ریلیشن شپ  تحریر: شھریار سیالوی

0
58

ریلیشن شپ آجکل کے دور جدید کا سب سے بڑا فتنہ ہے اور آجکل میں دیکھتا ہوں کہ یہ لفظ ریلیشن شپ بچوں کا کھیل بن چکا ہے۔ کل تک جو پچیس سال کی عمر میں جو کہ ایک میچور بندہ ہوتا ہے وہ بھی اپنی پسند تک کے بارے میں بتانے سے ڈرتا تھا مگر آجکل کا نوجوان، میں یہ بلکل نہیں کہہ رہا کہ اظہار کرنا غلط ہے، پیار کرنا غلط ہے، مگر ایسے پیار کرنا بےشک گناہ ہے۔ یہاں یہ آجکل جو بچہ اپنے پاوں پر کھڑا نہیں ہوسکتا وہ اپنی جان کو آسمان سے تارے توڑ کر لانے کی باتیں کرتا ہے اور عجیب و غریب قسم کے سپنے دکھا رہا ہوتا ہے۔ دس سال کی لڑکی صرف اس بات پر پریشان ہوتی یے کہ اسے اسکا بوائے فرینڈ وقت نہیں دیتا۔ بارہ سال کی عمر کی بات جائے تو اسے یہ پریشانی ہوتی یے کہ میری جان کسی اور سے تو بات نہیں کرتی۔ مختصر یہ کہ پیار اور ریلشن شپ مذاق بن کر رہ گیا یے۔ یہاں پر تو وہ لوگ بھی پیار کا دعوی کررہے ہوتے ہیں جنھیں نہ تو پیار کا پتہ ہوتا ہے اور نہ ہی رشتہ نبھانا آتا ہے۔ یاد رکھیں ہمیشہ کہ ان لوگوں کیساتھ تو گزارا ہوسکتا ہے جنکی طبعیت خراب ہو لیکن اس کے ساتھ بلکل گزارا نہیں ہوسکتا ہے جنکی تربیت خراب ہو۔ یہاں پہ پیار کا مطلب پتا نہیں اور دعوی سچے پیار کا کیا جاتا ہے۔ اپنی پسند کو پیار کا نام دیا جاتا ہے، ارے نہیں نہیں اپنے ٹائم پاس کو سچے پیار کا نام دیا جاتا ہے۔پیار تو نہیں یہاں ٹائم پاس کرتے ہیں لوگ، کبھی ہم نے سوچا ہے کہ جس ٹائم پاس کو محبت کا نام دے کر استعمال کرکے چھوڑ جانے کے بعد اس انسان پر کیا گزرتی ہے، انسان بکھر جاتا ہے، جو انسان کل تک ہنستا کھیلتا تھا وہ ٹوٹ کر بکھر جاتا ہے اور اسے اپنی زندگی بےمعنی لگنے لگ پڑتی یے۔

 یہی وہ سب سے بڑی غلطی ہے جو ہم کرتے ہیں۔ یاد رکھیں پیار اور پسند دو الگ الگ چیزیں ہیں اور ہم اپنی پسند کو اکثر پیار کا نام دے دیتے ہیں اور پسند کبھی مستقل نہیں ہوتی اور اس پسند کو ایک نہ ایک دن ناپسند  ہونا ہوتا ہے اور ایسے انسان کیلئے رونا اور اپنی زندگی ضائع کردینا دانشمندی نہیں ہے۔ محبت منتیں کرنے کا نام نہیں ہے اور منتیں کی بھی کس سے جارہی یے جو نہ رشتوں کو نبھانا جانتا ہے اور نہ ہی اسے رشتوں کی کوئی قدر ہے تو آپ خود بتائیں ایسے انسان سے کس چیز کی توقع کی جاسکتی یے۔ محبت اس چیز کا نام نہیں کہ اپنی ذات کو بےمول کر دیا جائے۔ محبت اس چیز کا نام نہیں کہ اپنی عزت ایسے انسان کے ہاتھوں میں دے دی جائے جو صرف آپکو کھلونا سمجھتا ہو، محبت اس کا نام نہیں کہ اپنے وقار کو گرا دیا جائے۔ لوگوں کو کھونے سے کبھی نہ ڈرو، ڈرو اس بات سے کہ لوگوں کو خوش کرتے کرتے خود کو نہ کھو بیٹھو اپنا وجود ختم نہ کر ڈالو۔ ہمارے معاشرے میں وجہ سے نہیں وجہ بنا کر چھوڑ دیا جاتا ہے اور ہم اس کیلئے رو رہے ہوتے ہیں جسکو نہ تو ہماری کبھی پرواہ تھی اور نہ ہی کبھی ہوگی۔ ایک بات ہمیشہ یاد رکھیں کسی کی بھی زندگی میں رہنے کیلئے بھیک نہ مانگو۔ ایک دفعہ اسے بلاو بات کرو، مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرو اور اگر نظر انداز کردئیے جاو تو خاموشی سے علیحدگی اختیار کرلو۔ 

