راولپنڈی: رکشے میں سوار بہن بھائی کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا

0
23
crime

تھانہ صادق آباد کے علاقے ٹرالی اڈا کے قریب نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کرکے رکشے میں سوار بہن بھائی کو قتل کردیا۔مقتولہ کے بیٹے کو بھی ایک ماہ قبل اسلام آباد میں قتل کردیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق مقتولہ نورین اختر اپنے بھائی ریاض کے ساتھ رکشے میں سوار تھی کہ نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کردی۔گولیاں لگنے سے دونوں بہن بھائی موقع پر جاں بحق ہوگے۔ایس ایس پی انویسٹی گیشن اکبر نیازی نے موقع پر پہنچ کر تحقیقات کی نگرانی کی۔ پولیس ترجمان کے مطابق مقتولہ خاتون کے بیٹے 22 سالہ حیدر علی کو بھی ایک ماہ قبل اسلام آباد میں قتل کردیا گیا تھا، جس کا مقدمہ تھانہ کھنہ میں درج ہے۔ راولپنڈی اسلام آباد کی پولیس نے 3 قتل کی وارداتوں کی مشترکہ تحقیقات شروع کردی ہیں۔

دریں اثنا پولیس نے ریسکیو 1122 کی مدد سے دونوں بہن بھائیوں کی لاشوں کو اسپتال منتقل کردیا۔قتل کا مقدمہ تھانہ صادق آباد میں درج کیا جائے گا۔آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے قتل کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او راولپنڈی سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
یاد رہے کہ راولپنڈی میں اس سے قبل بھی متعدد واردات ہوچکی ہیں جبکہ اچھی بات یہ ہے گزشتہ دنوں عدالت نے ساتویں جماعت کی طالبہ کو بداخلاقی میں ناکامی پر قتل کرنے والے ٹیچر عادل زیب کو پھانسی کی سزا سنا دی تھی.

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق: ساتویں جماعت کی طالبہ کو بے دردی سے قتل کرنے کا اندوہناک واقعہ راولپنڈی میں پیش آیا تھا جہاں ایک ٹیوشن ٹیچر نے اپنی طالبہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی اور ناکامی کی صورت میں طالبہ کو جان سے مار دیا گیا تھا.
واضح رہے کہ ٹیچر عادل زیب نے جرم کا ارتکاب 12 فروری 2022 کو کیا تھا جس کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے ملزم عادل کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کردیا تھا۔ ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے صرف چھ ماہ میں ٹرائل مکمل کرکے مجرم کو سزائے موت اور پانچ لاکھ روپے ہرجانے کا فیصلہ سنا دیا ہے.

سزائے موت سے قبل عدالت مجرم کو مسلح گھر میں داخل ہونے کے جرم میں 10 سال قید اور 1 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنا چکی ہے۔ درج ایف آئی آر کے مطابق قتل کا مقدمہ راولپنڈی کے رتہ امرال پولیس نے درج کیا گیا تھا، جس کے مطابق مجرم ٹیچر عادل زیب طالبہ بریرہ زاہد کو ٹیوشن پڑھاتا تھا، اس دوران عادل زیب نے اپنی طالبہ کو جبری زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی جسے طالبہ نے ناکام بنا دیا تھا اور بات گھر والوں کو بتادی تھی.
معصوم طالبہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے میں ناکامی پر عادل زیب برہم تھا اور طیش میں آکر طالبہ کو چار مرتبہ چھرا گھونپ کر قتل کردیا تھا، جس کے بعد بچی کے والدین نے مجرم کیخلاف قانونی کاروائی کی کرتے ہوئے فورا پرچہ درج کروایا تھا جس کے بعد پولیس نے مجرم کو گرفتار کرکے عدالت کے زریعے جیل بھیج دیا تھا.

Leave a reply