ کر اپنی زندگیوں میں شامل کریں، تو نہ صرف ہماری زندگی میں بہتری آئے گی بلکہ ہمارا معاشرہ بھی ایک مثالی معاشرہ بن سکے گا۔
عید الاضحی کے اس بابرکت موقع پر، ہم سب کو چاہیے کہ اپنی زندگیوں میں قربانی کے اسباق کو نافذ کریں اور اللہ کے قریب ہونے کی کوشش کریں۔ دعا ہے کہ یہ عید ہمارے لیے رحمتوں اور برکتوں کا باعث بنے اور غزہ کے مظلوموں کے لیے امید اور سکون کا پیغام لے کر آئے۔ عید مبارک!