ربیع الاول برکتوں والا مہینہ تحریر۔ نعیم الزمان

0
35

لاکھوں کروڑوں درود وسلام اس ذات پر جیسے اللہ تعالیٰ نے تمام جہانوں کے لیے رحمت العالمین بنا کر بھیجا۔جو وجہ تخلیق کائنات ہے۔

جن کو بہترین معلم بنا کر بھیجا گیا۔

 اسلامی سال کا تیسرا مہینے کا نام ربیع الاوّل ہے۔ ربیع الاول کے معنی  ہیں پہلی بہار۔ یہ مہینہ خیرات وبرکات اور سعادتوں کا مہینہ ہے۔ اس مہینے کی بارہویں تاریخ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیدا فرمایا۔ احمد مجتبیٰ محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تمام جہانوں کے لیے رحمت العالمین بنا کر بھیجا۔  اس وجہ سے بھی ربیع الاوّل کے مہینے کو اہمیت حاصل ہے۔ ۱۲ ربیع الاوّل کے دن کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادتِ باسعادت کی نسبت سے مسلمان مناسب انداز میں خوشی منا کر اپنے ربّ کی رحمت کا شُکر ادا کرتے ہیں۔ کچھ لوگ نوافل، شب بیداری،  اور درود وسلام کی محفلیں منعقد کرتے ہیں۔اور کچھ لوگ اپنے گلی محلوں کو سجاتے ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادتِ باسعادت پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔اس دن کی نسبت سے بہت سارے لوگ اپنے گھروں کے باہر  مشروبات اور کھانے پینے کا اہتمام کرتے ہیں اور لوگوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ برصغیر پاک وہند میں ربیع الاوّل کی ۱۲ تاریخ کو مسلمان عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طور پر مناتے ہیں۔پاکستان میں اس دن کی مناسبت سے سرکاری طور پر چھٹی ہوتی ہے۔ اس دن کو میلاد النبی کے جلوس بھی نکالے جاتے ہیں۔ مساجد میں محفلیں منعقد کی جاتی ہیں۔ 

اور بہت سارے لوگ اس دن کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کا دن قرار دے رہے ہیں۔ 

اور اس دن کو جشن منانے والوں کو شیطان سے تشبیہ دیتے ہیں۔ لیکن بحیثیت مسلمان میرا عقیدہ ہے کوئی بھی مسلمان آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال پر خوشی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ یقیناً  ولادتِ باسعادت پر ہی چشن منایا جاتا ہے۔ رسول اللہ کا ارشادِ مبارک ہے: ”قبولیت اعمال کا دارومدار نیت پر ہے”(بخاری )۔ یہ ایک مختصر مگر جامع فلسفۂ زندگی ہے جس پر کسی بھی عمل کرنے والے کے فلاح کا دارومدار ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: ”لوگ قیامت کے دن صرف اپنی نیتوں پر اٹھائے جائیں گے”

 اللہ تعالیٰ نے ظاہری نیکی کو قبول نہیں فرمایا بلکہ وہ ارادہ، نیت، شعوری کوشش،قلب و ذہن کی آمادگی کو مدنظر رکھ کر اجر و ثواب کا مستحق سمجھے گا۔ دلوں کا حال اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ یہ وہ علم ہے جو صرف اسی خالق کو ہی زیبا ہے جس نے ساری مخلوقات کو پیدا فرمایا. اس لیے یہ عمل بھی انسان کی نیت پر منحصر ہے۔ یقیناً کوئی بھی مسلمان آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال پر خوشی منانے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ ہر مسلمان ان کی ولادت پر جشن مناتاہے۔ دنیا اپنے رہنماؤں اور لیڈروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی  پیدائش کو بڑے جوش وخروش سے مناتے ہیں۔ اپنے بچوں اور پیاروں کی پیدائش پر برتھ ڈے مناتے ہیں۔ اس موقع پر دعوت کا اہتمام کرتے ہیں۔

 تو پھر کیوں نہ ہم اس شخصیت کی پیدائش پر جشن منائیں جو نہ کسی ایک قوم اور ملک کے رہنما ہیں مگر تمام جہانوں کے رہنما ہیں۔ کیوں نہ ان کی پیدائش پر فی سبیل اللہ طعام اور مشروبات تقسیم کریں۔

 اللہ تعالی ہم سب کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادتِ باسعادت کی خوشی منانے کے ساتھ ساتھ ان کی سنت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطاء فرمائے۔ ان کے بتائے ہوئے راستوں پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ ان کی ناموس کا تحفظ کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ بے شک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی  زندگی ہر مسلمان کے لیے بہترین نمونہ ہے۔جس کسی نے آپ کی سنتوں پر عمل کیا گویا اس نے آخرت میں اپنا ٹھکانہ جنت بنایا۔ اللہ پاک ہیمں اپنے پیارے حبیب کی زندگی کو سمجھنے اور ان کی سنتوں پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطاء فرمائے۔

اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔ 

Follow on 

Twitter @786Rajanaeem

Leave a reply