سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا ہے کہ کیا اور کوئی کام باقی نہیں رہا؟ حکومت پاکستان اتنے قیمتی وقت میں سے وقت نکال کر سپریم کورٹ آگئی.
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے حکومت پر برہمی کا اظہار کیا، سپریم کورٹ میں للکارنے کی بنا پرریاست کی جانب سے سرتاج علی کی ضمانت کےخلاف درخواست پر سماعت ہوئی ،چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سرتاج علی نے کسی کو نقصان نہیں پہنچایا صرف اپنی رگوں کو پھلایا ہے،3 سال صرف للکارنے اوراپنی رگیں پھلانے کی وجہ سے جیل میں رکھا گیا، چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ٹرائل میں کوئی شواہد نہیں ملے اور للکارنے والا جیل کاٹ آیا، عدالت کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے سپریم کورٹ کا وقت ضائع کیا ہے،حکومت کوکچھ سوچنا چاہیے، وڈیو لنک پر خرچا آرہا ہے،جرمانہ کر دیتے ہیں، چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ریاست خرچا تو دے جو وقت ضائع ہوا ہے،ریاست کو اپنا دماغ استعمال کرنا چاہیے،عدالت نےہائیکورٹ کا فیصلہ برقراررکھتے ہوئےریاست کی جانب سے کی گئی درخواست مسترد کردی ،ہائیکورٹ نے سرتاج علی کو2018 میں ضمانت پر بری کیا تھا