رب سے گفتگو تحریر :محمد شفیق

0
17

انسان ،زمیں پہ خدا کا پیامبر ،اشرف المخلوقات ،جو ارد گرد موجود ہر چیز پہ دسترس پانے کا ہنر رکھتا ہے جب حالات کی چکی میں پستا ہے تو کندن بن کر نکلتا ہے لیکن کبھی حالات اس نہج پر چلے جاتے ہیں کہ انسان کندن بننے کی بجائے مایوسی کی چادر اوڑھ لیتا ہے ۔
رکیے،زندگی ایک بار ہی ملتی ہے اسے مایوسی اور نا امیدی کی نظر مت کیجیے ،مایوسی سے بچنے کا بہت آسان طریقہ ہے رب سے اپنے تعلقات استوار کیجیے
یہ زندگی ،زندگی کی رعنائیاں ،جس پروردگار کی عطا کردہ ہیں اس سے ملاقات کیلیے بھی وقت نکالا کریں ۔۔
بالکل ایسے ہی جیسے دوستوں کے ساتھ گھومنے پھرنے کا پروگرام بناتے ہیں۔۔۔۔
دعوتوں پر جانے کیلئے تیار ہوتے ہیں۔۔۔۔
کام پر جانے کیلئے وقت کا خیال رکھتے ہیں۔۔۔۔
اب آپ لوگ کہیں گے، رب سے ملاقات کیلئے نماز پڑھتے تو ہیں ہم۔۔۔ پتا ہے کے نماز سبھی پڑھتے ہیں مگر نماز میں جو خشوع وخضوع ضروری ہوتا ہے وہ ہر کسی کے پاس نہیں ہوتا یہ بھی نصیب والوں کو ملتا ہے۔۔۔ ہم جیسے تو بس سجدے کر کے اٹھ جاتے ہیں۔۔۔۔
اللّٰہ پاک سے ملاقات کا وقت رکھیں۔ ٹائم مقرر کر لیں ایک، اس میں اچھے سے صاف ستھرے ہو کے صرف اللّٰہ پاک کیلئے خود کو پیارا بنائیں۔۔۔ بہت اہتمام سے اسکے سامنے حاضری دیں۔ کچھ نہیں کرنا آپ نے کوئی نفل نہیں پڑھنے کوئی لمبی لمبی تسبیحات نہیں کرنی۔۔۔۔ بس خود کو اپنے رب کیلئے پیارا سا بنائیں، جائے نماز بچھائیں اور بیٹھ جائیں۔۔۔۔
اللّٰہ پاک کو اپنا حال چال سنائیں، اپنی مشکلات بتائیں ۔ بالکل ایسے ہی جیسے اپنے کسی جگری دوست کو بتاتے ہیں۔۔۔ رونا ہے تو رو لیں اسکے سامنے۔۔۔ خوش ہونا ہے تو خوش ہو لیں۔۔۔ اس کو وہ توقعات بتائیں جو آپ نے اپنے رب سے امید کی ہوئیں ہیں۔۔۔ دوسروں سے جو شکوے شکایات اپنے رب کو بتائیں۔۔۔ اپنی کمزوریوں ،کوتاہیوں ،لغزشوں کا عتراف اس ہستی کے سامنے کریں جو طعنہ نہی دیتی جو کسی دوسرے پہ آپ کے راز آپ کے عیب عیاں نہی کرتی ۔۔۔ وہ جو غفور الرحیم ہے نا اس سے اپنی نادانیوں پہ معافی مانگو ۔ جو دل کرتا ہے جیسے کرتا ہے ویسے اس خالق سے گفتگو کریں ۔۔۔اور جب ملاقات ختم کر کے جائے نماز اٹھانے لگے تو بالکل ویسے ہی اٹھیں جیسے ایک دوست سے گلے لگ کر پیار محبت سے رخصت کرتے ہیں۔۔۔ آپ اللّٰہ پاک سے ایسے ہی رخصت ہوں۔۔۔
پھر۔۔۔۔ پھر آپ سکون سے بھر جائیں گے۔۔۔ پتا جو شکایات آپ اللّٰہ پاک سے کر کے آئیں ہوں گے نا ،وہ خودبخود ختم ہونے لگیں گی۔۔۔ شکر بڑھ جائے گا۔۔۔ دل صاف ہونے لگے گا۔۔۔ اور سب سے بڑھ کر اللّٰہ پاک کی ذات کے ساتھ ہونے کا احساس رہنے لگے گا ۔۔۔ آپ تنہا ہو کر بھی تنہا نہیں ہوں گے۔۔۔۔ آپ کے پاس بیٹھنے والے لوگ بھی سکون محسوس کریں گے۔۔۔ اور پتہ کیا آپکو اپنے رب سے بہترین دوست کہیں نہیں ملے گا۔۔۔ تو اپنے رب سے دوستی کریں۔۔
@Ik_fan01

Leave a reply