روس ، یوکرین تنازعہ :امریکی افواج کی پیش قدمی:جرمنی اورپولینڈ میں ہزاروں فوجی پہنچا دیئےگئے

واشنگٹن:روس ، یوکرین تنازعہ :امریکی افواج کی پیش قدمی جرمنی اورپولینڈ میں ہزاروں فوجی پہنچا دیئے گئے،اطلاعات کے مطابق امریکی محکمہ دفاع(پینٹاگان) نے انکشاف کیا ہے کہ صدر جو بائیڈن اس ہفتے نارتھ کیرولینا کی ریاست میں واقع فورٹ بریگ سے تقریباً دو ہزار فوجی پولینڈ اور جرمنی بھجوا رہے ہیں جب کہ جرمنی میں موجود اندازاً ایک ہزار فوجیوں کو رومانیہ روانہ کیا جائے گا. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق پینٹاگان کے پریس سیکرٹری جان کربی نے بتایا ہے کہ امریکہ کی طرف سے مشرقی یورپ میں تعنیات کے لیے فورسرز کے بھجوائے جانے کامقصد امریکہ اور اتحادیوں کے دفاعی پوزیشن کو مستحکم کرنا ہے.

پینٹاگان کے پریس سیکرٹری جان کربی نے کہا کہ یہ فوجی یوکرین میں داخل نہیں ہوں گے اس سے قبل صدر جو بائیڈن بھی یہ بات کہہ چکے ہیں کہ وہ روس کے کسی حملے کو روکنے میں مدد کے لیے امریکی فوج کو یوکرین میں تعینات نہیں کریں گے تاہم امریکہ یوکرین کو اپنے دفاع کے لیے اسلحے کی رسد فراہم کر رہا ہے فوج بھیجنے کا یہ اقدام ایسے میں سامنے آیا ہے جب یوکرین کی سرحدوں پر روس کی فوج کی تعیناتی کے معاملے پر بات چیت تعطل کا شکار ہے.

اس معاملے پر یورپ میں یہ خوف بڑھتا جا رہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن یوکرین پر جارحیت کے لیے تلے ہوئے ہیں مشرقی یورپ میں واقع نیٹو کے ارکان کو خدشہ ہے کہ کسی بھی وقت ان کی بھی باری آ سکتی ہے، حالانکہ روس نے کہا ہے کہ وہ تنازع کے آغاز کا ارادہ نہیں رکھتا اور سفارتی کوششیں جاری رکھنے پر تیار ہے. امریکی انتظامیہ کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پردفاعی اقدامات پر بات کی جن کا ابھی باقاعدہ طور پر اعلان نہیں کیا گیا حالیہ دنوں کے دوران بائیڈن یہ کہہ چکے ہیں کہ دفاعی اتحاد کے رکن کی حیثیت سے وہ چاہیں گے کہ مشرقی یورپ میں نیٹو کے اتحادیوں کو امریکی عزم کی یقین دہانی کا اعادہ کیا جائے کہ وہ اضافی امریکی فوج روانہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں.

پینٹاگان نے تقریباً 8500امریکی فوج کو چوکنا کردیا ہے جنہیں ممکنہ طور پر یورپ میں تعینات کیا جاسکتا ہے اور اہل کاروں نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ مزید فوجی دستوں کو ہائی الرٹ پر رکھ دیا گیا ہے پہلے ہی یورپ میں امریکہ کے 75000سے 80000 فوجی مستقل طور پر تعینات ہیں. ایک اطلاع کے مطابق متوقع طور پر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن بدھ کے روز روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ٹیلی فون پر رابطہ کر رہے ہیں جو مسئلے کو سفارتی طور پر حل کرنے کی تازہ ترین کوشش ہے

Comments are closed.