حماس غزہ میں 5 سالہ جنگ بندی کے بدلے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر تیار

3 ہفتے قبل
تحریر کَردَہ

فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے کہا ہے کہ اگر غزہ میں 5 سال کے لیے وحشیانہ کارروائیاں روک دی جاتی ہیں تو اسرائیل کے تمام قیدیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق حماس کے ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حماس ایک ہی دفعہ قیدیوں کے تبادلے اور 5 سال کی جنگ بندی کے لیے تیار ہے، قبل ازیں فلسطینی تنظیم نے 17 اکتوبر کو جزوی جنگ بندی کی تجویز کی مخالفت کی تھی اور اسرائیل کی جانب سے 10 قیدیوں کے بدلے 45 روز کے لیے جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔

ادھرغزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے اور اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت کے لیے ہفتے کے روز قاہرہ میں حماس کے وفد اور مصری حکام کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہوگئے۔ اسی دوران اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر فوجی دباؤ بڑھانے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا اور دھمکی دی ہے کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو رفح ماڈل کو پٹی میں کسی اور جگہ پر بھی دہرایا جائے گا۔

آرمی ریڈیو کے مطابق اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز کہا کہ ہم جلد از جلد غزہ کی پٹی پر فوجی دباؤ کو نمایاں طور پر بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں ہم نئے مقامات پر منتقل ہوں گے، اس دوران ریزرو فورسز کی بڑے پیمانے پر نقل و حرکت بھی کی جائے گی، اگر یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ہونے والی بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا تو آپریشنل پلانز کے فریم ورک کے اندر تیار کردہ اضافی ٹولز کو جلد ہی فعال کر دیا جائے گا۔ صہیونی فوج نے مزید کہا کہ ہم غزہ کی پٹی کے دیگر مقامات پر رفح ماڈل کی نقل تیار کریں گے۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو جنگ شروع ہونے کے بعد حماس نے 251 اسرائیلیوں کو حراست میں لیا تھا جن میں سے درجنوں کو معاہدوں کے تحت رہا کیا گیا اور متعدد اسرائیلی حملوں میں مارے گئے تاہم اس وقت حماس کی قید میں 58 اسرائیلی موجود ہیں۔

دریں اثنا غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر 2023 کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کی پٹی میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد کم از کم 51,495 ہو گئی ہے۔

Latest from بین الاقوامی