پاکستان میں لوگوں کا اعتماد ریاست سے اٹھتا جا رہا ہے،عدالت کے ریمارکس

0
88

پاکستان میں لوگوں کا اعتماد ریاست سے اٹھتا جا رہا ہے،عدالت کے ریمارکس
اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاپتہ صحافی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے ،اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ تمام کوششوں کے باوجود کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکل سکا،لاپتہ صحافی کی فیملی کی وزیراعظم سے ملاقات بھی کرائی گئی ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک پالیسی کے تحت لوگوں کو اٹھایا گیا، اس پر کیا کہیں گے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایسی کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی

والد مسنگ پرسنز نے عدالت میں کہا کہ میرے دونوں بیٹے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے سٹوڈنٹس تھے جنہیں 2016 میں اٹھایا گیا، ایک ایل ایل بی اور دوسرا ماس کمیونی کیشن ڈیپارٹمنٹ میں پڑھ رہا تھا، واقعہ کی ایف آئی آر جبری گمشدگیوں کے کمیشن کی ہدایات پر درج ہوئی، جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں کمیشن نے اپنی فائنڈنگ میں کہا کہ یہ جبری گمشدگیوں کا کیس ہےمیں نے ایک درخواست دی کہ ذمہ داری عائد کی جائے کہ یہ کس کا کام ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگیوں کے کمیشن کا صرف یہی کام رہ گیا ہے کہ وہ ایف آئی آر درج کرائے، دن دیہاڑے لوگوں کی موجودگی میں وفاقی دارالحکومت سے ان کے دو بچوں کو اٹھا لیا گیا،اٹارنی جرنل نے عدالت میں کہا کہ میرے پاس اس کا کوئی جواب نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریاست نہیں کہہ سکتی کہ اس کے پاس کوئی جواب نہیں، تفتیش میں کیا ہوا؟ سینکڑوں افراد جبری گمشدگیوں کے خلاف سڑکوں پر ہیں، ایس ای سی پی کے ملازم کو بھی اٹھایا گیا تھا، ایک صحافی کو اٹھایا گیا جس کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی دستیاب ہیں، کیا ہوا؟ کچھ بھی نہیں؟ وفاقی حکومت کی ایک پالیسی کے تحت لوگوں کو اٹھایا گیا، اس پر کیا کہیں گے؟ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ایسی کوئی پالیسی نہیں بنائی،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگیوں میں جو لوگ بھی ملوث ہیں، یہ وفاقی حکومت کی مرضی کے بغیر نہیں ہو سکتا، وفاقی حکومت نے پھر کوئی کارروائی کیوں نہیں کی؟ اٹارنی جنرل نے کاہ کہ ایسا بھی ہوا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سپاہیوں کے سر چوراہوں پر لٹکائے جاتے تھے،کسی بھی حکومت کی یہ پالیسی نہیں تھی کہ لوگوں کو زبردستی اٹھایا جائے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پھر بھی لوگ حراستی مراکز میں رکھے گئے، اس پر کیا کہیں گے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ حراستی مراکز سے متعلق ایک قانون بنا تھا اور وہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت رہا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اب حکومت کیا کر رہی ہے؟ آئین اور قانون تو موجود ہے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک نیا قانون لایا جا رہا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مسنگ پرسنز کی فیملیز یہاں پھر رہی ہیں، کون یہ کر رہا ہے؟ حکومت اور وفاقی کابینہ جواب دہ ہے، کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے کہا کہ لاپتہ افراد کے 8279 کیسز ہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ عدالت کس کو ذمہ دار ٹھہرائے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد سے اس متعلق رپورٹ منگوا لیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق آرمڈ فورسز بھی وفاقی حکومت کی منظوری کے بغیر کچھ نہیں کر سکتیں،کسی کو یہاں سمن کرنا مسئلے کا حل نہیں، آپ اس کورٹ کو حل بتائیں عدالت رپورٹ نہیں ایکشن چاہتی ہے، یہ کورٹ کسی کو سمن کر کے کیا کہے گی؟ وہ کہے گا مجھے نہیں پتہ؟ آپ کی بات ٹھیک ہے کہ لوگ جینوئن بھی غائب ہو سکتے ہیں، ایسے واقعات کی وجہ سے لوگ ریاست پر شک کرتے ہیں، پوری دنیا میں ایسے واقعات ہو جاتے ہیں لیکن وہاں لوگوں کا ریاست پر اعتماد ہوتا ہے، کمیشن نے جے آئی ٹی بنائی اور رپورٹ دے کر کہا کہ ان کی جان تو چھوٹ گئی،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریاست اغوا شدہ کو بازیاب کرنے میں مکمل طور پر ناکام،اغواء شدہ کو بازیابی کے لئے مشورہ دیں، جے آئی ٹی نے کہا کہ زبردستی اغواء کیا گیا،اغواء شدہ کے دو بچوں کا مستقبل کیا ہوگا، عدالت نے صرف اغواء شدہ کے لواحقین کو وزیراعظم سے اس لیے ملاقات کے لئے حکم نہیں دیا کہ نتیجہ نہ نکلے، سی سی ٹی وی فوٹیج سے پتہ چلا ہے کہ وردی میں ملبوس اہکار بندے کو اٹھا رہے ہیں،یہ عدالت کسی کو سمن جاری کر کے بلاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ ہم نے نہیں اٹھایا، امریکہ میں بھی لوگ غائب ہوتے ہیں، مگر امریکہ میں لوگوں کا اعتماد ریاست پر ہے،پاکستان میں لوگوں کا اعتماد ریاست سے اٹھتا جا رہا ہے،اٹارنی جنرل خالد جاوید آپ عدالت کو بتائیں عدالت کس کو ذمہ دار ٹھہرائے، لوگوں کی بازیابی کے لیے بنایا گیا کمیشن بھی ناکام،وکیل نے کہا کہ بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا، کیا ایک ایس ایچ او اپنے آئی جی کے خلاف مقدمہ کر سکتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت تک اسلام آباد کے اغواء شدگان کو بازیاب نہیں کرایا گیا تو ذمہ داروں کے خلاف ججمنٹ دوں گا، عدالت نے سماعت 14 فروری تک کے لئے ملتوی کر دی،

