نامورادیبہ شاعرہ،اورصحافی ڈاکٹرعارفہ صبح خان:شاندارخدمات پرخراج تحسین

0
41

جب سے اتری ہوں آسمان سے میں
تب سے الجھی ہوں اس جہان سے میں

عارفہ صبح خان

تاریخ پیدائش:10 دسمبر 1970

تحریر و تعارف: آغا نیاز مگسی

پاکستان کی نامور ادیبہ_شاعرہ، اور صحافی ڈاکٹر عارفہ صبح خان 10 دسمبر 1970 میں لاہور میں پیدا ہوئیں ۔ ان کے والد صاحب کا نام محمد ادریس خان اور یوسفزئی پٹھان قبیلے سے تعلق ہے تحریک پاکستان میں انہوں نے بڑا فعال کردار ادا کیا جس کی وجہ سے قائد اعظم محمد علی جناح کے بہت قریب رہے۔ ۔ عارفہ کے دادا سعید جان جج اور پر دادا ایس ایس پی کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ عارفہ صبح خان نے ابتدائی تعلیم فاطمہ جناح گرلز ہائی اسکول لاہور سے اور اعلی تعلیم یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور سے ادبیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

عارفہ نے چوتھی جماعت سے نثر نگاری اور شاعری شروع کی لیکن انہوں نے شاعری میں کسی استاد کی شاگردی اختیار نہیں کی اور نہ ہی کسی اصلاح لی لیکن ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ شاعری میں استاد ضروری ہے۔ وہ پاکستان میں اردو کی پہلی مزاحیہ خاتون ادیبہ اور صحافی ہونے کا اعزاز رکھتی ہیں ۔ وہ علمی لحاظ سے ڈاکٹر فراق تحسینی اور ڈاکٹر سلیم اختر کو اپنا استاد مانتی ہیں۔ عارفہ نے روزنامہ جنگ سمیت متعدد اخبارات اور رسائل وغیرہ میں کام کیا ہے۔ وہ کرنل محمد خان، شفیق الرحمن ، احمد ندیم قاسمی اورعطاالحق قاسمی کا بڑے احترام کے ساتھ ذکر کرتی ہیں۔ عارفہ کی شادی بہاولپور سے تعلق رکھنے والے ظفر آفتاب کے ساتھ 1995 میں شادی ہوئی اور 1998 میں انہیں ایک بیٹی پیدا ہوئی۔ وہ بیٹی کے پیداطہونے پر بہت خوش ہیںچلیکن انہیں اس بات کا بہت دکھطہے کہ انہیں بیٹے کی اولاد نہیں ہوئی ہے بلکہ ان کو بھائی بھی والدین سے پیدا نہیں ہوا اور مزید یہ کہ عارفہ کی والدہ کا بھی کوئی بھائی پیدا نہیں ہوا یعنی ان کی تین نسلوں میں کوئی بیٹا پیدا نہیں ہوا۔

تصنیفات:
۔۔۔۔۔۔۔
۔ (1)عکس زن
۔ (2)تجاہلِ عارفانہ
۔ (3)شٹ اپ
۔ (4)مابدولت
۔ (5)اماں حوا سے اماں کونسلر تک
۔ (6)کُرکُرے کردار
۔ (7)اب صبح ہو نے کو ہے
۔ (8)اردو تنقید کا اصلی چہرہ
۔ (9)صبح ہوگئی جاناں
۔ (10)عشقِ بلاخیز
۔ (11)ادبی ستارے
۔ (12)کافر ادا
۔ (13)تنقیدیں گرہیں
۔ (14)سیاست دانوں کے سائیڈ ایفیکٹس
اعزازات
۔۔۔۔۔۔۔
۔ (1)پاکستان کی
۔ پہلی مزاح نگار خاتون ہونے کا اعزاز
۔ (2)پاکستان کی پہلی کرائم رپورٹر ہونے کا اعزاز
۔ (3)پاکستان کی پہلی پولیٹیکل لیڈی رپورٹر
۔ (4)صحافت کی شیرنی کا لقب
۔ (صحافت کے امام مجید نظامی نے دیا)
۔ (5)خواتین کی پطرس بخاری کا خطاب
۔ (کرنل محمد خان مرحوم نے دیا)
۔ (6)خان زادی، خان بی بی
۔ اردو ادب کی قلوپطرہ، اعزازات کی ملکہ
۔ ادب کا ستارہ (خطابات)
۔ (7)10 گولڈ مڈلز اور پچاس ایوارڈز
۔ ادبی، صحافتی اور علمی خدمات پر
۔ (8)صدر آل پاکستان ویمن جرنلسٹ فورم
۔ پریس کلب، لاہور
۔ پانچ سال مسلسل صدر رہنے کا اعزاز
۔ (9)صحافت اور ادب میں سب سے زیادہ
۔ گولڈمڈلز اور ایوارڈز لینے کا ریکارڈ
۔ (10)بہترین صحافی ایوارڈ
۔ سات بار مسلسل
۔ (11)ڈرامے سیریلز لکھے
۔ سونے کی چڑیا
۔ نئے راستے
۔ لیڈی رپورٹر کیوں
۔ (12)چار سیاسی پروگراموں کی اینکرنگ
۔ ہاٹ ایشوز
۔ پولیٹیکلز ٹمپریچر
۔ ون ٹو ون
۔ ویمن ایشوز
موبائل:00923008005450

غزل
۔۔۔۔۔
پیار کی راہ جب نکالی تھی
زندگی کس قدر مثالی تھی
تو نے مجھ کو بھری تھی جب چٹکی
میرے گالوں پہ کتنی لالی تھی
گھیر رکھا تھا تیری یادوں نے
سامنے چائے کی پیالی تھی
جان دے کر دیارِ فرقت میں
پیار کی آبرو بچالی تھی
سارے ارماں سمیٹ کر دل میں
ہم نے اک بزم سی سجالی تھی
غمِ دنیا میں خود کو ڈھالا تھا
عمر بھی اپنی لاابالی تھی

غزل
۔۔۔۔۔
تیری یادیں سنبھال لیتی ہوں
دل کا آنگن اُجال لیتی ہوں
شعر کہہ کر غبار اندر کا
میں ہمیشہ نکال لیتی ہوں
اک تری جستجو میں گرتے ہوئے
خود کو اکثر سنبھال لیتی ہوں
کام آتی ہوں بے نواؤں کے
اور دعائے وصال لیتی ہوں
ہجر کی دوپہر میں سر پہ صبحؔ
اس کی یادوں کی شال لیتی ہوں

نظم
۔۔۔۔۔
چلو اتنا ہی کردو
۔۔۔۔۔
ابھی راتوں کی تاریکی
ابھی موسم کا سناٹا
ابھی یہ رینگتے سائے
درو بامِ تمنا پر
کہ جیسے کل مسلط تھے
اسی صورت مسلط ہیں
ابھی تو کچھ نہیں بدلا
عجب اک بے کلی سی ہے
عجب اک ہو کا عالم ہے
میں کیسے دل کو سمجھاؤں، میں کیسے دل کو بہلاؤں
اگر تم نے
نہ آنے کی قسم توڑی نہیں اب تک
چلو اتنا ہی کردو
کہ اس میں کیا برائی ہے
مجھے تم فون پر دل کے
بہلنے اور سنبھلنے کی
کی کوئی صورت بتادینا
تمھارا شکریہ ہوگا

Leave a reply