سردار کی آمد مرحبا

سردار کی آمد مرحبا
از قلم غنی محمود قصوری
سردار لفظ عربی کا ہے جس کے معنی قائد،امیر اور حاکم کے ہیں،سردار وہ ہوتا ہے جو بڑا اور اعلی ظرف ہوتا ہے اور جس میں ایثار و قربانی دینے کا جذبہ زیادہ ہو اور جو اپنے ماتحتوں کی حفاظت کرنا جانتا ہو ،ایسا سمجھیں کہ جب کوئی عام شحض لڑنے کی ٹریننگ کرکے واپس آتا ہے تو وہ لڑنے کے قابل ہو جاتا ہے اور اپنی باقی زندگی خود کی اور دوسروں کی حفاظت کے قابل ہو جاتا ہے تو وہ سردار ہوتا ہے اور محافظ ہوتا ہے

اس جہان میں ہر چیز کا سردار ہے سو اسی لئے مہینوں کا بھی سردار مہینہ ماہ رمضان ہے اور ماہ رمضان کی آمد بالکل قریب تر ہے،یہ وہ مہینہ ہے جس میں ہم بھوکے پیاسے رہ کر اور عبادات میں پختگی حاصل کرکے باقی سارا سال حالات سے لڑنے کے قابل ہو کر اپنے رب سے سرٹیفکیٹ حاصل کرتے ہیں کہ یاالہی ہماری عبادات اور صبر سب آپ ہی کے لئے ہے ہم آپکی رضا کی خاطر جہاں بھوکے پیاسے رہ سکتے ہیں وہاں فرضی عبادات کیساتھ نفلی عبادات بھی کرنے کی توفیق مانگتے ہیں،

اس ماہ مبارک کی بہت زیادہ حرمت ہے جس بابت سورہ البقرہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے
رمضان کا مہینہ (وہ ہے) جس میں قرآن اُتارا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور (جس میں) رہنمائی کرنے والی اور (حق و باطل میں) امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں، پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پالے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کرے، ﷲ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے دشواری نہیں چاہتا، اور اس لیے کہ تم گنتی پوری کر سکو اور اس لئے کہ اس نے تمہیں جو ہدایت فرمائی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو اور اس لئے کہ تم شکر گزار بن جاؤ

اللہ تعالی نے ہمیں بتلا دیا کہ یہ ماہ مبارک ہمارے لئے گناہوں سے بچنے اور اجر و بلند مقام حاصل کرنے کا بہت بڑا ذریعہ ہے اور ہم اس ماہ کی مشقت سے ایک مضبوط اور پکے مومن بن سکتے ہیں اور بھوک و پیاس کی برداشت کی گئی سختیاں ہمیں احساس دلاتی ہے کہ رب نے کس قدر نعمتیں ہمارے لئے پیدا کی ہیں اور ان نعمتوں کو کمزور لوگوں میں بانٹا جائے تاکہ ہمارے اندر ایثار و قربانی کا جذبہ پروان چڑھے

ویسے تو سارا سال ہی ہر اچھے کام پہ نیکی ملتی ہے مگر اس ماہ میں نیکیوں کے اجر میں انتہاء کا اضافہ ہو جاتا ہے مگر روزے دار کی فضیلت اور روزے کے اجر بارے حدیث رسول ہے کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن آدم کا ہر عمل دوگنا ہو تا ہے نیکی کا اجر دس سے لیکر سات سو گنا تک بڑھ جاتا ہے

اللہ عزّوجل نے فرمایا روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اسکا اجر دوں گا کیونکہ اس میں میرا بندہ اپنی شہوت اور کھانے پینے کو میری وجہ سے چھوڑ دیتا ہے روزے دار کے لئے دو خوشیاں ہیں ایک خوشی اسکے افطار کے وقت اور دوسری اپنے رب سے ملاقات کے وقت اسکے منہ کی بو اللہ کو کستوری کی خوشبو سے زیادہ پسندیدہ ہے

ہمیں چائیے کہ اس ماہ مقدس میں روزے رکھنے کے ساتھ عبادات میں پختگی حاصل کریں اور زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمائیں تاکہ ہمارے سال کے باقی ماہ رمضان جیسے گزریں اور بعد از مرگ ہم اپنے رب سے اس کے وعدے کے مطابق انعام حاصل کریں،اس ماہ مقدس میں خود بھی روزہ رکھیں اور اپنے ارگرد کے غرباء کو بھی سحری و افطاری میں شامل کریں اور لوگوں میں راشن پیک تقیسم کریں کیونکہ جو کسی کو روزہ رکھواتا یا افطار کرواتا ہے اسے بھی اس کے برابر اجر دیا جاتا ہے اور اس روزہ دار کے اجر میں سے کوئی کٹوتی نہیں کی جاتی

نیز ماہ مبارک کی برکت یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب ماہ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے شیطانوں اور سرکش جنوں کو بیڑیاں پہنا دی جاتی ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور ان میں سے کوئی دروازہ کھولا نہیں جاتا، اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں پس ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا ایک ندا دینے والا پکارتا ہے اے طالب خیر! آگے آ، اے شر کے متلاشی! رک جا، اور اللہ تعالیٰ کئی لوگوں کو جہنم سے آزاد کر دیتا ہے ماہ رمضان کی ہر رات یونہی ہوتا رہتا ہے

تو ہمیں چائیے اس ماہ مقدس میں اپنے رب کو زیادہ سے زیادہ منا کر اپنے اوپر جنت کے دروازے کھولیں اور جہنم کے دروازے بند کروا لیں
اللہ تعالی ہم سب کو اس ماہ مقدس کے روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین

Leave a reply