راجہ داہر کے پیروکار ۔۔ جنازے کے بغیر تدفین اور زنجیروں میں جکڑی قبر ۔۔۔ تحریر: محمد عاصم حفیظ

راجہ داہر کے پیروکار ۔۔ جنازے کے بغیر تدفین اور زنجیروں میں جکڑی قبر ۔۔۔
(ذرا سی بات ۔۔ محمد عاصم حفیظ)
سندھ کے کٹر قوم پرست مقامی رہنما عطا بھنبھرو کی وصیت کے مطابق انکی تدفین انوکھے انداز میں کی گئی
وصیت کے مطابق جنازہ نماز ادا نہیں کی گئی اوندھے منہ دفن کر کے انکی قبر کو زنجیروں سے باندھا گیا
عطا محمد بھنبھرو نے وصیت میں لکھا تھا کہ وہ اسلام کو ایک فریب سمجھتے ہیں اسلئے انکا جنازہ نہ پڑھا جائے اور جب تک سندھ آزاد نہ ہو انکی قبر کے اطراف زنجیریں باندھکر انہیں قید رکھا جائے اور قبر میں اوندھے منہ لٹایا جائے ۔۔ ان کی تدفین میں ان کے خیالات کے حامی کئی نام نہاد دانشور بھی شریک ہوئے جن میں شاہ عبد الطیف بھٹائی یونیورسٹی کے ایک پروفیسر ساجد سومرو بھی شامل تھے جنہوں نے زنجیریں باندھیں ۔۔
کچھ عرصہ قبل راجہ داہر کو دھرتی کا بیٹا ثابت کرنے ۔ محمد بن قاسم کو ظالم و جابر قرار دینے اور راجہ داہر کا مجسمہ نصب کرنے کا تماشہ لگایا گیا ۔
اور اب یوں سرعام شعائر اسلام کی توہین و انحراف ۔ سندھ کو مقبوضہ قرار دینے کا شوشہ چھوڑا جا رہا ہے ۔ اس انوکھے واقعے کی خوب تشہیر بھی کی گئی ۔
سوال یہ ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کہاں ہے ۔ کیا یوں شعائر اسلام کی توہین کرنا اور ملکی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنا آسانی سے قبول کر لیا جائے گا ۔ ایک سرکاری ملازم پروفیسر سندھ کے مقبوضہ ہونے کی اس ساری کارروائی کا روح رواں ہے ۔۔ ہمارے اعلی تعلیمی اداروں کے بڑے عہدے کن ہاتھوں میں ہیں ۔ یہ اپنے طلبہ و طالبات کو کیا سیکھا رہےہیں۔۔ کیسی نسل تیار کی جا رہی ہے۔۔ یہ ایک بڑا سوال ہے ؟؟
اگر کسی داڑھی والے دیندار نے ایسی حرکت کی ہوتی کہ ایک حصے کو مقبوضہ قرار دیکر علامتی احتجاج کرے تو اب تک ادارے حرکت میں آ چکے ہوتے ۔ ملکی اور غیر ملکی میڈیا چیخ چیخ کر گلے پھاڑ چکا ہوتا ۔۔۔ لیکن چونکہ وہ قوم پرست اور لبرل و سیکولر طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے سب جائز ہے اور کوئی ایکشن نہیں ہو گا ۔۔۔

Leave a reply