رضوان رضی کو ایف آئی اے نے طلب کر لیا،صحافیوں کا احتجاج

rizwan razi

صحافی و اینکر رضوان رضی کو ایف آئی اے نے نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کر لیا

رضوان رضی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایف آئی اے کی جانب سے طلبی کو بھجوایاگیا نوٹس شیئر کیا،رضوان رضی کو عدلیہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر طلب کیا گیا ہے،رضوان رضی کو 26 جولائی کو ایف آئی اے لاہور آفس میں طلب کیا گیا ہے،رضوان رضی نے ایکس پر کہا کہ احباب کے توجہ دلانے پر ذاتی معلومات چھپا کرکے دوبارہ اپ لوڈ کیا جا رہا ہے۔ تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔ یکجہتی کے لئے پوسٹ کرنے والے احباب بھی اس پر توجہ رکھیں ۔

ممتاز صحافی و قانوندان میاں داؤد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ سینئر صحافی رضی دادا کو ایف آئی اے کی طرف سے عدلیہ کی توہین پر جاری کردہ نوٹس قابل مذمت ہے۔ سمجھ نہیں آتی کہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود حکومتی ایجنسیوں کو توہین عدلیہ پر اتنی تکلیف کیوں ہوتی ہے کہ ہر مرتبہ صحافیوں بالخصوص رضی دادا جیسے صحافیوں کو ہی ٹارگٹ کیا جاتا ہے؟اگر عدلیہ کو عدالت کے کسی بھی عدالتی فیصلے یا انتظامی حکم پر کسی شہری کی تنقید، سخت تنقید، سخت ترین تنقید توہین توہین لگتی ہے تو اخلاقی ہمت کر کے توہین عدالت کا براہ راست نوٹس جاری کریں تاکہ شہریوں اور بالخصوص صحافیوں کو بھی پتہ چلا کہ عدلیہ مضبوط ادارہ ہے یا ایک کمزور ترین ادارہ ہے جو ہر مرتبہ ایف آئی اے، پولیس کے پیچھے چھپ کر وار کرتا ہے۔

اجمل جامی نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ قبلہ رضوان رضی کو ایک بار پھر ایف آئی اے نے یاد فرمایا ھے۔ افسوس ھے کہ الزام اب یہ لگا کہ آپ اعلی عدلیہ کے خلاف قابل اعتراض اور دھمکی آمیز مہم کا حصہ ہیں۔رضی صاحب کی سیاسی فکر یا تجزیاتی اپروچ سے اختلاف ہو سکتا ھے مگر یہ الزام اور پھر نوٹس تک کی کہانی ناقابل فہم ھے۔ اگر ایسا کچھ واقعی جناب نے ارشاد فرمایا تو وہ نظر سے نہیں گزرا۔ لیکن آس پاس دستیاب دیگر کھلم کھلے لب و لہجے انہیں یاد کیوں نہ آئے۔۔؟

صحافی نوید چودھری نے ایکس پر لکھا کہ جناب رضوان رضی کو نوٹس جاری ہونے کے بعد زیادہ شدت سے لازم ہوچکا ہے کہ پارلیمنٹ ججوں کے تقرر کا از سر نو جائزہ لے ، پاشا سے فیض دور تک بھرتی کردہ چھانٹیوں کے مستحق ہیں ۔ ڈگریاں اور پراپرٹیاں چیک کراکے مقدمات چلائے جائیں ، توہین عدالت قانون فی الفور ختم کیا جائے

صحافی محمد عاصم نصیر نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ جو پسند ہو اسکو ہر طرح کی آزادیُ دے دو۔ وہ جن کے مرضی کپڑے اتار دیتے ہیں پگڑیاں اچھالتے ہیں ملک کو توڑنے میں مصروف عمل ہیں مگر انکو آزادی ہےاور جو دہائیوں سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں انکو نوٹسز پر نوٹس جاری کئے جاتے ہیں ہم رضوان رضی اور سعید چوہدری کو دبانےکے نوٹسز کی مذمت کرتےہیں

Comments are closed.