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو جبری گمشدگیوں پر موثر اقدامات کا حکم دے دیا،عدالت نے حکم دیا کہ اٹارنی جنرل تین ہفتے میں مطمئن کریں کیا اقدامات کیے گئے اسلام آباد ہائیکورٹ نے جبری گمشدگیوں کے کیسز کی فہرست اٹارنی جنرل کو دینے کا حکم بھی دیا اسلام آباد ہائیکورٹ نے جبری گمشدگیوں کے کیس میں 14 فروری کو حتمی دلائل طلب کرلیے اسلام آباد ہائیکورٹ کیس کی سماعت 14 فروری تک ملتوی کر دی

صحافیوں کو ہراساں کرنے کیخلاف ازخود نوٹس کیس،سپریم کورٹ کا بڑا حکم

انڈس نیوز کی بندش، صحافیوں کا ملک ریاض کے گھر کے باہر دھرنا

تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے ملک ریاض کو کہا جائے،آپ نیوز کے ملازمین کا جنرل ر عاصم سلیم باجوہ کو خط

پنجاب پولیس نے ملک ریاض فیملی کے آگے گھٹنے ٹیک دئیے، حسان نیازی

جب تک قانون کے مطابق سخت سزا نہیں دی جائے گی، قوم کرنل کی بیوی اور ٹھیکیدار کی بیٹی جیسے ٹرینڈ بناتی رہے گی۔ اقرار

ملک ریاض کے باپ سے پیسے لے کر نہیں کھاتا، کوئی آسمان سے نہیں اترا کہ بات نا کی جائے، اینکر عمران خان

صحافیوں کے خلاف کچھ ہوا تو سپریم کورٹ دیوار بن جائے گی، سپریم کورٹ

صحافیوں کا کام بھی صحافت کرنا ہے سیاست کرنا نہیں،سپریم کورٹ میں صحافیوں کا یوٹرن

مجھے صرف ایک ہی گانا آتا ہے، وہ ہے ووٹ کو عزت دو،کیپٹن ر صفدر

صحافیوں کا دھرنا،حکومتی اتحادی جماعت بھی صحافیوں کے ساتھ، بلاول کا دبنگ اعلان

سوشل میڈیا چیٹ سے روکنے پر بیوی نے کیا خلع کا دعویٰ دائر، شوہر نے بھی لگایا گھناؤنا الزام

میں نے صدر عارف علوی کا انٹرویو کیا، ان سے میرا جھوٹا افیئر بنا دیا گیا،غریدہ فاروقی

صحافیوں کے خلاف مقدمات، شیریں مزاری میدان میں آ گئیں، بڑا اعلان کر دیا

سپریم کورٹ نے صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا کا نوٹس لے لیا

کسی کی اتنی ہمت کیسے ہوگئی کہ وہ پولیس کی وردیوں میں آکر بندہ اٹھا لے،اسلام آباد ہائیکورٹ

پریس کلب پر اخباری مالکان کا قبضہ، کارکن صحافیوں نے پریس کلب سیل کروا دیا

صحافیوں کو کرونا ویکسین پروگرام کے پہلے مرحلے میں شامل کیا جائے، کے یو جے

کیا آپ شہریوں کو لاپتہ کرنے والوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں؟ قاضی فائز عیسیٰ برہم

Leave a reply