مزید دیکھیں

مقبول

30 دن کیلیے توانائی انفرااسٹرکچر پرحملے نہ کرنے پر روس مان گیا، وائیٹ ہاؤس

روس کے صدر ولادیمر پیوٹن اور امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ایک اہم ٹیلی فون کال ہوئی ہے جس میں دونوں رہنماؤں نے عالمی تنازعات کے حل کے لیے اہم اقدامات پر بات چیت کی۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق، اس بات چیت کے دوران روس نے یوکرین کے توانائی انفرااسٹرکچر پر 30 دنوں کے لیے حملے نہ کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے، جو کہ جنگ کے خاتمے کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق، جنگ کے خاتمے میں مزید پیش رفت کے لیے روس نے اپنی مطالبات کی فہرست میں طویل مدت تک کو برقرار رکھا ہے۔ کریملن کے مطابق، روس اور یوکرین کے درمیان 175 جنگی قیدیوں کا تبادلہ بھی طے پایا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں نرمی لانے کی ایک کوشش ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق، امریکہ اور روس نے بحرِ اسود میں جنگ بندی اور ایک مستقل امن کے قیام کے لیے تکنیکی مذاکرات پر اتفاق کیا ہے۔ اس کے علاوہ، دونوں ممالک نے مشرق وسطیٰ میں فوری طور پر امن کے لیے مذاکرات شروع کرنے کا عہد کیا ہے۔صدر ٹرمپ اور صدر پیوٹن کی بات چیت میں یہ بات سامنے آئی کہ یوکرین اور روس دونوں ہی جانی و مالی نقصان کا سامنا کر رہے ہیں، اور جنگ میں خرچ کی جانے والی رقم کو عوام کی ضروریات پر خرچ کیا جانا چاہیے تھا۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ جنگ کبھی شروع ہی نہیں ہونی چاہیے تھی اور اسے مخلصانہ امن کی کوششوں کے ذریعے بہت پہلے ختم کردیا جانا چاہیے تھا۔

دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مشرق وسطیٰ ایک ایسا خطہ ہے جہاں دونوں ممالک مستقبل میں ممکنہ تعاون کے ذریعے تنازعات کو روک سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، اسلحے کے پھیلاؤ کو روکنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا، اور اس مسئلے کو عالمی سطح پر حل کرنے کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔

ٹرمپ اور پیوٹن کی فون کال میں ایران کے حوالے سے بھی بات کی گئی۔ دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ ایران کو کبھی بھی اسرائیل کی تباہی کی پوزیشن میں نہیں ہونا چاہیے، اور اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی برادری کا کنٹرول ہو۔

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan