رشتے کیسے نبھائیں؟؟ تحریر:  زہراء مرزا

0
49

.
انسان جب جنت میں اکیلا تھا تو اسے حوا عطا کی گئی. پھر آدم و حوا کا ایک رشتہ تخلیق ہوا. آدم و حوا سے نسل آدم بڑھتی گئی اور بہن بھائی، چاچو، ماموں، خالہ، پھوپھی جیسے اجزاء ملے. خاندان بنے اور خاندان سے ایک بات بڑھتی ہوئی معاشرے تک جا پہنچی.
دنیا میں رہتے ہوئے ہر انسان کی کچھ بنیادی ضروریات ہیں. جن میں رشتے بھی ایک بڑی اور اہم ضرورت ہیں. رشتوں سے محنت اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت سلیم میں رکھ چھوڑی ہے.
اولاد کی ماں باپ سے الفت اس دنیا کی حسین ترین الفت ہے. خاوند اور بیوی کا تعلق ایک خوبصورت ترین تعلق ہے. بہن بھائیوں کی ایک دوسرے کے لیے کشش اور محبت کی لازوال کہانی ہے.
.
جوں جوں معاشرہ بڑھنے لگا تعلقات بڑھتے رہے. لوگ بڑھنے لگے ضروریات بڑھنے لگی.
مادیت پرستی کی جانب جب معاشرے نے سفر شروع کیا تو انسان خدا کی عطا کردہ فطرت سلیم سے اعراض برتنے لگا.
فطرت پر جب مادی ضروریات کو اہمیت ملنے لگی تو عداوتوں کے نئے باب کھلنے لگے.
جب ہمارے مادی مفادات کو ٹھیس پہنچنے لگی تو ہم نے محبت سے منہ موڑ لیا.
خدا کی فطرت سے ہٹ کر کسی چیز کو پانے کی جستجو نے پہلا قتل کروا دیا.
جب معاشرے میں طاقتور نے وسائل کو غصب کرنا شروع کیا تو بھوک نے چوری اور لوٹ مار کی راہ دکھا دی.
بات بڑھتی گئی اور آج کے حالات آپکے سامنے ہیں.
دنیا میں ہر فرد، گروہ اور سوسائٹی اپنے مفادات کے تحفظ میں کارفرما ہے. بات فقط اپنے مفادات کے تحفظ تک رہتی ہو شاید اتنی نہ بگڑتی.
بات بڑھنے لگی اور معاملہ لوگوں کو نیچا کر کے اور پیروں تلے روند کر آگے بڑھنے کی جانب چل نکلا.
.
آج معاشرے میں جہاں اتنی خرابیاں ہیں وہیں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ انسان اپنے رشتوں سے دور ہوتا جا رہا ہے.
.
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے رشتوں کو کیسے بچائیں.
.
اس ضمن میں سب سے پہلی بات یہ ہے کہ ہمیں ایثار اور قربانی کا بنیادی سبق ازبر کرنا ہوگا.
اپنی ضروریات اور خواہشات پر اپنے ساتھ جڑے لوگوں کی ضروریات اور خواہشات کو ترجیح دینا ہوگی.
اگر کسی رشتے کو بچاتے ہوئے آپکا مالی نقصان ہو رہا ہے تو اس بات کی فکر نہ کریں.
.
دوسری اہم بات یہ ہے کہ برداشت کرنا سیکھیں.
ہمارے استاد محترم کہا کرتے ہیں کہ بیٹا رشتہ داری نبھانا ایسے ہے جیسے آپ ون وے ٹریفک میں چل رہے ہیں.
جہاں آپکو اس بات کا خیال رکھنا ہے کہ آپ اصول نہ توڑیں اور اپنی لائن میں رہیں. وہیں اس بات پر بھی خصوصی توجہ دینی ہے کہ کوئی اصول توڑ رہا ہے تو نقصان سے کیسے بچا جائے.
اگر کوئی گاڑی مخالف سمت سے آ رہی ہو تو آپ یہ سوچ کر اپنی دھن میں نہیں چل سکتے کہ میں تو ٹھیک ہوں بلکہ آپ فوری طور پر نقصان سے بچنے کی پیش بندی کرتے ہیں. اور نقصان سے بچنے کے بعد فریق ثانی کو پیار سے سمجھاتے ہیں. اسے یہ احساس دلاتے ہیں کہ آپ غلطی پر ہیں.
اسی طرح رشتوں میں بھی دوسروں کی غلطیوں کو برداشت کرنا سیکھیں. اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو یقیناً سب کا نقصان ہوگا.
.
تیسری سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایک دوسرے کو عزت دیں.
اگر آپ خود کو دوسروں سے سپریم سمجھیں گے تو ہمیشہ معاملات میں الجھے رہیں گے. خود کو دوسروں سے اہم سمجھنے والے کبھی کسی کو بنیادی عزت و احترام نہیں دے سکتے.
ایسے افراد بلا کے ہٹ دھرم ہو جاتے ہیں. جب اس طرح کی صورتحال پیش آ جائے تو انسان اپنی غلطی تسلیم کرنے سے انکار کر دیتا ہے. بلکہ خود کو غلط سمجھتا ہی نہیں. لہٰذا خود کو بھی انسان سمجھیں اور اپنی غلطی کی اصلاح کرتے رہیں.
.
چوتھی اہم چیز جو رشتوں کی بقا کے لیے بے حد ضروری ہے کہ آپ رشتہ داروں سے جھوٹ مت بولیں. جھوٹ ویسے بھی ایک لعنت ہے. مگر جب آپ اپنے رشتہ داروں کو اندھیرے میں رکھتے ہیں اور قدم قدم جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں تو یقینا لوگ آپ کا اعتبار کرنا چھوڑ دیں گے.
اور اعتماد اور اعتبار کسی بھی رشتے کو چلانے کا ایندھن ہوتے ہیں.
اگر اعتبار یا اعتماد ختم ہو جائے تو رشتوں کی گاڑی کا چلنا محال ہو جاتا ہے.
پھر آپ جھوٹ اور دھوکے کے جتنے چاہیں دھکے لگا لیں. زندگی کی گاڑی اپنی رفتار سے نہیں چل سکتی.
.
یہ چند بنیادی باتیں ہیں جو رشتوں کو بچانے اور محبتوں کے فروغ کا ذریعہ ہیں.
عمل کیجیے اور اپنے پیاروں کے ساتھ ہنستے مسکراتے رہیں..
شکریہ

 

@zaramiirza : ٹویٹر اکاونٹ

Leave a reply