اپنی زندگی میں ایک ایسا اصول بنالیں کہ جو چیز آپکو چھوڑ کر چلی جائے اور ایسی چیز جو کبھی آپکی تھی ہی نہیں اسے بھول جاو کیونکہ بھول جانے کی عادت انسان کو بہت سی چیزوں سے بچا لیتی ہے۔ محبت کرنے والے کبھی بھی بےادب نہیں ہوتے، کبھی پتھر دل نہیں ہوتے۔ ہمیشہ ایسے شخص کا چناو کرو جو آپکو عزت دے کیونکہ عزت محبت میں بہت خاص ترین ہوتی ہے۔ جو شخص آپکو عزت نہیں دے سکتا وہ آپ سے کبھی محبت نہیں کرسکتا۔ جو بھی پیار کا دعوی کرتا ہے تو وہ بوائے فرینڈ یا گرل فرینڈ نہیں بلکہ میاں بیوی بن کر رہیں۔ اظہار کرتے ہو تو نکاح کیساتھ کروں۔ یہ سب میری آپ سے گزارش ہے کہ سچا پیار کبھی بھی بوائے فرینڈ یا گرل فرینڈ نہیں بنے گا۔ جب بھی بنے گا محرم بنے گا۔ جب کسی سے محبت کرو تو اسے پردے میں رکھو کیونکہ محبت پردے میں ہی اچھی لگتی ہے۔ یہ نمائش کی چیز نہیں ہے۔ اندھی محبت ہو یا اندھا اعتماد دونوں گہرائی میں گرا دیتے ہیں۔ محبت کا مزہ ہی تب ہے جب محبوب محرم بن کر ملے اور جب آپ ایک دوسرے کیساتھ پاکیزہ  رشتے میں بندھ جاتے ہیں تو کوشش کی جائے کہ۔اس رشتے کو مضبوطی سے تھاما جائے اور جب اس رشتے سے عزت و احترام چلا جائے تو رشتے ٹوٹ کر بکھر جاتے ہیں۔ جن رشتوں کو ہم بہت آسان سمجھتے ہیں تو جان لیجیئے پیار کرنا آسان نہیں ہوتا  خود کو دکھ دینا بھی پڑتا ہے دوسروں کی خوشی کیلئے اور ہاں یاد رہیں کبھی بھی آپکو آپ کا پیار دکھ نہیں دے گا۔ یہاں پر اچھا انسان ٹٹول رہے ہوتے ہیں۔ ایک اچھا انسان ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں۔ دنیا میں کبھی بھی اچھے انسان کی تلاش مت کرنا بلکہ خود کو اچھا اور بہترین بن کر دکھانا شاید کسی اچھے انسان کی تلاش ختم ہوجائے۔  ہم اکثر اوقات بہتر کی تلاش میں بہترین کو کھو دیتے ہیں۔ یہاں پہ سب سے بڑی وجہ جو رشتے ٹوٹنے کی بنتی ہے وہ ہے غلط فہمی ہے اور اسے سن کے چپ ہوجاتے ہیں اور ان سب باتوں کو پی جاتے ہیں تو وہ باتیں ہمیں اندر ہی اندر سے کھا جاتی ہیں۔ ختم ہوجاتے ہیں وہ رشتے جن کیلئے ہم جی رہے ہوتے ہیں۔ یاد رکھئیے بھروسہ ہی تو ایک رشتے کی اہم چیز ہوتی ہے جب وہی نہیں رہے گا تو رشتے میں بچے گا کیا؟ اس دنیا میں سب سے خوبصورت رشتہ میاں بیوی کا ہے۔ یہی سب رشتوں کی بنیاد ہے۔ پیار کو نکاح میں بدلو۔ اظہار کرو تو نکاح۔ دنیا کی ابتداء بھی میاں بیوی اور انتہا بھی۔ جنت میں بھی سب میاں بیوی کے رشتے سے ہی رہیں گے تو تمہارا پیار بوائے فرینڈ یا گرل فرینڈ سے کیسے شروع ہوسکتا ہے؟؟؟ لہذا کوشش کریں نکاح کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیں تاکہ معاشرے سے زنا جیسی لعنت کا خاتمہ ہوجائے تاکہ ایک مثالی معاشرہ وجود میں آسکے۔ اللہ ہم سبکو دین کی سمجھ عطا فرمائے (آمین )۔

Leave a reply