بین الاقوامی اُفق پر تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کے تناظر میں بین الاقوامی سیاسی کھلاڑیوں اور پالیسی سازوں نے زمانہ حاضر کے مطابق ترجیحات اور اہداف مقرر کرنے اور عمل کرنا شروع کردیا ہے۔ گذشتہ ہفتے امریکہ اور یورپی تعلقات کو لے کر پینٹگان کے سربراہ نے نیٹو کے اجلاس کے لئے یورپ کا پہلا سرکاری دورہ کیا۔ روس اور یو کرین کی جنگ کو لے کر امریکی صدر اور روس کے صدر کی طویل ٹیلی فون پر بات ہوئی۔ عالمی تبصرہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یورپ میں ایک مضبوط اور مصروف امریکہ نہ صرف براعظم کے لئے فائدہ مند ہے بلکہ یہ امریکی قومی سلامتی اور اقتصادی خوشحالی کے لئے ضروری ہے ۔ یورپ امریکی معیشت کی بہتری کے لئے بہت اہم ہے۔
ادھر گزشتہ ہفتے ترکیہ کے صدر نے تین ممالک کے دورے کئے ہیں جنوب مشرقی ایشیا کے ساتھ ترکیہ کی مصروفیت کو بھی انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ ترکی کے صدر نے ملائیشیا ، انڈونیشیا اور پاکستان ک ا دورہ کیا۔ ترکی کے صدر نے ان تین ممالک کے دورے کے دوران غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کی شریک سربراہی کا وعدہ کیا ۔غزہ سمیت عالمی انسانی مسائل جیسے پلیٹ فارمز کی ڈی ایٹ اور او آئی سی وغیرہ کی اہمیت پر زور دیا ۔ ترکیہ اور پاکستان کا صدیوں سے ایک رشتہ چلا آرہا ہے۔ پاکستان اور ترکیہ نے کئی معاہدوں پر دستخط کئے ۔دفاعی ،جدید ٹیکنالوجی بالخصوص فوجی تعاون نے ترکی اور پاکستان کے تعلقات کو مزید گہرا کیا ہے۔ ایک اہم شراکت دار کے طور پر ترکی کی پوزیشن مستحکم ہوئی ہے۔ مغرب سے مشرق کی طرف طاقت کی عالمی تبدیلی ایشیاء کی طرف محور کا رحجان مشرق وسطیٰ میں بدلتی صورت حال ترکی کی عملی خارجہ پالیسی نے ایشیا ء کی طرف انقرہ نے ایک اہم موڑ کو تشکیل دیا ہے۔تاہم انقرہ کو مزید اور مستقل توجہ کی ضرورت ہے۔
پاکستان نے اگر دنیا کے ساتھ ترقی کرنی ہے تو رائٹ مین فار رائٹ جاب پر عمل کرنا ہوگا۔ نااہل کرپٹ ، بددیانت ، ذاتی مفادات ، اقربا پروری ، متکبر اور چاپلوس ، خوشامدی ٹولے سے جان چھڑانی ہوگی ۔ روشن پاکستان کا مستقبل قانون کی حکمرانی پر ہے۔ پہلے پاکستان پالیسی پر ہے ۔ پاکستان کے مفاد پر ہے ۔ تباہ کن انداز کو اور ذاتی مفادات کی پالیسی کو بدلنا ہوگا۔ بہت ہو چکا اب وقت آگیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اختلافات ایک طرف رکھیں،پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ مشرق وسطیٰ ، امریکی نئی پالیسی اور دیگر ممالک کی پالیسیوں میں تبدیلی کو مد نظر رکھیں اور پاکستان کی ترقی اور عوام کی خوشحالی میں اپنا کردار ادا کریں.