رحیم یارخان میں کانگو وائرس کا ایک مشتبہ مریض جاں بحق

0
43

رحیم یار خان میں کانگو وائرس کا ایک مشتبہ مریض دم توڑ گیا۔

باغی ٹی وی : شیخ زید اسپتال رحیم یار خان میں کانگو وائرس کا ایک مشتبہ مریض دم توڑ گیا اسپتال ترجمان کا کہنا ہےکہ اسپتال میں کانگو وائرس کے3 مزید مشتبہ مریض زیر علاج ہیں دوسری جانب محکمہ صحت نے بتایا ہےکہ وائرس کی تصدیق کے لیے مریضوں کےنمونے قومی ادارہ صحت کوبھیج دیئےگئے ہیں۔

کانگو وائرس جس کا سائنسی نام کریمین ہیمریجک کانگو فیور یا کریمین ہیمریجک کانگو بخار ہے۔ یہ دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی بیماری ہے یہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والا مرض ہے ،کانگو وائرس مختلف جانوروں مثلاً بھیڑ، بکری، گائے، بھینس اور اونٹ کی جلد میں پایا جاتا ہے کانگو وائرس سے متاثرہ جانور ذبح کرنے کے دوران کسی شخص کے ہاتھ میں کٹ لگ جائے تو یہ وائرس انسانی خون میں شامل ہو جاتا ہے۔

اسلام آباد سمیت پنجاب بھر میں مارکیٹوں سے متعلق دفعہ 144 کےتحت پابندیوں کا اطلاق

اس وائرس کی چار اقسام ہیں –

ڈینگی وائرس(Dengue)، ایبولا وائرس(Ebola)، لیسا وائرس(LASSA)، ریفٹی ویلی وائرسRiftVally)

اگر کسی کو کانگو وائرس لگ جائے تو اس سے انفیکشن کے بعد جسم سے خون نکلنا شروع ہوجاتا ہے۔ خون بہنے کے سبب ہی مریض کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ یہ وائرس زیادہ تر افریقی اور جنوبی امریکا ‘مشرقی یورپ‘ایشاء اورمشرقی وسطی میں پایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سب سے پہلے کانگو سے متاثرہ مریض کا پتہ انہی علاقوں سے چلا اسی وجہ سے اس بیماری کو افریقی ممالک کی بیماری بھی کہا جاتا ہے۔ سب سے پہلے1944کو کریمیا میں سامنے آنے کی وجہ سے اس کا نام کریمین ہیمرج رکھا گیا۔

ماہرین صحت اور معالجین کا کہنا ہے کہ کانگو وائرس کے ٹکسTick ( ایک قسم کا کیڑا)مختلف جانوروں مثلاًبھیڑ، بکریوں، بکرے، گائے، بھینسوں اور اونٹ کی جلد پر پائے جاتے ہیں۔ ٹکس جانور کی کھال سے چپک کر اس کا خون چوستا رہتا ہے۔ اور یہ کیڑا ہی اس بیماری کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ کیڑا اگر انسان کو کاٹ لے یا پسو سے متاثرہ جانور ذبح کرتے ہوئے بے احتیاطی کی وجہ سے قصائی کے ہاتھ پر کٹ لگ جائے تو یہ وائرس انسانی خون میں شامل ہو جاتا ہے۔ اور یوں کانگو وائرس جانور سے انسانوں اور ایک انسان سے دوسرے جانور میں منتقل ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے چھوت کا مرض بھی خیال کیا جاتا ہے اور یہ کینسر سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ کانگو میں مبتلا ہونے والا مریض ایک ہفتہ کے اندر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے-

سابق صدر جنرل پرویز مشرف کو ڈاکٹروں نے سفر سے منع کردیا

عللامات:
کانگووائرس کامریض تیزبخارمیں مبتلا ہو جاتا ہےاسےسردرد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اورغنودگی، منہ میں چھالے ،اورآنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہےتیز بخار سے جسم میں وائٹ سیلز کی تعدادانتہائی کم ہوجاتی ہےجس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ متاثرہ مریض کے جسم سے خون نکلنے لگتا ہے اورکچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے تک متاثر ہوجاتے ہیں، جبکہ جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

کانگو وائرس کا مریض تیز بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اسے سردرد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اور غنودگی، منہ میں چھالے، اورآنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہے۔۔ تیز بخار سے جسم میں وائٹ سیلز کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ متاثرہ مریض کے جسم سے خون نکلنے لگتا ہے اورکچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے تک متاثر ہوجاتے ہیں، جبکہ جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

احتیاطی تدابیر:

کانگو سے بچاؤ اور اس پر قابو پانا تھوڑ ا مشکل ہے کیوںکہ جانوروں میں اس کی علامات بظاہر نظر نہیں آتیں تاہم ان میں چیچڑیوں کو ختم کرنے کے لیے کیمیائی دوا کا اسپرے کیا جائے کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں۔
مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں لمبی آستینوں والی قمیض پہنیں جانورمنڈی میں بچوں کوتفریحی کرانے کی غرض سے بھی نہ لے جایا جائے مویشی منڈی میں جانوروں کے فضلے کے اٹھنے والا تعفن بھی اس مرض میں مبتلا کر سکتا ہے کپڑوں اور جلد پر چیچڑیوں سے بچاؤ کا لوشن لگائیں۔

جانوروں کی خریداری کے لیے فل آستیں والے کپٹرے پہن کر جائیں کیونکہ بیمار جانوروں کی کھال اورمنہ سے مختلف اقسام کے *حشرت الارض چپکے ہوئے ہوتے ہیں جو انسان کوکاٹنے سے مختلف امراض میں مبتلا کرسکتے ہیں جانوروں کی نقل وحمل کرتے وقت دستانے اور دیگر حفاظتی لباس پہنیں، خصوصاً مذبح خانوں ،قصائی اور گھر میں ذبیحہ کرنے والے افراد لازمی احتیاطی تدابیراختیار کریں مذبح میں جانوروں کے طبی معائنہ کے لیے ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم کا ہونا بہت ضروری ہے جو ایسے جانوروں کی نشان دہی کر سکیں مذبح خانوں کی صفائی کاخاص خیال رکھیں۔

نیو جرسی: امریکی پاکستانی نے ڈسٹرکٹ جج کا منصب سنبھال لیا

Leave a reply