روسی توانائی اور دیگر اشیا کی درآمدات میں اضافہ بھارت کے مفاد میں نہیں،امریکا

0
30

امریکی صدر جو بائیڈن نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو آگاہ کیا ہے کہ روس سے تیل کی درآمدات میں اضافہ بھارت کے مفاد میں نہیں ہے۔

باغی ٹی وی : بھارتی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ایک ورچوئل میٹنگ میں کہا کہ امریکہ اور ہندوستان روس-یوکرین جنگ کے اثرات کو منظم اور مستحکم کرنے کے طریقہ کار پر قریبی مشاورت جاری رکھیں گے۔

بھارت میں بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں شرمناک ہیں،امریکا

یوکرین کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہماری آج کی بات چیت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب یوکرین کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے بھارت کو امید ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری مذاکرات امن کی راہ ہموار کریں گےکچھ ہفتے پہلے، 20,000 سے زیادہ بھارتی یوکرین میں پھنسے ہوئے تھے، ان میں سے زیادہ تر نوجوان طالب علم تھے-

مودی نے بات چیت کے دوران کہا کہ میں نے یوکرین اور روس کے صدور سے بات کی میں نے صدر پیوٹن کو یوکرین کے صدر سے براہ راست بات چیت کرنے کا مشورہ دیا۔ہم نے یوکرین اور دیگر پڑوسی ممالک کو ادویات اور دیگر امدادی سامان بھیجا ہے یوکرین کے مطالبے پر ہم جلد ہی دوائیوں کی ایک اور کھیپ بھیج رہے ہیں۔


اس کے جواب میں بائیڈن نے کہا کہ میں یوکرین کے لوگوں کے لئے بھارت کی انسانی امداد کا خیرمقدم کرتا ہوں جو خوفناک حملے کا شکار ہیں امریکہ اوربھارت اس روسی جنگ کے اثرات پر قابو پانے کے بارے میں باہمی مشاورت جاری رکھیں گے۔

دوسری جانب پیر کو وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق یہ جو بائیڈن اور نریندر مودی کی پہلی ورچوئل سربراہی ملاقات تھی جس میں یوکرین کی جنگ پر توجہ مرکوز کی گئی تھی جہاں حملہ آور روسی افواج کو یوکرین کی بھرپور مزاحمت کا سامنا ہے۔

یوکرینی صدر نے جنوبی کوریا سے طیارہ شکن میزائل سسٹم اور جنگی ساز و سامان مانگ لیا

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے اس ملاقات کی تفصیلات میڈیا سے شیئر کرتے ہوئے کہا کہ صدر بائیڈن نے یہ واضح کیا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ روسی توانائی اور دیگر اشیا کی درآمدات کو تیز کرنا یا بڑھانا بھارت کے مفاد میں ہے یہ نئی دہلی کو روسی فضائی دفاعی نظام ایس۔400 فراہم کرنے کے سلسلے میں بھارت اور روس کے درمیان ہونے والے معاہدے کا واضح حوالہ تھا۔

بائیڈن اور مودی بات چیت بائیڈن انتظامیہ کے تحت پہلے ہندوستان-امریکا 2+2 ڈائیلاگ کے تحت ہوئی جو پہلے سے ہی قریبی امریکا، ہندوستان شراکت کو مزید وسعت دینے کی کوشش ہے، 2+2 اجلاس میں بھارت کی نمائندگی کرنے والے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی دن کے اوائل میں صدر بائیڈن سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی تھی۔

نیوز بریفنگ میں جین ساکی نے بائیڈن ، مودی مذاکرات کو ان رہنماؤں کے درمیان ’تعمیری اور نتیجہ خیز ویڈیو کانفرنس کے طور پر بیان کیا جہاں دونوں رہنماؤں نے یوکرین کے تنازع اور روسی تیل پر بھارت کے بڑھتے ہوئے انحصار پر تبادلہ خیال کیا۔

تاہم امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ صدر بائیڈن نے نریندر مودی کو روس سے تیل کی خریداری جاری رکھنے کے حوالے سے روکنے کی کوشش کی لیکن وہ بھارتی وزیراعظم سے کوئی وعدہ کرانے میں ناکام رہے۔

‏کیا امریکی صدر پاکستان کے وزیراعظم کو فون کریں گے؟صحافی کا وائٹ ہاؤس پریس…

جین ساکی نے کہا کہ صدر بائیڈن کا مقصد یہ واضح کرنا تھا کہ ہماری پابندیوں کے اثرات کیا ہوں گے، ہم امید کرتے ہیں ہر کوئی ان پابندیوں پر عمل کرے گا بھارت اپنی توانائی کا صرف ایک سے 2 فیصد روس سے درآمد کرتا ہے، صدر نے واضح کیا کہ ہمیں اس میں تنوع لانے میں بھی ان کی مدد کرنے پر خوشی ہو گی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا نریندر مودی نے روسی تیل کی خریداری کو کم کرنے یا ختم کرنے کا کوئی عہد کیا ہے تو جین ساکی نے کہا کہ میں چاہوں گی وزیر اعظم مودی اور بھارت کے لوگ اس پر بات کریں، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات امریکا اور صدر بائیڈن کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور وہ ورچوئل میٹنگ کو کسی جھگڑے کا سبب بننے والی کال کے طور پر نہیں دیکھتیں۔

نریندر مودی نے پیر کو یوکرین میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ہندوستان کے عزائم کو اجاگر کرنے کے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہم نے یوکرین میں شہری آبادی کے تحفظ اور انہیں انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی کو اہمیت دی ہے۔

وائٹ ہاؤس نے میٹنگ کا ایک ریڈ آؤٹ بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ جو بائیڈن نے امریکا-بھارت 2+2 وزارتی ڈائیلاگ کا افتتاح کرنے کے لیے نریندر مودی سے بات کی، اس میں کہا گیا ہے کہ صدر بائیڈن اور نریند مودی کواڈ سربراہی اجلاس کے لیے اس موسم بہار کے آخر میں ٹوکیو میں ذاتی طور پر ملاقات کریں گے

ا مید ہےپاکستان کی نئی حکومت چین کیساتھ دوستی کو یقینی بنائے گی،چین پاکستان تعلقات…

Leave a reply